پاکستانی ڈاکٹر عافیہ صدیقی، اپنے حقِ آزادی کی منتظر


اب ڈاکٹر شکیل آفریدی کو بھی خاموشی سے امریکہ بھیجنے کی منصوبہ بندی ہے۔ نہایت دکھ کے ساتھ یہ بات کھل کر سامنے آچکی ہے کہ عافیہ کی رہائی کا کوئی موقع ملتا ہے تو ہمارے غیرت سے عاری حکمران، قومی غیرت کی ڈالرز کے عوض سودے بازی کو ترجیح دیتے ہیں۔ امریکی اٹارنی کے الفاظ کہ ”پاکستانی تو چند ڈالرز کے عوض اپنی ماں تک کو بھی فروخت کر سکتے ہیں۔ “ وزیرِاعظم نواز شریف نے عافیہ کی والدہ سے اپنی حکومت کے ابتدائی 100 دنوں میں عافیہ کی واپسی کا وعدہ کیا تھا۔ آج وہ اس وعدے کی بے وفائی کے ایک اور داغ کے ساتھ نا اہل ہیں۔

پھر ایک سابق وزیرِاعظم نواز شریف ہی کیا، پچھلے 14 برسوں میں جنرل پرویز مشرف، میر ظفراللّٰہ جمالی، شوکت عزیز، نگراں وزیرِاعظم میاں محمد سومرو، یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف کے دورِحکومت گزر گئے۔ افتخار چوہدری، تصدق حسین جیلانی، وقارالملک اور انور ظہیر جمالی جیسے قابل چیف جسٹس اپنی مدتیں پوری کر گئے۔ جنرل کیانی اور جنرل راحیل شریف بھی کارنامے انجام دیتے ہوئے ریٹائر ہوئے۔ مگر عافیہ پر ظلم، اس کی رہائی، کسی کو، کبھی یاد رہی؟

استاد جامع ام القریٰ شیخ ابو محمد عبداللّٰہ المجازی فرماتے ہیں، ”اگر کوئی مسلمان عورت یہود و نصاریٰ یا غیر مسلموں کے ہاتھوں میں قید ہو تو تمام مسلمانوں پر اور مسلمانوں کی حکومتوں پر لازم ہے کہ اس کو مکمل طور پر آزاد کرائیں۔ “

حال ہی میں عورتوں کے حقوق اور آزادی کے نام پر منائے جانے والے عالمی یومِ نِسواں میں قوم کی اس مظلوم بیٹی کی ناحق قید سے رہائی کی کوششوں کی کسی خواتین این جی او کی کوئی پروگریس، کوئی پیش رفت کیوں نہیں؟ مشہورِ زمانہ ”عورت مارچ“ میں خواتین کے حقوق کے لاتعداد پوسٹرز میں عافیہ کے حقوق اور آزادی کا کوئی پوسٹر کوئی مطالبہ کیوں نہیں تھا؟ کیا وہ عورت نہیں؟ کیا وہ انسانیت کے دائرے سے باہر ہیں؟

ڈاکٹر عافیہ، امریکی قید میں ہر طرح کے جسمانی، روحانی اور اخلاقی تشدد سہنے کے باوجود بھی پاکستانی مسلمان عورت کے عنوان سے ناقابلِ تسخیر ہے۔ اس کا یہ استقلال خواتین کے حقوق کی جنگ کے علم برداروں کے لیے سوالیہ نشان ہے!

اسی بارے میں: عافیہ اس قوم کی بیٹی نہیں ہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2