کیا اٹھارہویں ترمیم ختم کرنے کے لئے بیرونی پریشر بھی ہے؟


آئی ایم ایف کی ٹیم اور اے پی جی کی ٹیم اکٹھے ہی پاکستان میں تھے۔ آئی ایم ایف تو ظاہر ہے ساہوکار ہے نبض دیکھنے آئے تھے کہ یہ کرو وہ کرو، مرو، پھر پیسے دیں گے۔

اے پی جی منی لانڈرنگ دہشت گردی کی فائنانسنگ پر مشترکہ اسیسمنٹ کرنے آئے تھے۔ انہوں نے گرے لسٹ میں ڈالا تو ایف اے ٹی ایف بلیک کرے ہی کرے۔ اے پی جی میں ہمارے دوست ملک بھی زور میں ہیں مثلا ترکی اور چین۔ دیکھتے ہیں کیا ہوتا۔

کپتان نے اک بیان دیا کہ اٹھارہویں ترمیم نے وفاق کو دیوالیہ کر دیا ہے۔ قرضے وفاق لیتا ہے اور وفاق ہی ادا کرتا ہے، میری انڈرسٹینڈنگ تو یہی ہے (شاید)
اے پی جی کی ٹیم ہمارے قوانین کی جو نوٹیفیکیشن جاری ہوئے ان سب کی سسٹم کی بھی کسی حد تک بہت تعریف کر کے گئی ہے۔

لعن طعن جو انہوں نے کی ہے وہ ساری صوبائی لیول اور ضلعی لیول کی کی ہے۔ اداروں میں رابطوں کا فقدان ہے اس پر برا بھلا کہا ہے۔ سمجھ بوجھ پر بھی سوال اٹھائے ہیں مقامی انتظامیہ کی۔ جبکہ وفاقی قوانین حکمت عملی منصوبے سب کی تعریف ہی کی ہے۔

یہ سب کچھ دیکھ کر لگ یہ رہا کہ اٹھارہویں ترمیم کو ریورس کرنے کا پریشر اندرونی ہی نہیں بیرونی بھی ہے۔

اداروں کو سب سے بڑا مسئلہ یہ درپیش ہے کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد جس کا دل کرتا منہ اٹھا کر صوبائی دارالحکومت لینڈ کرتا وہاں کسی سرکاری محکمے سے معاہدہ کر لیتا، ہمیں پتہ ہی تب چلتا جب وہ کام شروع کر دیتے۔ یہ مکینزم وہ وفاقی وزارت داخلہ کے پاس واپس چاہ رہے ہیں، کہ کوئی بھی ملکی غیر ملکی این جی او آئے اجازت وزارت داخلہ سے لے۔

اس کے علاوہ اعلی تعلیم کا سنٹرلائز سسٹم درکار ہے۔ نت نئی یونیورسٹیوں پھٹے بھن قسم کا علم بانٹنا شروع کر رکھا ہے اور ڈگریاں دو پیسے کی رہ گئی ہیں۔
لگتا یہ ہے کہ اٹھارہویں ترمیم پر معاملہ کافی سنجیدہ ہے۔ اپوزیشن کے بغیر ترمیم ہو نہیں سکتی، اپوزیشن نے پریشر بڑھانا شروع کر دیا ہے۔ ایک کھرب کے لگ بھگ روپے کا ہے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام، یہ بھی کھٹک رہا ہے۔

اس پر ”ان کا“ خیال کہ یہ پیسے کسی ڈھنگ کے کام پر لگائے جائیں۔ وہ بھی ایسے وقت میں جب اک اک روپیہ کو الگ الگ رونا پڑ رہا۔

سیکیورٹی کے حوالے سے ایف اے ٹی ایف ہمیں ٹائٹ تو کرتا جا رہا۔ اس میں بھی اک مسئلہ بڑا سنجیدہ ہے کہ ان پابندیوں کی آڑ میں روک تو فلاحی کام کرتی سابق عسکری تنظیموں پر لگ رہی ہے۔ جب یہ روک مکمل لگ جائے گی تو یہ تربیت یافتہ پرائیویٹ جہادی تنظیمی ڈسپلن سے نکل جائیں گے۔ اس کے بعد ان سے غیر ملکی ایجنسیوں نے رابطے استوار کر لیے تو اس پر کیا چیک ہو گا؟

ہمارے اس حقیقی خدشے کا نہ کسی کے پاس جواب ہے، نہ اس مسئلے کو ایڈریس کرنے کے قابل سمجھا جا رہا۔ اس صورتحال میں پاکستان کو بہت طریقے سے گھیرا جا رہا۔ ایک طرف ہمیں آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج کی ضرورت ہے۔ دوسری طرف ایف اے ٹی ایف اور اے پی جی گروپ ہمارا گلا پکڑ کر بیٹھے ہیں۔

جس طرح کپتان نے اٹھارویوں ترمیم کے بعد چھ سو ارب کے وفاقی خسارے کی بات کی ہے۔ جیسے اے پی جی نے صوبائی سطح پر عملدرامد کوآرڈینیشن صلاحیت پر سوال اٹھایا ہے جیسے وفاقی حکومت کی تعریف کی ہے۔ اس کے بعد اٹھارہویں ترمیم بطور ایک مسئلہ سامنے آنی ہی تھی۔

آئینی ترمیم لانی ہے تو پھر پی پی بھی یہیں ہے مسلم لیگ نون بھی۔ معاملہ کچھ دے دلا کر ہی حل ہو سکے گا۔ اگر یہ سب ٹھیک ہے تو پی پی اور مسلم لیگ نون کے حالات اتنے بھی برے نہیں۔

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 407 posts and counting.See all posts by wisi