قدرتی دودھ یا ٹی وائیٹنر


پاکستان میں خواندہ ہونے کی تعریف کچھ یوں ہے کہ وہ شخص جو اپنا نام لکھ سکے اور اخبار پڑھ سکے وہ خواندہ ہے۔

جب میں نے چودھویں جماعت میں معاشیات میں یہ تعریف پڑھی تھی تو مجھے بے حد تعجب ہوا تھا اور اس بات پر کوئی حیرانی نہیں ہوئی تھی کہ ہمارے معاشرے میں پی ایچ ڈیز کی کوئی اہمیت اسی لیے ہی نہیں ہے کیونکہ وہ اتنے سال محنت کرکے خود کو پڑھا لکھا کہلواتے ہیں اور یہاں تو اخبار پڑھنے والا شخص بھی پڑھا لکھا ہے۔

مگر پھر جب انسان عملی زندگی میں داخل ہوتا ہے تو اس کی زندگی میں واقعات وقوع پزیر ہوتے ہیں جنھیں ہوتا دیکھ کر انسان کو اپنے خیالات بدلنے پڑتے ہیں کیونکہ آپ کو بہت سی چیزوں کے ہونے کی وجوہات پتا چل جاتی ہیں بے شک خواندگی کی تعریف پر پورا اترتے شخص کے پاس ڈگری نہیں ہیں اسے کوئی سرکاری یاپھر نجی ادارے میں اچھی نوکری نہیں مل سکتی وہ رکشہ ڈرائیور، ریڑھی چلانے والا ہی ہوسکتا ہے مگر وہ، اس کی گھر والی یا پھراس کا بچہ بیمار ہو تو وہ دوائی پڑھ کر خرید سکتا ہے، بازارر میں مختلف ناموں سے ملنے والی خوردونوش اشیاء پر موجود ہدایات اور ایکسپائری دیٹ پڑھنے کے قابل ہوتا ہے اس کے ساتھ ساتھ اپنا اچھے برے کا فیصلہ کرنے کی بھی صلاحیت رکھتاہے۔

خواندگی کی تعریف پر پورا اترنا اس کی ایسی خوبی ہے جس کی وجہ سے اس کے ساتھ وہ نہیں ہوتا جو زاہدہ کے ساتھ ہوا۔ زاہدہ گھروں پر کام کرنے والی ایک ماسی ہے اور اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے دن رات محنت کررہی ہیں۔

ایسے میں اس کے پاس پیسے ختم ہوجاتے ہیں اور اسے اپنے بچہ کا دودھ خریدنے کے لیے پیسے درکار ہوتے ہیں۔

وہ اپنی باجی کو اس پاؤڈر دودھ کا خالی پیکٹ دکھاتی ہے جو وہ پچھلے چند ماہ سے اپنے بچہ کو پلارہی ہے اور کہتی ہے کہ وہ اسے یہ دودھ دلادیں باجی اسے دودھ کا پیکٹ دلادیتی ہیں۔

جب وہ کام کرنے دوسرے گھر پہنچتی ہے اور وہاں باجی اس کے ہاتھ میں وہ پیکٹ دیکھتی ہیں تو پوچھتی ہیں تم اس کی چائے پیتی ہو؟ اور اس کا جواب ہوتا ہے نہیں بچہ کو پلاتی ہو ں، یہ سن کرباجی حیران ہوجاتی ہیں کیونکہ اس پاؤڈر دودھ کے پیکٹ پر واضح لکھا ہے کہ یہ دودھ صرف چائے کے لیے ہے اور ایک سال سے کم عمربچہ کو نہ دیا جائے۔ کمپنی نے اپنی ذمہ داری نبھا لی، اس کے ساتھ دوسری کمپنی نے ٹھکے چھپنے لفظوں میں اپنے اشتہار میں کسی دوسری کمپنی کے دودھ کے بارے میں کہہ دیاکہ یہ قدرتی دودھ نہیں ہیں کیونکہ اس ماسی کی طرح کئی مائیں اپنے بچوں کو (tea (whitenerپلارہی ہیں۔

ایسے میں کیا یہ کمپنی کی ذمہ داری نہیں کہ وہ اپنے ناخواندہ، کم پڑھے لکھے اور صحت کے اصولوں سے ناآشنا صارفین کے لیے اشتہاری مہم چلائے جس میں یہ بات واضح کی جائے کہ ان کی اشیاء کے کیا مقاصد ہیں؟ انھیں کون کون استعمال کرسکتا ہے؟ کیا صرف مہنگے اداکاروں کو اشتہاری مہمات کا حصہ بنا کر ناچ گا کر چیز بیچنے سے کمپنی کے فرائض پورے ہوجاتے ہیں؟

میرا خیال ہے ہر گز نہیں کمپنی کی یہ ذمہ داری ہے کے وہ اپنے معاشی مفادات کے ساتھ معاشرتی ذمہ داری کو بھی نبھائے تاکہ ان کے صارفین انجانے میں نقصان نہ اٹھائے اور ان کی اشیاء اس ہی مقصد کے لیے استعمال کریں جن کے لیے انھیں تخلیق کیا گیا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ ہم سب بھی اپنے اندر کی انسانیت کو جگائے اپنی معاشرتی ذمہ داری نبھائے اگر کوئی انجانے میں کنویں میں گر رہا ہے تو اسے باہر پکڑ کر کھینچ لے کیونکہ یہ ہماری اخلاقی اور مذہبی فرض ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).