ملتان-میانوالی روڈ کی مقتل گاہ


تھل میں ایک بار پھر وہی ہوا ہے جوکہ مدت سے ہوتا چلاآرہاہے کہ تھلوچی ٹریفک حادثہ کے نتیجہ میں اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھارہے ہیں اور اٹھائے چلے جارہے ہیں۔ اس بار تھل کے غربت کے مارے خاندانوں پر قیامت یوں ٹوٹی ہے کہ گورنمنٹ گرلز ہائی سکول سرائے مہاجر ضلع بھکر کی نویں جماعت کی 7 طالبات کو ٹریفک حادثہ نے نگل لیاہے، ادھر اپنے گھر کا واحد کفیل موٹرسائیکل رکشہ ڈرائیور بھی جان سے گیا ہے۔ اس المناک حادثہ اور اتنے بڑے نقصان کی پہلی اور آخری وجہ بدترین حالت کا شکار ملتان، میانوالی روڈ ہے۔

تھل کے اس مرکزی روڈ کی جو حالت زار ہے، اس کو تخت لاہور اور اسلام آباد کے پچھلے اورموجودہ حکمران بخوبی جانتے ہیں کہ ملتان میانوالی روڈ، قاتل روڈ کی پہچان یوں پا چکا ہے، ایک طرف روڈ تباہ ہو چکا ہے تو دوسری طرف بھاری ٹریفک کے ٹوٹ پھوٹ کے شکار روڈ پر چلنے کی وجہ سے حادثات معمول بن چکے ہیں۔ اس صورتحال میں حکومت غائب ہے۔ ادھر مجرمانہ غفلت اسلام آباد اور لاہور کی حکومتوں کی طرف سے قیام پاکستان سے لے کر اب تک یوں چلی آرہی ہے کہ کوئی اس روڈ کو موٹروے میں تبدیل کرنا تو درکنار اس کی مرہم پٹی بھی کرانے پر تیارنہیں ہے، یوں آئے روز حادثات میں بے گناہ لوگ مارے جارہے ہیں۔

طاقت کے مرکز لاہور اور اسلام آباد کو اچھی طرح اندازہ ہے کہ ایم ایم روڈ اپنی دی گئی عمر پوری کر چکا ہے بلکہ اس سے بھی دوگنی عمر گزار چکا ہے، اس روڈ کی اس صورتحال کو میڈیا نے تسلسل کے ساتھ اٹھایا ہے کہ اس قاتل روڈ کا کچھ کریں لیکن یوں لگتا ہے کہ چاروں اطراف گونگے اور بہرے بستے ہیں جوکہ تھل کے اس اہم ایشو کو سن ہی نہیں رہے ہیں۔ یہاں تھل کے معاملے پر حکومت اور ریاست دونوں کا ایسا گٹھ جوڑ ہے کہ دونوں کو سانپ سونگھ گیا ہے، دونوں تھل کی عوام کی زندگیوں کی خاطر ایک دوسرے سے اختلاف کرنے پر بھی تیار نہیں ہیں۔

اور دونوں کو اس بات سے کوئی سروکار نہیں کہ لوگ اس روڈ کی بدترین حالت کی وجہ سے تسلسل کے ساتھ زندگیوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان سے اسلام آباد میں صحافیوں کی ایک ملاقات میں معروف صحافی روف کلاسرا نے ملتان میانوالی روڈ پر گاجر مولی کی طرح کٹتے لوگوں کی طرف توجہ دلائی تو انہوں نے اس روڈ کو موٹروے یا دو رویہ روڈ میں تبدیل کرنے کی یقین دہانی کروانے کی بجائے اس کو سنجیدگی سے ہی نہیں لیا تھا، یوں ایک حادثہ کے بعد ایک حادثہ ہو رہا ہے۔

ادھر پنجاب حکومت کی طرف سے بھی ایم ایم روڈ کی حالت زار بدلنے کے لئے کوئی پیش رفت نہ پہلے کبھی ہوئی تھی اور نہ اب تبدیلی کے نعرے میں ہوئی ہے۔ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے بھی تھل کو نظرانداز کرکے مایوس کیا ہے بلکہ ٹال مٹول سے کام لے کر یہاں کے عوام کے زخموں پر نمک پاشی کی ہے۔ یوں لگتاہے کہ موصوف کو ڈیرہ غازی خان ضلع کی جمع تفریق سے ہی فرصت نہیں ہے، ادھر وزیراعظم عمران خان ہیں، ان کو بھی ہر جلسہ میں عثمان بزدار کی تعریفوں اور ڈیرہ غازی خان کی پسماندگی کے علاوہ کوئی علاقہ پسماندگی میں ڈوبتا ہوا نظرنہیں آتا ہے جبکہ دلچسپ صورتھال یوں ہے کہ موصوف تھل سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کا حلقہ انتخاب بھی تھل کا مرکزی ضلع میانوالی ہے۔

جس طرح تھل کے لوگ اس ایم ایم روڈ کو موٹروے میں تبدیل نہ کرنے کی وجہ سے اپنے پیاروں کی لاشیں اکٹھی کررہے ہیں، وہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔ جیسے اوپر عرض کیاہے کہ تھل کے پسماندہ اوراپنی مدد آپ کے تحت زندگی کی جنگ لڑتے تھلوچیوں میں اس بار موت یوں بانٹی گئی ہے کہ ایم ایم روڈ پر ٹریفک حادثہ میں گورنمنٹ گرلز ہائی سکول سرائے مہاجر ضلع بھکرکی 7 طالبات کو اس وقت موت کے منہ میں دھکیل دیاگیا، جب سکول سے واپس اپنے گھروں کو موٹرسائیکل رکشہ پر جا رہی تھیں۔ ڈرائیوروں کی غفلت اپنی جگہ پر لیکن جب روڈ ہی ٹریفک کے بہاؤ میں روکاوٹ ہوگا تو نتیجہ یہی ہوگا کہ سکول کی نویں جماعت کی 7 معصوم بچیوں کی لاشیں سٹرکوں پر ہوں گی اور والدین پر قیامت ٹوٹ جائے گی۔ تھل کے مرکزی روڈ ایم ایم کو موٹروے میں تبدیل نہ کروانے کے ذمہ دار یہاں کے ارکان اسمبلی ہیں جوکہ قومی اور صوبائی اسمبلی میں اس اہم ایشو پر بات کرنے کی بجائے گپ شپ میں وقت گزاری کرتے ہیں۔

تھل جوکہ سات اضلاع خوشاب، میانوالی، بھکر، لیہ، مظفرگڑھ، جھنگ اور چینوٹ پر مشتمل ہے، یہاں موٹروے سے لے کر کوئی میڈیکل کالج، انجینرنگ یونیورسٹی، ڈینٹنل کالج، زرعی یونیورسٹی، ٹیچنگ ہسپتال، وویمن یونیورسٹی، ٹیکنالوجی کالج، سکل یونیورسٹی، نرسنگ کالج، ہائی کورٹ بنچ، ڈویثرنل ہیڈ کوارٹر، کیڈٹ کالج، ٹراما سنٹراور ائرپورٹ سمیت کوئی ادارہ نہیں ہے۔ راقم الحروف جب ملتان میانوالی روڈ پر  7 معصوم طالبات کے بے گناہ مارے جانے کی خبر پڑھ رہاہے، اس وقت یہ خبر بھی نمایاں طورپر اخبارات میں شائع ہوئی ہے کہ 230 کلومیٹر طویل لاہور تا عبدالحکیم موٹروے ایم 3 کا افتتاح کر دیا گیا ہے، اس موٹروے کا افیتاح گورنرپنجاب چودھری غلام سرور نے کیا ہے، فاصلے میں گھنٹوں کمی کے علاوہ سفر محفوظ ہو گیا ہے۔

اس طرح فیصل آباد ملتان موٹروے پہلے ہی بن چکا ہے۔ ادھر سکھر ملتان موٹروے بھی افتتاح کے قریب ہے، یہاں لاہور اسلام آباد سے پشاور تک موٹروے کی سہولت مدت سے دی جا چکی ہے۔ اور بہت بھی بہت سے شہروں اور علاقوں کو موٹروے کی سہولت دی جا چکی ہے اور اس کو ترقی سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ لیکن تھل کے ملتان میانوالی روڈ کو اس طرح قاتل روڈ کی شکل میں رکھنے کے پیچھے کون سی گتھی ہے، اس بارے میں آپ بھی سوچیں اور میں بھی سوچتا ہوں؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).