وزیر اعظم تو بڑے ہینڈ سم ہیں!


”اتنی زیاد ہ چیزیں اچھی ہونیوالی ہیں، سٹاک ایکسچینج، انڈسٹری، پراپرٹی، میڈیا میں اتنی نوکریاں آنیوالی ہیں کہ خوشحالی آجائے گی، پان والا، ٹھیلے والا کہے گا مجھ سے ٹیکس لے لو، اگر ایسا نہ ہوا تو میری تکہ بوٹی کردینا“ یہ الفاظ کسی عام پارٹی ورکر کے نہیں، نہ ہی یہ کسی نجومی نے پیشنگوئی کی ہے، یہ الفاظ ایک وفاقی وزیر کے ہیں، یہ وہی وزیر ہیں جوکراچی کی سڑکوں پر موٹر سائیکل لے کر نکل پڑتے ہیں، چینی قونصلیٹ پر حملہ ہوا تو پتلوں کے ساتھ گن لگا کر پہنچ گئے، مار دھاڑ ان کا انداز ہے، ان کے منہ میں گھی شکر کہ ایسا ہوجائے، ایک اچھے انسان، اچھے مسلمان کو گمان بھی اچھا رکھنا چاہیے۔ ایسا نہ بھی ہوا تو کیا فکر ہمارے وزیر اعظم تو ہیڈسم ہیں۔

چند روز پہلے بھی ایسا کچھ سننے کو ملا، صاحب تقریر میں فرما رہے تھے کہ دو کے بجائے ایک روٹی کھاؤ، جب حالات ٹھیک ہوجائیں تو اڑھائی کھا لینا، زیادہ بھی کھا سکتے ہیں، انہوں نے خوشحالی کے لئے تین چار ہفتے نہیں د و سال کا وقت مانگا، وزیر ریلوے پی ٹی آئی کے تو نہیں لیکن ان پر بھی رنگ انہی کا ہے، وہ روز کوئی نہ کو ئی چھوڑتے ہیں، کبھی کہتے ہیں ایک مہینہ اہم ہے، کبھی کہتے ہیں چند ہفتوں کی گیم ہے، خاتون وزیر موسمیات نے تو حد کردی، فرماتی ہیں کہ یہ جو بارشیں ہورہی ہیں یہ ہمارے وزیر اعظم کی وجہ سے ہورہی ہیں، ان کو جھٹلا بھی نہیں سکتے کیونکہ ہمارے وزیر اعظم ہیں ہی بڑے ہینڈ سم۔

ارسطو کا تو آپ نے سنا ہوگا، وہ فرماتے تھے کہ انسان ایک سماجی جانور ہے، ہمارے وزیر خزانہ بھی وقت کے ارسطو ہیں، ان کا سماجی تو کہیں گم ہو گیا ہے بس جانور ہی بچا ہے، جب ان سے معیشت کے بارے میں سوال کیا جاتا ہے تو آئی سی یو کی بات کرتے ہیں، سکول کا بتاتے ہیں، گھر کی باتیں سناتے ہیں، مایوس تو یہ بھی نہیں کرتے، خواب تو یہ بھی دکھاتے ہیں، کیونکہ وزیر اعظم کی طرح یہ بھی بہت ہینڈ سم ہیں۔

پتا چلا ہے کہ تعلیم کے حوالے سے خیبر پختونخوا حکومت نے 25 اضلاح بنائے، 19 اضلاع میں ماڈل تعلیمی پالیسی بالکل ناکام ہوگئی، ایک رپورٹ کے مطابق 2017 میں خصوصی منصوبے کے تحت 41 ہزار سٹونٹس کو انرول کیا گیا جن میں سے 21 ہزار جعلی نکلے، ایک سٹوڈنٹ کے کھاتے میں 11 سو روپے ماہانہ ڈالے گئے، ایک ہزار کے حساب سے 2 کروڑ روپے ماہانہ گھپلا بنتا ہے، سالانہ 24 کروڑ روپے بنتے ہیں، ایک ضلع میں 90 سکول ظاہر کیے گئے جب معائنہ کیا گیا تو ان میں سے 70 سکول ہی نہیں تھے، اسی صوبے کے دارالحکومت میں ایک شاہکار بن رہا ہے، جو 61 ارب کی لاگت سے وسعت پاتے پاتے 83 ارب تک پہنچ چکا ہے، یہ 6 ماہ میں مکمل ہونا تھا لیکن کئی 6 ماہ گزر چکے ہیں، تم کو اس سے کیا ہمارے وزیر اعظم تو بڑے ہینڈسم ہیں۔

ادارہ شماریات کہتا ہے روا ں سال مہنگائی کی شرح 9.41 فیصد بڑھی، کھانا پینے کی اشیا ء میں مہنگائی کی شرح 6.01 فیصد رہی، جلد خراب ہونے والی خوراک گذشتہ سال کی نسبت رواں سال 6.10 فیصد جبکہ محفوظ رہنے والی اشیا 22.00 فیصد مہنگی ہوئیں۔ بچوں کے ڈائپرز سے لیکرادویات سب کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، بجلی، گیس، تیل، ضروریات زندگی سب مہنگے ہوئے، پھر کیا ہوا تم اس بحث میں نہ پڑو، یہ سب سابقہ حکومتوں کا کیا دھرا ہے، دو سال دے دو سب ٹھیک ہوجائے گا کیونکہ ہمارے وزیر اعظم بہت ہینڈ سم ہیں۔

سانحہ ماڈل ٹاؤن، سانحہ ساہیوال، کراچی میں روز روزکے پولیس مقابلے، انصاف کے لئے دہائی دیتے شہری، سب تھوڑا سا وقت دیں، سب ٹھیک ہوجائے گا، یہ سب پرانوں کا کیا دھرا ہے، تھوڑا سا وقت دے دیں کیونکہ ہمارے وزیر اعظم بہت ہینڈ سم ہیں۔

حکومت نے آتے ہی سو روزہ پلان دیا تھا کہ پاکستان کو مدینے کی طرز پر فلاحی ریاست بنائیں گے، بیورو کریسی کو سیاست سے پاک کیا جائے گا، اداروں میں میرٹ لایا جائے گا، فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کیا جائے گا (جس کا بہت تک کام سابقہ حکومت نے کردیا تھا) ، جنوبی پنجاب کو علیحدہ صوبہ بناکر محروم علاقوں میں اقتصادی پیکج دیا جائے گا، ایک کروڑ نئی نوکریاں پیدا کی جائیں گی، خارجہ پالیسی میں اصلاحات لائی جائیں گی، ملک بھرمیں درخت لگائے جائیں گے، کراچی میں قبضہ مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے گا، اداروں کو سیاست سے پاک کیا جائے گا، ٹیکس کا بوجھ کم کیا جائے گا، بجلی اور گیس کی قیمت کو کم کیا جائے گا، وزیراعظم اسکیم کے تحت 50 لاکھ سستے گھر بنائے جائیں گے نئے سیاحتی مقامات کا اعلان کیا جائے گا، اس سب کے بارے میں نہیں پوچھنا، یہ تو پانچ سال کے لئے ہے، ہم نے تو صرف ”شغل“ میں ہی سو دنوں کا کہا تھا، سابقہ حکومتوں کا گند صاف کرنے کے لئے کچھ وقت تو چاہیے ناں۔ آپ پہلے تو نہیں بولتے تھے اب کیو ں سوال کرتے ہو، لفافے نہیں ملتے اس لئے، تم غلط کہتے ہو ہمارے وزیر اعظم بہت ہینڈ سم ہیں۔

کشکول توڑ دیں گے، قرض نہیں کھائیں گے، ملک کو مقروض نہیں کریں گے، جب وزیر اطلاعات سے پوچھا گیا کہ وہ اربوں ڈالر کہاں ہیں جو لوٹ کر باہر بھیجے گئے، ہینڈ سم وزیر سعودی عرب سے آئے مہمانوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولے، آ تو گئے ہیں، ہم نے تو ان ”اربوں“ کی بات کی ہے، ان کے رویے پر نہ جائیے، جب لیڈر اچھا ہو تو سب ٹھیک ہوجاتا ہے کیونکہ ہمارے وزیر اعظم بہت ہینڈ سم ہے۔

یقین مانیے میں نے تو اپنے ہینڈ سم وزیر اعظم کی تصویر اپنی جیب میں رکھ لی ہے، جب بھوک لگتی ہے تو ان کو دیکھ لیتا ہوں، جب پیاس لگتی ہے تو انہی کا دیدار کرلیتا ہوں، بچے سکول جاتے وقت پیسے مانگتے ہیں تو ان کو بھی ایک ایک تصویر دے دیتا ہوں، حتیٰ کہ کوئی بھکاری ہا تھ پھیلاتا ہے تو اس کو بھی یہی تصویر دیتا ہوں، پہلے تو وہ غور سے پہچاننے کی کوشش کرتا ہے پھر اپنی راہ لیتا ہے، شاید اسے بھی سمجھ آگئی ہے کہ اب بابائے قوم کی تصویر والے نوٹ سے نہیں، 66 سالہ جوان وزیر اعظم کی فوٹو سے کام چلے گا، اب دور بدل چکا ہے، نسل بدل چکی ہے، اب پرانا نہیں نیا پاکستان ہے، اب تو ہمارے وزیر اعظم بھی بڑے ہینڈسم ہیں، آپ بھی پانچ سال کے لئے یہی نسخہ اپنائیں آفاقہ ہوگا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).