اسد عمر سے وزارت خزانہ کیوں چھینی گئی؟


اسد عمر وزیر خزانہ نہ رہے۔ اب سب یہ بیٹھ کر سوچیں کہ اسد عمر سے عین بجٹ بناتے ہوئے وزارت خزانہ کیوں چھینی گئی ہے؟ آئی ایم ایف سے مذاکرات بھی آخری مرحلے میں تھے۔ انہیں بھی دھچکا لگے گا۔ میرا خیال ہے کہ اسد عمر ہسپتالوں اور سکولوں کے لئے بجٹ میں مطلوبہ حصہ نہیں رکھ رہے ہوں گے۔ اس لئے کپتان نے نکال دیا۔

اسد عمر کے بارے میں سب جانتے ہیں کہ وہ ایک راست باز، مستقل مزاج اور قوم کا درد رکھنے والے انسان ہیں۔ جب وہ ماہانہ لاکھوں کروڑوں روپے کما رہے تھے تو کپتان کے یہ کہنے پر کہ ’اسد قوم کو تمہاری ضرورت ہے‘ اس نوکری پر لات مار کر کپتان کے ساتھ شامل ہو گئے۔

یہ جدوجہد 2012 میں شروع ہوئی۔ اسد عمر نے زرداری کا دور بھی دیکھا اور نواز شریف کا بھی۔ وہ کڑھتے رہے کہ عوام کی بے بسی کا احساس کیوں نہیں کیا جا رہا ہے۔ حکومت کو پیٹرول محض چالیس پینتالیس روپے میں پڑتا ہے تو ٹیکس لگا کر اسے ستر اسی روپے کا لیٹر کیوں کیا جاتا ہے اور عوام کی کھال اتار لی جاتی ہے۔

خدا خدا کر کے تحریک انصاف کی حکومت آئی تو اسد عمر نے عوام کو ریلیف دینے کا آغاز کیا۔ اب ان کے سامنے ایک مشکل فیصلہ تھا۔ وہ یہ کہ عوام کو سستا پیٹرول دے دیا جائے جسے وہ بے دردی سے خرچ کر کے ماحولیاتی آلودگی پھیلا دیں، یا پھر اپنے حساس دل پر بھاری پتھر رکھ کر پیٹرول مہنگا کر دیں تاکہ اس کی ہر بوند کے ساتھ عوام کا دل بھی جلے اور انہیں احساس ہو کہ آلودگی پھیلانا برا ہے۔ انہوں نے عوام کی بھلائی کی خاطر اپنے نرم دل پر بھاری پتھر رکھ دیا۔

اسد عمر یہ چاہتے تھے کہ آئی ایم ایف سے نرم شرائط پر قرضہ ملے۔ لیکن اس کے مطالبات تھے کہ ڈالر مہنگا کیا جائے۔ ہمارا ملک سوئی سے لے کر ہاتھی تک درآمد کرتا ہے۔ ڈالر مہنگا ہونے سے یہ سب مہنگے ہو جاتے۔ ڈالر سے ہی پیٹرول بھی جڑا ہوا ہے اور پیٹرول کی قیمت سے اشیائے ضرورت کی قیمت پر اثر پڑتا ہے۔ آئی ایم ایف کا مطالبہ تھا کہ نجکاری کی جائے۔ گیس کی قیمت ڈیڑھ گنا کی جائے۔

اسد عمر نے آئی ایم ایف کے سامنے سر نہ جھکایا اور یہ کہتے ہوئے اس کا حکم تسلیم کرنے سے انکار کر دیا کہ ہم آئی ایم ایف کے غلام نہیں ہیں۔۔ جس وقت آئی ایم ایف والے مایوس ہو کر واپس چلے گئے تو اس وقت ہی اسد عمر نے یہ سب کچھ کیا اور یوں آئی ایم ایف پر واضح ہو گیا کہ اس کے احکامات چوں چرا کیے بغیر نہیں مانے جائیں گے اور اسد عمر صرف ملک کے مفاد میں فیصلہ کرے گا۔

اسد عمر نے آٹھ ماہ تک پاکستان آئی ایم ایف کی محتاجی کے بغیر چلا کر دکھا دیا تو اس نے لاچار ہو کر ہتھیار ڈال دیے۔ اسد عمر نے بتایا ہے کہ آئی ایم ایف نے اب نہایت معقول شرائط پر قرضہ دینے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ اسی وقت بجٹ بھی تیار ہو رہا ہے عین اس وقت اسد عمر کو وزارت خزانہ سے ہٹائے جانے کا سبب یہی ہو سکتا ہے کہ انہوں نے حاکم وقت کے مطالبے کے مطابق تعلیم اور صحت کو مطلوبہ بجٹ نہیں دیا اور کپتان نے خفا ہو کر انہیں ہٹا دیا۔ بلکہ ہٹایا کہاں، پیٹرولیم کا وزیر بنانے کی پیش کش کی تھی۔

اب کوئی کھانے پینے والا شخص ہوتا تو یہ وزارت اس کے لئے سونے کی کان تھی۔ تیل کی وزارت والے کی تو پانچوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑاہی میں ہوتا ہے۔ اسد عمر نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ میں خاندانی آدمی ہوں اور روپیہ پیسہ بزرگ بہت چھوڑ گئے ہیں، مجھے پیسے کی طمع نہیں۔ یوں وہ ہنستے مسکراتے رخصت ہوئے۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar