عمران خان کا ایران میں ماسٹر سٹروک
کیا یہ محض اتفاق ہے کہ جس دن عمران خان نے ایران کا دورہ شروع کرنا تھا عین اسی دن امریکی صدر ڈانلڈ ٹرمپ نے ایران پر پابندیاں سخت کرنے کا اعلان کر دیا اور کہا کہ جو ممالک اس سے تیل خریدنے کے لئے امریکی استثنا رکھتے تھے، اب وہ بھی پابندیوں کا شکار ہوں گے۔ اس اعلان کی ٹائمنگ اہم ہے۔ صاف ظاہر ہے کہ امریکیوں کو خطرہ تھا کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ آنے والی مخلص، بے باک، معاملہ فہم، نان کرپٹ اور دانش مند قیادت ایران سے تیل کا کوئی ایسا معاہدہ کر لے گی جس سے پاکستان کی پانچوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑاہی میں ہو گا۔
اب آپ دورے کے مشترکہ اعلامیے کو دیکھیں۔ اتنے بڑے دورے کے بارے میں کوئی خاص اعلان نہیں کیا گیا۔ بس یہ کہا گیا کہ بارڈر پر مشترکہ گشت ہو گا اور مارکیٹیں بنا دیں گے۔ باڑ لگ جائے گی۔ نئی سرحدی کراسنگ بن جائے گی۔ کیا اتنے اعلی سطحی دورے پر ایسے معاہدے ہوتے ہیں؟
اس دورے کے متعلق اگر کوئی خبر بین الاقوامی اور خاص طور پر انڈین میڈیا میں رپورٹ ہوئی ہے وہ یہ ہے کہ پاکستانی وزیراعظم عمران خان کو یہ ہی نہیں پتہ کہ جرمنی اور جاپان کا بارڈر آپس میں نہیں ملتا، دونوں کے درمیان نو ہزار کلومیٹر کا فاصلہ ہے۔ وزیراعظم عمران خان کا سارا دورہ اس ہی ہی ہاہا کی گرد میں چھپ گیا۔
عمران خان نے اپنی زندگی کا ایک طویل حصہ یورپ میں گزارا ہے۔ آپ کا کیا خیال ہے کہ وہ بذریعہ سڑک کبھی جرمنی نہیں گئے ہوں گے؟ عمران خان اپنے عظیم پراجیکٹ کے لئے چندہ مانگنے دنیا کے گوشے گوشے میں گئے۔ کیا یہ بات ممکن ہے کہ وہ چند مانگنے جرمنی اور فرانس نہیں گئے ہوں گے؟ ناممکن۔
صاف ظاہر ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان نہایت اہم معاہدے ہوئے ہیں جنہیں خفیہ رکھا جا رہا ہے۔ خبروں کے تجزیے کے بعد ہم نے ایک چیز نوٹ کی ہے کہ پاکستان ایران سے تیل نہیں خریدے گا۔ غالباً جیسے پہلے سمگل ہو کر آتا ہے ویسے ہی زیادہ بڑے پیمانے پر آئے گا۔ بلکہ پاکستان تیل کی بجائے ایران سے بجلی خریدے گا۔ مشترکہ بیان میں اس سلسلے میں کچھ اشارے موجود ہیں۔ امریکی پابندی تیل پر ہے، بجلی پر نہیں۔ ایران تیل کی بجلی بنائے گا اور پاکستان کو نہایت سستے داموں فراہم کر دے گا اور امریکہ ٹاپتا رہ جائے گا۔
ان معاہدوں سے عالمی میڈیا اور جاسوسوں کی توجہ ہٹانے کے لئے ہی عمران خان نے جرمنی اور جاپان کے بارڈر والا بیان دیا۔ نوٹ کریں کہ یہ زبان کی لغزش نہیں تھی کیونکہ تیس سیکنڈ میں دو مرتبہ جرمنی اور جاپان کے بارڈر کا ذکر کیا گیا۔ لغزش ایک مرتبہ ہوا کرتی ہے دو مرتبہ نہیں۔ یوں پاکستان کے دشمن مطمئن ہو گئے کہ جس شخص کو اتنے اہم ملک کے جغرافیے کا نہیں پتہ وہ کیا معاہدے کرے گا۔
یہ بظاہر احمقانہ قسم کا بیان دینے کا مقصد ہی یہ تھا کہ عمران خان کے دورے کے اصل مقاصد سے توجہ ہٹ جائے تاکہ سکون سے ان معاہدوں پر عمل درآمد ہو سکے۔ یہ مقصد پورا ہوا۔ کسی کو علم نہیں ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان کیا معاہدے ہوئے ہیں لیکن ہر ایک کو علم ہے کہ عمران خان نے جاپان اور جرمنی کے بارے میں عجیب و غریب بیان دیا ہے۔ یہ ایک ماسٹر سٹروک تھا جس سے وزیراعظم عمران خان نے ساری دنیا کو بے وقوف بنا دیا ہے۔
- ولایتی بچے بڑے ہو کر کیا بننے کا خواب دیکھتے ہیں؟ - 26/03/2024
- ہم نے غلط ہیرو تراش رکھے ہیں - 25/03/2024
- قصہ ووٹ ڈالنے اور پولیس کے ہاتھوں ایک ووٹر کی پٹائی کا - 08/02/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).