کیے آرزو سے پیماں جو مآل تک نہ پہنچے


کبھی کبھی میرے دل میں یہ خیال آتا ہے کہ اب لوگوں کے دلوں میں وہ خیالات کیوں نہیں آتے ہیں جو خیالات کبھی کبھی سب کے دل میں آیا کرتے تھے۔ کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے کہ وہ جو سب کے دلوں میں آنے والے خیالات کدھر گئے؟ کبھی کبھی میرے دل میں یہ خیال بھی آیا کہ 8 اکتوبر 2005 کو ایک حولناک زلزلہ آیا تھا جس نے پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں ایک زبردست تباہی مچائی تھی لوگوں نے قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے ایک نیا تجدیدِ عہد کیا تھاکہ اب اپنے ملک میں قدرتی آفات سے موثر طریقے سے نمٹنے کے لیے اپنے بحالی کے اداروں کو مضبوط کریں گے اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو وفاق اور صوبوں میں مزید فعال کیا جائے گا مگر وہ خیال کہاں گیا؟

کبھی کبھی میرے دل میں یہ خیال بھی آتا ہے کہ جو کبھی کسی معصوم بچی کے ریپ کے بعد قتل کرنے پر ہم سب لوگوں میں ایک غم وغصہ پایا جاتا تھا اور اس ظلم کے خلاف قانون سازی کی بات ہوتی تھی اور کبھی کبھی اس کے خلاف مہم چلانے کی بات کرتے تھے مگر جب وقت گزر جاتا ہے تو لوگ اس خیال کو کیوں بھول جاتے ہیں؟ کبھی کبھی میرے دل میں یہ خیال بھی آتا ہے کہ کسی زمانے میں سخت گرمی میں لوڈ شیڈنگ ہوا کرتی تھی اور کبھی کبھی لوگ گرمی کی شدت اور لوڈ شیڈنگ سے ہلاک ہوا کرتے تھے۔

اس لوڈ شیڈنگ سے لوگوں کی روز مرہ کی زندگی کے ساتھ ساتھ کاروبار بھی متاثر ہوا کرتے تھے۔ گرمی کے ستائے ہوئے لوگ سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا کرتے تھے اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بجلی کے کارخانے لگائے جائیں اور عملی طور پر ڈیموں پر کام شروع کیا جائے مگر جونہی گرمی کا موسم گزر جاتا ہے یہ خیال پس پشت چلا جاتا ہے۔ ڈیموں اور بجلی کے کارخانے لگائے کا خیال ایسے غائب ہو جاتا ہے جیسے گدھے کے سر سے سینگ غائب ہوتے ہیں۔

کبھی کبھی میرے دل میں یہ خیال بھی آتا ہے کہ ہم اکثر موقعوں پر سابقہ فاٹا اور بلوچستان کے پسماندہ علاقوں کی ترقی کے لئے بہت آواز اٹھاتے ہیں مختلف جگہوں پر ان کے ساتھ ان کے مسائل حل کرنے کا وعدہ کرتے ہیں مگر جب کچھ وقت گزر جاتا ہے بات فائلوں اور کاغذوں سے عملی طور پر کچھ کرنے کا آتا ہے توہم بھول جاتے ہیں کہ ہمارے دل میں ان پسماندہ علاقوں کی ترقی کے لیے کبھی کبھی خیالات آیا کرتے تھے۔ کبھی کبھی میرے دل میں یہ خیال بھی آتا ہے کہ نیوزی لینڈ میں دہشتگردی سے جاں بحق ہونے والوں کے لئے ہمارے دل میں کتنی ہمدردیاں جنم لیتی ہیں لیکن جب ہمارے ملک کے کسی علاقے میں دہشتگردی سے لوگ جانبحق ہوتے ہیں تو ان کے لیے ہم بھول جاتے ہیں کہ کسی زمانے میں ہم نے نیوزی لینڈ میں دہشت گردی سے جان بحق ہونے والے لوگوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا تھا۔

مگر اب ہمیں اپنے لوگوں کے لیے یہ خیال نہیں آتا ہے۔ کبھی کبھی میرے دل میں یہ خیال آتا ہے کہ ہم اکثر اپنے محافظوں اور سکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کرنے کی بات کرتے ہیں جو ہم لوگوں کے لئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں مگر جب 18 اپریل 2019 اورماڑہ، بلوچستان کوسٹل ہائی وے پر بسوں سے اتار کر سیکیورٹی اداروں کے 14 اہلکاروں کو بے دردی سے مارا جاتا ہے تو ہم اور ہمارے میڈیا والے بھول جاتے ہیں کہ ان لوگوں نے اس ملک کی دفاع میں جام شہادت نوش کیا ہے اور ان کو بھی حراج عقیدت پیش کرنی چاہیے۔ ہم بھول جاتے ہیں۔

کبھی کبھی میرے دل میں یہ آخری خیال بھی آتا کہ سب کے دلوں میں یہ خیالات کیوں نہیں آتے ہیں کہ ماضی میں ہمارے دلوں میں کئی خیالات آئے تھے۔ کیوں ہم بھول جاتے ہیں؟ کیوں وہ سب کے دلوں میں آنے والا خیالات ماضی کا قصہ پارینہ بن جاتا ہے؟ جب بھی کوئی مشکل سر پر آن پڑتی ہے تو ہمارے دل میں بہت سے خیالات اور جذبات آتے ہیں مگر جیسے ہی کچھ وقت گزر جاتا ہے تو ہم بھول جاتے ہیں اور پھر کبھی دل میں یہ خیال نہیں آتا کہ ہمیں بھی کبھی کوئی خیال آیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).