ٹرمپ کا اسلحے کی تجارت کے عالمی معاہدے سے علحیدگی کا اعلان


ٹرمپ امریکہ اسلحہ معاہدہ

AFP
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ کسی قیمت پر بھی امریکہ کی خودمختاری کا سودہ نہیں کریں گے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ اسلحے کی تجارت کے بین الاقوامی معاہدے، آرمز ٹریڈ ٹریٹی، سے دستبردار ہو جائیں گے۔

اس معاہدے پر سنہ 2013 میں سابق امریکی صدر براک اوباما کے زمانے میں امریکہ نے دستخط کیے تھے۔ اور اس معاہدے کا مقصد مختلف ممالک کے درمیان اسلحے کی تجارت کو بین الاقوامی سطح پر منظم کیا جانا تھا۔

سابق صدر نے اس معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد اسے توثیق کے لیے امریکی سینیٹ میں بھیج دیا تھا جہاں یہ قانون سنہ 2013 سے التواٰ میں پڑا ہوا تھا۔

امریکہ کی نیشنل رائفل ایسوسی ایشن نے خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ اسلحہ رکھنے کے حق کی نفی کرتا ہے جو کے امریکہ کے آئین کی دوسری ترمیم کی خلاف ورزی ہے۔ امریکہ کے آئین کی دوسری ترمیم میں اسلحہ رکھنے کے حق کو تسلیم کیا گیا ہے۔

امریکہ میں اسلحہ رکھنے کے حق کے لیے کام کرنے والی تنظیم، نیشنل رائفل ایسو سی ایشن کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ سینیٹ سے درخواست کریں گے کہ اس قانون کی توثیق نہ کرے۔

امریکہ اس وقت سب سے زیادہ اسلحہ برآمد کرنے والا ملک ہے جبکہ دوسرے نمبر ہر روس ہے۔ روس کی نسبت امریکہ 58 فیصد زیادہ اسلحہ برآمد کرتا ہے۔

’ہم اس معاہدے پر کیے ہوئے دستخط سے دستبردار ہو رہے ہیں،‘ امریکی ریاست انڈیانا پولِس میں یہ کہتے ہوئے امریکی صدر نے مزید کہا ’جلد ہی اقوام متحدہ کو اس فیصلہ سے آگاہ کردیا جائے گا۔‘ (اس کا مطلب ہے کہ امریکہ جلد ہی اقوام متحدہ کو باضابطہ طور اس معاہدے سے دستبردار ہونے کی اطلاع دے دے گا۔)

https://twitter.com/WhiteHouse/status/1121846225827958784


’میری حکومت کے ہوتے ہوئے امریکہ کبھی بھی کسی سے بھی اپنی خودمختاری کا سودا نہیں کرے گا۔‘ صدر ٹرمپ نے مزید کہا ’ہم بیرونی افسران کے تابع نہیں ہوں گے جو ہمارے آئین کی میں نجی آزدایوں کی دوسری ترمیم کو پامال کریں گے۔‘

امریکی صدر ٹرمپ کے اس خطاب کے بعد وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ معاہدہ ’غیر ذمہ دارانہ اسلحے کی تجارت کو روکنے کے اصل مسئلہ کو سمجھنے میں ناکام رہا ہے‘ کیونکہ روس اور چین سمیت اسلحہ برآمد کرنے والے بڑے ممالک نے ابھی تک اس معاہدے پر دستخط نہیں کیے ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے اعلیٰ اہلکاروں نے کہا ہے کہ وہ صدر ٹرمپ کے اس معاہدے سے دستبرداری کے کسی منصوبے سے پہلے سے آگاہ نہیں تھے۔

اسی بارے میں یہ بھی پڑھیے

جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کا عالمی معاہدہ خطرے میں

’جوہری معاہدے سے نکل رہے ہیں، ایران پر پابندیاں لگیں گی‘

روس نے امریکہ کے ساتھ پلوٹونیم کا معاہدہ معطل کر دیا

ٹرمپ کے اعلان پر عالمی رد عمل

صدر ٹرمپ کے اس اعلان پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے شدید رد عمل سامنے آیا اور ان کی مذمتوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

بین الاقوامی چیریٹی تنظیم آکسفیم امریکہ کے صدر ایبی میکسم نے کہ ہے کہ ’اب امریکہ ایران، شمالی کوریا یا شام سے اس بارے میں سینگ نہیں پھنسا سکتا کہ وہ اُس معاہدے پر دستخط کیوں نہیں کرتے ہیں جس کا مقصد ہی دنیا کے نہتے شہریوں کو ان مہلک اسلحوں سے محفوظ بنانا ہے۔‘

برطانیہ کی حزب اختلاف کی شیڈو وزیرِ خارجہ ایمیلی تھورن بیری نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ صدر ٹرمپ اپنے ’عہدے کے لیے ذلت کا باعث ہیں۔‘

مس تھورن بیری نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ کا آرمز ٹریڈ ٹریٹی کے بارے میں بیان اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ آزاد دنیا کے لیڈر نہیں ہیں، نہ وہ پہلے اس کے لیڈر رہے ہیں اور وہ اس لائق بھی نہیں ہیں کہ انھیں برطانیہ کا سرکاری اعزاز پانے والے مہمان بنایا جائے۔‘

تاہم امریکہ کے قدامت پسند نظریات والے تحقیقی ادرے ہیریٹیج فاؤنڈیشن کے اہلکار ٹیڈ برومنڈ نے اس معاہدے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اس کا فائدہ چین اور ان ممالک کی اسلحے کی برآمد کو پہنچنے کا امکان تھا جنھوں نے اس پر دستخط نہیں کیے ہیں۔

ٹرمپ امریکہ اسلحہ معاہدہ

AFP
صدر ٹرمپ نے آمرز ٹریڈ ٹریٹی سے دستبردار ہونے کا اعلان اسلحہ کی حامی تنظیم نیشنل رائفل ایسوسی ایشن کا سالانہ اجلاس میں کیا۔

آرمز ٹریڈ ٹریٹی کیا ہے؟

اس معاہدے پر سنہ 2013 میں 130 ممالک نے دستخط کیے تھے اور پھر یہ ایک برس بعد باقاعدہ طور پر ایک عالمی قانون بن گیا تھا۔

اس قانون کا تقاضہ ہے کہ دستخط کرنے والے ممالک کی حکومتیں اپنے اپنے اسلحے کی برآمدات پر نظر رکھیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کی برآمدات کسی تجارتی پابندی کی خلاف ورزی نہ کرتی ہوں۔

اقوام عالم کی بھی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ وہ یہ یقینی بنائیں کہ ان کا برآمد کیا گیا اسلحہ کسی نسل کشی کے لیے، انسانیت کے خلاف جرائم، جنگی جرائم یا دہشت گردی کے کسی واقعے میں استعمال نہ ہو۔ اور اگر ان کو معلوم ہو کہ یہ اسلحہ ان مقاصد میں استعمال ہوا ہے تو مزید ترسیل روک دیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32509 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp