پی ٹی ایم اور پختون قبائل: آپ یہ بوجھ نہیں اٹھا سکیں گے


پشتون تحفظ موومنٹ کو نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس کی اجازت نہیں ملی انہوں نے پریس کلب کے صحن میں میڈیا سے بات چیت کر لی۔ کس نے پر یس کلب کے صدر کو اجازت منسوخ کرنے کیلئے کہا، کوئی نہیں مانے گا۔ غیر ملکی فنڈنگ کا الزام نیا نہیں ہے، پہلے بھی لگایا جا چکا ہے۔ یہ الزام سچا ہے تو قانونی کارروائی کریں۔ اگر قانونی کارروائی نہیں کرنا تو الزام واپس لیں۔ اپریشن ردالفساد عام پختونوں کی وجہ سے کامیاب ہوا ہے اور اپریشن ضرب عضب بھی۔ اب اگر پی ٹی ایم کے جلسوں میں عام پختون آنے لگے ہیں تو اس میں قصور غیر ملکی فنڈنگ کا نہیں، خود ناقص حکمت عملیوں کا ہے۔

نقیب اللہ محسود کا معاملہ احسن طریقے سے حل کیا جا سکتا تھا اس معاملہ کو غیر ملکی ایجنسیوں کی فنڈنگ نے نہیں خود بے پناہ طاقت کے تصور نے خراب کیا ہے۔ احسان اللہ احسان کو ملک اور ریاست کے بہترین مفاد میں طالبان سے توڑا جا سکتا ہے تو راو انوار کا معاملہ بھی کوئی مشکل نہیں تھا۔ ریاست اور ادارے کے سامنے کسی شخص کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔ راو انوار نے بھلے غلطی سے نقیب اللہ محسود کا انکاونٹر کیا تھا لیکن جب فوج کے سربراہ نے نقیب اللہ محسود کے والد کو انصاف کی یقین دہانی کرائی تھی تو انصاف ملنا چاہیے تھا۔ نیشنل پریس کلب میں محسن ڈاور کو پریس کانفرنس سے منع کرنا بھی انہیں پالیسوں کا تسلسل ہے جس میں فائدے کی بجائے نقصان ہوتا ہے۔

شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان، مالاکنڈ ڈویژن اور ملک بھر میں دہشت گردی کا نیٹ ورک کامیابی سے اور بے پناہ قربانیوں سے تباہ کر دیا لیکن ان قربانیوں کو منطور پشتین کے حوالہ سے ناقص پالیسوں سے برباد کیا جا رہا ہے۔ یہ تو کوئی بات نہ ہوئی کہ منظور پشتین کی ٹوپی افغانستان سے آتی ہے یا کامیاب جلسوں کے پیچھے را اور این ڈی ایس کی فنڈنگ ہے۔ ایک سادہ سی بات ہے قبائلی علاقہ جات میں دہشت گردوں کے خاتمہ کے بعد عام معافی کا اعلان کر دیا جاتا بالکل اسی طرح جس طرح ریاست کے بہترین مفاد میں احسان اللہ احسان کو معاف کیا گیا تھا۔ جس طرح منظور پشتین کے مطالبات بتدریج تسلیم کئے جاتے ہیں، اس سے کمزوری کا تاثر ابھرتا ہے اور پی ٹی ایم بتدریج طاقتور ہوتی ہے۔ کبھی چند لاپتہ لوگ واپس گھروں کو پہنچ جاتے ہیں۔ کبھی چند چیک پوسٹیں ختم ہوتی ہیں اور کریڈٹ منظور پشتین کو مل جاتا ہے۔

کریڈٹ خود کیوں نہیں لیتے۔ پی ٹی ایم پر پابندیاں لگا کر اسے مظلوم کیوں بناتے ہیں۔ منظور پشتین پر نقیب اللہ محسود کے معاملہ کے بعد نیشنل پریس کلب کے باہر دھرنے کے وقت سے غیر ملکی فنڈنگ کا الزام لگایا جا رہا ہے لیکن اس الزام کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا جاتا۔ نیشنل پریس کلب کے صحن میں میڈیا سے گفتگو میں محسن ڈاور، علی وزیر نے کہا ہے کہ غیر ملکی فنڈنگ کا الزام ثابت کریں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے فرحت اللہ بابر اور عوامی نیشنل پارٹی کے افراسیاب خٹک بھی اس موقع پر موجود تھے۔ کل مسلم لیگ ن بھی پی ٹی ایم کے جلسوں میں آنے لگے گی تو پھر کیا کریں گے؟ غیر ملکی فنڈنگ کے الزام کے باوجود پاکستان پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی منظور پشتن کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے۔ یہ دونوں سیاسی جماعتیں بھی غدار ہیں یا پھر الزامات غلط ہیں۔

دہشت گردی کا سامنا پورے پاکستان نے کیا ہے۔ لیکن جو تباہی قبائلی علاقہ جات اور خیبر پختون خواہ میں آئی کسی اور صوبے نے اس کا سامنا نہیں کیا۔ یہاں کاروبار تباہ ہوئے، یہاں بہت بڑے پیمانے پر نقل مکانیاں ہوئیں۔ بلوچستان، سندھ اور پنجاب سے دہشت گردی کے عروج کے زمانے میں کوئی شخص قبائلی علاقہ جات یا خیبر پختون خواہ کاروبار کرنے یا سکونت کیلئے نہیں گیا لیکن پختونوں کو اپنی زندگیوں کے تحفظ اور اپنے بچوں کی جانیں بچانے کیلئے پنجاب یا سندھ منتقل ہونا پڑا ۔ بھوک غربت اور بے روزگاری جرائم کو جنم دیتی ہے اگر پختون نوجوانوں میں جرایم کی شرح میں اضافہ ہوا تو بنیادی وجہ زندہ رہنے کی جدوجہد تھی۔ انہیں ملازمت ملتی، روزگار ملتا اور ان کے علاقوں میں تباہی نہ اتی تو جرائم کی شرح میں اضافہ بھی نہ ہوتا۔

منظور پشتین کی پختونوں میں مقبولیت اور کامیابی کی بنیادی وجہ ہی پختون علاقوں میں آنے والی تباہی اور بربادی ہے۔ قبائلی علاقہ جات میں اگر دہشت گردی ختم ہو گئی ہے تو حالات کے جبر کا شکار پختون نوجوانوں کو قومی دھارے میں واپس لانے کی حکمت عملی تشکیل دینے کی ضروت ہے نہ کہ پی ٹی ایم پر غیر ملکی فنڈنگ کا الزام لگانے کی۔ اب بھی وقت ہے پی ٹی ایم کے ساتھ بیٹھ کر معاملات حل کریں اور معاملات حل کرنے میں تمام سیاسی جماعتوں کو بھی شامل کریں، سیلکٹڈ وزیراعظم کی طرف سے پی ٹی ایم پر غیر ملکی فنڈنگ کے الزامات سے حالات درست نہیں ہونگے بلکہ مزید خراب ہوں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).