پی ٹی ایم نے جتنی چھوٹ لینی تھی وہ لے لی: میجر جنرل آصف غفور


ڈائریکٹر جنرل، آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پی ٹی ایم جن لوگوں کے مسائل کو بنیاد بنا کر بات کر رہی ہے اس پر جتنی پیش رفت ہوئی ہے وہ میں آپ کو بتا چکا ہوں۔ ہم وہاں کی عوام کے لئے ہر کام کرنا چاہتے ہیں لیکن یہ جو لوگوں کے ہاتھ میں کھیل رہے ہیں ان کا وقت اب پورا ہو گیا ہے، لیکن آرمی چیف کی ہدایت پر پورا عمل ہوگا، لوگوں کو کسی قسم کی کوئی تکلیف نہیں ہو گی اور نہ ہی کوئی غیر قانونی راستہ اختیار کیا جائے گا، آپ نے جتنی چھوٹ لینی تھی وہ لے لی ۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہناتھا کہ تحریک لبیک کے خلاف کارروائی ہوئی تو کہا گیا کہ پی ٹی ایم بہت بولتی ہے، آپ ان خلاف کارروائی نہیں کرتے ہیں لیکن تحریک لبیک کے خلاف کرتے ہیں۔ پی ٹی ایم جب شروع ہوئی تو سب سے پہلے میری ان کے ساتھ انگیج منٹ ہوئی اور آرمی چیف نے کہا کہ ان سے بات چیت کریں اور انہوں نے ایک ڈائریکشن دی تھی کہ یہ غلط بات بھی کہیں تو سخت ہاتھ نہیں رکھنا۔

انہوں نے کہا کہ میری اپنی محسن داوڑ اور ان کے باقی نام نہاد افراد سے بات ہوئی ان کے تین مطالبے تھے، منظور پشتین اور دیگر اس وقت کہاں تھے جب لوگوں کے گلے کاٹے جا رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا سب سے پہلا مطالبہ مائنز کا تھا، کیونکہ وہاں پر جنگ ہوئی تھی تو ہ غیر تباہ شدہ بم موجود تھے، جب ہمارا ساتھی شہید ہوتا ہے تو ہم اس کی میت بھی وہیں چھوڑ دیتے ہیں کیونکہ ہماری ترجیح اسے اٹھانا نہیں بلکہ آپریشن کامیاب کرنا ہے، یہ مطالبہ درست تھا اس پر ہم نے کام کیا اور 48 ٹیمیں لگائیں اور انہوں نے 45 فیصد علاقے کو مائنز سے کلیئر کر دیا ہے، جب سے کلیئرنس آپریشن شروع کیا ہے، پاک فوج کے جوان شہید ہوئے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ان کا دوسرا مطالبہ یہ تھا کہ علاقے میں جو چیک پوسٹ ہیں، پاک فوج پاکستان کی فوج ہے، ان آپریشنز کے دوران چھ ہزار شہادتیں ہوئیں، اس چیک پوسٹ پر موجود فوجی کسی صوبے کا نہیں بلکہ وہ کراچی بلوچستان کسی بھی جگہ سے ہو سکتا ہے، جب اس کی شہادت ہوئی تو وہ وہاں اپنی فیملی کی حفاظت کے لئے نہیں تھا۔ آصف غفور کا کہناتھا کہ یہ لوگ اس وقت کہاں تھے جب لوگوں کے گلے کٹتے تھے اور فٹبال کھیلا جاتا تھا، اس وقت پاک فوج نے جا کر دہشت گردوں سے لڑائی کی تھی اور اگر آج حالات ٹھیک ہیں تو تحفظ کی بات آ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تیسرا مطالبہ مسنگ پرسنز کا تھا، 7 ہزار کی لسٹ تھی جس پر کام ہو رہا ہے اور وہ کم ہو کر 25 کی رہ گئی ہے، جو کہ ابھی حل نہیں ہوئے۔ یہ ڈیمانڈ ز ان کی نہیں بلکہ ان پٹھان بھائیوں کی ہیں جو کہ وہاں رہتے ہیں یہ تو وہاں رہتے بھی نہیں ہیں، فوج سے زیادہ کس کی خواہش ہو گی کہ وہاں کے لوگ خوش رہیں اور ترقی ہو۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہناتھا کہ پی ٹی ایم کی ویب سائٹ پر چندے کی تفصیل دی گئی ہے کہ جہاں پٹھان بھائی ہیں ان سے کہتے ہیں کہ ہمیں پیسے دیں کیونکہ ہمارے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے، جو تفصیل دی ہوئی ہے اس سے کہیں زیادہ پیسہ آپ کے پاس اکھٹا ہواہے، وہ کہاں سے آیا ہے اور کتنا ہے اس بارے میں بتائیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کے پی ٹی ایم سے چند سوالات ہیں ان کے جوابات دیئے جائیں۔ 22 مارچ 2018 کو این ڈی ایس نے ان کو احتجاج جاری رکھنے کے لئے کتنے پیسے دیئے اور وہ کہاں ہیں؟ اسلام آباد میں دھرنے کے لئے بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ نے انہیں کتنے پیسے دیئے اور وہ کس طریقے سے پہنچے اور کہاں استعمال ہوئے؟ 8 اپریل 2018 میں قندھار میں واقع بھارتی قونصلیٹ میں منظور پشتین کا کونسا رشتہ دار تھا جو کہ اس قونصل خانے میں گیا اور ملاقات ہوئی اور کتنے پیسے دیئے اور وہ پاکستان کیسے آیا۔ محمد اسماعیل زندون کا پی ٹی ایم سے کیا تعلق ہے، یہ بھی بتائیں؟

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ 8 مئی 2018 جلال آباد کے بھارتی قونصل خانے نے طورخم میں ریلی کے لئے کتنے پیسے دیئے اور وہ کہاں ہیں؟ 2018 مئی میں بھارتی سفارتکاروں نے کتنے ڈالر دیئے اور کس طرح آپ کے پاس پہنچے۔ پاک فوج کے ترجمان کا کہناتھا کہ پشاور کے جلسے کے لئے این ڈی ایس نے آپ کو کتنے پیسے دیئے۔ لر اور بر سے آپ کا کیا تعلق ہے، بات تو صرف تین مطالبوں کی تھی لیکن ا س سے کیا تعلق ہے۔ مشعل خان کینیڈا سے کابل کیوں آیا ہے اور آپ کا بلوچ علیحدگی پسندوں سے کیا تعلق ہے۔ آصف غفور کا کہناتھا کہ ٹی ٹی پی آپ کے حق میں کیوں بیان دیتی ہے؟ اس کے خلاف جنگ کرتے ہوئے ہمارے فوجی اور شہری شہید ہوئے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).