مسعود اظہر کے ہومیو پیتھک علاج پر پاکستان اور بھارت میں جشن


اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں تعزیراتی کمیٹی برائے داعش اور القاعدہ نے کالعدم جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کا نام عالمی پابندیوں کے شکار افراد کی فہرست میں ڈال دیا ہے جس کے بعد مسعود اظہر پر سفری پابندیوں کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں موجود ان کی جائیداد بھی منجمد کردی جائے گی۔ اقوام متحدہ کی جانب سے اس اقدام کی سب سے بڑی وجہ القاعدہ، طالبان اور اسامہ بن لادن سے تعلق بتایا گیا ہے۔ سیکیورٹی کونسل کی ویب سائٹ پر موجود معلومات کے مطابق مسعود اظہر القاعدہ کی مالی امداد، منصوبہ سازی، اور دیگر امور میں سہولت کار کر کردار ادا کرتا رہا ہے۔ اس طرح وہ بلا واسطہ طور پر دہشت گردی میں ملوث رہا ہے جس کے باعث اس کا نام عالمی پابندیوں کے شکار افراد کی فہرست میں ڈالنے کا جواز بنتا ہے۔

مسعود اظہر نے 1999 میں بھارتی جیل سے رہائی کے بعد جیش محمد نامی تنظیم کی بنیاد رکھی تھی جسے نائن الیون کے حملوں کے بعد اقوام متحدہ نے 17 اکتوبر 2001 کو دہشت گرد تنظیم قرار دی تھی تاہم مسعود اظہر کو دہشت گرد قرار دینے کی متعدد بار کوشش کی گئی لیکن ہر بار چین نے ویٹو پاور کا استعمال کرتے ہوئے یہ کوشش ناکام بنا تا رہا۔ آج سیکیورٹی کونسل کی تعزیراتی کمیٹی برائے داعش و القاعدہ نے جونہی مسعود اظہر پر پابندیوں کا اعلان کیا تو نہ صرف بھارت میں اس اقدام کو سب سے بڑی سفارتی کامیابی قرار دے کر جشن منایا گیا بلکہ پاکستان نے بھی سیکیورٹی کونسل کے فیصلے کو اپنے موقف کی تصدیق کے طور پر پیش کیا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ مولانا مسعود اظہر کا معاملہ سلامتی کونسل کے بجائے ذیلی کمیٹی تک محدود ہو گیا جو چین اور پاکستان کی بڑی سفارتی کامیابی ہے۔ جو پابندیاں اب عائد کی گئی ہیں، پاکستان میں مسعود اظہر پر یہ پابندیاں 2002 سے عائد ہیں۔ پلوامہ حملے اور تحریک آزادی کشمیر میں ملوث ہونے کے جو الزامات بھارتی مسعود اظہر پر لگاتا رہا ہے وہ ثابت نہیں کر سکا۔

ہوا کچھ یوں ہے کہ سلامی کونسل کی ذیلی کمیٹی نے یہ اعلان کرنے سے پہلے چین کے تحفظات کو دور کیا جو در اصل پاکستان کے تحفظات تھے۔ بھارت کئی سالوں سے یہ الزام لگاتا رہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں بھارتی افواج پر حملوں کے پیچھے لشکر طیبہ کے سربراہ مسعود اظہر کا ہاتھ ہے اس لیے مسعود اظہر کو دہشت گرد قرار دینے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ دوسری جانب پاکستان اقوام متحدہ سمیت ہر عالمی فورم پر ان بھارتی الزامات کو مسترد کرتا رہا اور عالمی برادری کو یہ یقین دلاتا رہا ہے کہ پاکستان کی سرزمین بھارت سمیت کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہورہی، اور نہ ہوگی۔

اب عالمی پابندیوں کے شکار افراد کی فہرست میں نام شامل کرنے کے لیے مسعود اظہر پر لگائے جانے الزامات میں مقبوضہ کشمیر اور بھارت کے اندر دہشت گرد کارروائیوں کا کوئی ذکر نہیں اور نہ ہی کسی دہشت گرد کارروائی کو بنیاد بنا کر یہ اقدام اٹھایا گیا ہے بلکہ القاعدہ، طالبان اور اسامہ بن لادن سے تعلق کی بنیاد پر ان پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

ایسا لگتا ہے کہ سیکیورٹی کونسل نے چین کی رضامندی سے اس فیصلے سے بھارت کے ساتھ ساتھ پاکستان کو بھی خوش کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ سانپ بھی مرے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔ بھارت اس بات پر جشن منا رہا ہے کہ مسعود اظہر کو دہشت گرد قرار دے کر ان کا ایک درینہ مطالبہ پورا کیا گیا۔ وہاں اس اقدام کو مودی سرکار کی سفارتی میدان میں بڑی کامیابی قرار دیا جارہا ہے۔ دوسری جانب پاکستان کا موقف بھی تسلیم کیا گیا ہے کہ مسعود اظہر بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں کسی کارروائی میں ملوث نہیں اس طرح بھارت کا یہ دعویٰ غلط ثابت ہوا کہ پلوامہ حملوں سمیت دیگر دہشت گرد کارروائیوں کے لیے پاکستان سرزمین استعمال ہوئی ہے۔

ادھر بھارت میں جشن ابھی تھما نہیں تھا کہ مودی سرکار پر تنقید کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ نے الزام لگایا ہے کہ نریندر مودی نے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لیے پلوامہ میں مرنے والے چالیس بھارتی فوجیوں کے خون کا سودا کر لیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ چین نے سلامتی کونسل کی ایک ذیلی کمیٹی کے ذریعے مسعود اظہر کا نام عالمی پابندیوں کے شکار افراد کی فہرست میں شامل کرکے پاکستان اور بھارت دونوں کے لیے محفوظ راستہ فراہم کیا ہے تاکہ کسی جنگ و جدل کے بغیر ہی مسعود اظہر کی کہانی کا ”دی اینڈ“ ہو سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).