کپتان کی زبان کی پھسلن اور روحانی طاقتیں!


کپتان کی زبان پلاسٹک کے چپل یا ان کے دل کی طرح مسلسل پھسلتی ہی چلی جارہی ہے۔ حالانکہ آج کے خطاب کے دوران میں انہوں نے نواز شریف کی طرح پرچی نہیں بلکہ پرچہ ہاتھ میں تھام رکھا تھا۔ موضوع بھی بنی گالہ کی ماورائی اور خلائی طاقتوں کا مرغوب و محبوب تھا۔ سچی بات ہے کہ کپتان کی بے ربط، مبہم، بے محل، روکھی پھیکی اور ان کی اپنی شخصیت کی طرح الجھی ہوئی تقریروں کو چند منٹ کے لیے بھی سننا بڑے دل گردے اور حوصلے کا کام ہے۔

انہیں کا کام ہے یہ جن کے حوصلے ہیں زیاد۔ جو لوگ توجہ و انہماک سے کپتان صاحب کی تقریر یں سنتے ہیں وہ شاید اپنے کردہ اور ناکردہ گناہوں کی سزا بھگت رہے ہوتے ہیں۔ ہم پوری دیانتداری سے سمجھتے ہیں کہ اگر کسی کو کسی مجرم کو سزا دینا مطلوب ہو تو اسے کپتان کی تقریریں سنواٰنا شروع کردیں، بہت جلد اس کے چودہ طبق روشن ہو جائیں گے اور وہ جرائم سے تائب ہو جائے گا۔ ہم نے کبھی غلطی سے بھی کپتان کی تقریروں کے متن و موضوع پر توجہ دینے کی کوشش نہیں کی کیونکہ ان کی شعلہ بیانی کے ساتھ ان کی علمی و فکری گہرائی بھی اس پائے کی ہوتی ہے کہ ہم جیسا عامی اس کی تاب نہیں لا سکتا۔ اوپر سے بنی گالہ کی غیر مرئی طاقتوں کے اعجاز کے طفیل جب کپتان موضوع کو روحانی تڑکا لگاتے ہیں تو ہم جیسا تصوف بیزار اور فلسفے سے نفور آدمی جل تو جلال تو آئی بلا کو ٹال تو کا ورد کرتے ہوئے جائے پناہ کی تلاش میں بھاگ کھڑا ہوتا ہے۔

بارہ موسموں، خاتم النبیین، صاحبہ، جرمنی جاپان کی سرحدوں کے ملاپ وغیرہ جیسی زبان کی پھسلن در پھسلن کے بعد آج کپتان روحانیت کا تیا پانچہ کرنے میں بھی کامیاب ہو ئے۔ یہ کپتان ہی کا حوصلہ ہے کہ وہ روغنیات، رعونت، فرعونیت سے ہوتے ہوئے روحانیات کے درجہء کمال پر پہنچے۔ یہ کپتان ہی کا حوصلہ ہے کہ جنہوں نے علم سائنس کو روحانیت اور باطنیت سے ہم آہنگ کرنے کے کا بیڑا اٹھایا ہے ورنہ تاریخ میں بے شمار پہنچے ہوئے بزرگ اس تجربے میں بری طرح نا کام ہو کر رزق خاک بن چکے ہیں۔

یوں بھی مسلمان قوم ماضی، حال اور مستقبل کی صورت گری کے لیے مطالعے، مشاہدے، تجربے اور عملِ پیہم کا کشٹ اٹھانے کے بجائے ستارا شناسوں، جوگیوں اور طوطے کے ذریعے فال نکالنے والوں کی خدمات مستعار لینے کو ترجیح دیتی ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ کپتان صاحب بنی گالہ کی روحانی طاقتوں اور پاک پتن کے بابوں کی کرامات کے بل بوتے پر بہت جلد کوئی ایسا تیر بہ ہدف نسخہ ایجاد کر لیں گے جس کے زور پر سائنس و ٹیکنالوجی اور باطنیت و روحانیت ایک لڑی میں پرو دی جائیں گی۔

مغرب والے سائنسی تجربات کے لیے لیبارٹریوں میں اربوں ڈالرز خرچ کرنے کے بجائے سیدھے القادر یونیورسٹی کا رخ کریں گے۔ دو چار عاملوں اور جنّات کو قابو کریں گے اور پے در پے چاند ستاروں پر کمندیں ڈالنا شروع ہو جائیں گے۔ خلا میں نئے جہانوں کی دریافت کے لیے مہنگے اور مشکل مشن بھیجنے کے بجائے ہماری خلائی مخلوق کی جادو کی چھڑی کے زور پر ہی ایسا جنتر منتر پڑھیں گے کہ مکاں اور لا مکاں کی وسعتیں ان کے سامنے سمٹ جائیں گی۔ چاند دیکھنے کے حوالے سے بھی دیرینہ اور نزاعی مسئلہ حل ہو جائے گا کیونکہ اسیونیورسٹی میں ہر کام روحانیت کے زور پر ہوگا۔ شنید ہے کہ سائنس و ٹیکنالوجی کے وزیر جناب فواد چودھری القادر یونیورسٹی کے تاحیات چانسلر مقرر کیے جائیں گے۔

یہ سب کچھ مستقبل قریب میں وقوع پذیر ہونے ہی والا ہے مگر سنا ہے کہ بنی گالہ کی روحانی طاقتیں کپتان پر زیادہ خوش نہیں۔ وجہ یہ ہے کہ ان طاقتوں نے تو کپتان کو اچھی خاصی تیاری کروا کے بھیجا تھا مگر کپتان حسب معمول پھر زبان کی پھسلن کا شکار ہو گئے۔ اس سلسلے میں ہم کپتان کو یہ مخلصانہ مشورہ دیتے ہیں کہ وہ جواں سال چئیرمین پی پی جناب بلاول بھٹو زرداری کے سامنے زانوئے تلمذ اور شیخ رشید زانوئے تلذذ طے کریں۔ ایک کی اردو اور تلفظ صاف ہو جائے گا دوسرے کی طبیعت۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).