جھکڑ جو دڑو
دنیا میں چار بڑی تہذیبیں ہیں۔ جس میں میسوپٹیم، مصر چائنا اور سندھو تہذیب شامل ہے۔ ہر تہذیب دریا کے کنارے پر قائم ہوا کرتی ہے۔ اس طرح سندھو تہذیب سندھو دریا کے کنارے پر آباد تھی۔ سندھو تہذیب کو چاروں تہذیبوں میں اعلی مقام حاصل تھا اس لیے سندھو تہذیب کو تہذیبوں کی ماں کہا جاتا ہے۔ جب بھی سندھ تہذیب کا نام زبان پر آتا ہیں تو ہمارے دماغ میں موئن جو دڑو کا تصور چھا جاتا ہے۔ جی بالکل موئن جو دڑو جو موجود دور کے ضلع لاڑکانہ میں شھر سے 25 کلو میٹر کے فاصلے پر موجود وہ شھر سندھ تہذیب کا سب سے بڑا کاروباری مرکز تھا۔
جب سندھو تہذیب سندھو دریا کے کنارے پر قائم دائم تھی تو اس وقت سندھو تہذیب کے کچھ چھوٹی ریاست بھی آباد ہوا کرتی تھی۔ جس میں ہڑاپا، آمری اور جھکڑ جو دڑو شامل تھی۔ جھکڑ جو دڑو بھی موجود ضلع لاڑکانہ کے سیدھے ہاتھ پر 15 کلو میٹر کے فاصلے پر موجود ہے۔ جب دینا بھر سے آرکیالوجسٹ موئن جو دڑو کی ریسریچ پر آئے تو ان کو وہاں سے قدیم اور قیمتی چیزیں ملی تھی جو ایک تہذیب آفتہ اور امن پسند تہذیب ہونے کی نشانی تھی، ان چیزوں میں گھر میں استعمال ہونے والی برتن اور ڈانسنگ گرل کا مجسمہ بھی شامل ہے۔
پاکستان حکومت نے موئن جو دور کی دیکھ بال جسی کی نہ کی وہ ایک الگ معاملہ ہے پر اس وقت کے دیگر چھوٹی ریاست کو تو بھول ہی گئی جسے کہ وہ ہمارے تہذیب کا اثاثہ ہی نہیں! جی بالکل میں بات کر رہا ہوں جھکڑ جو دڑو کی جکھڑ جو دڑو کو تو نہ وفاقی حکومت نے دیا کیا نہ صوبائی اور نہ ہی شھری حکومت نے کبھی کوئی دھیان دیا، جکھڑ کے دور کے قریبی گاؤں واقع ہیں۔ ان گاؤں گوٹھ میں رہنے والے لوگوں کہتے ہیں جب بھی یہاں تیز بارش ہوتی ہے تو ہمیشہ ہمیں اس قدیم دڑے سے بہت پرانی اور قیمتی چیزیں ملا کرتی ہیں جن میں زیورات اور دیگر چیزیں ہوا کرتی ہیں۔
ان چیزیوں کو دیکھ کے یہ انداز لگا لیا جاتا ہے کہ یہ جو تباہ دڑو ہے یہ کوئی مامولی دڑا نہیں بلکہ کسی اہم تہذیب کا حصہ ہونے کا احساس دلاتا ہے۔ پاکستان بننے کو 71 سال گزر گئے کئی حکومت آئی اور گئی مگر کسی نے بھی اس قدیمی اثاثے کا خیال نہ کیا نہ ہی اس پر کوئی ریسریچ کروائی ”عید ہو یا پہر کوئی اور برا دن ہوتا ہے تو نوجوان لڑکے اپنی جوانی کے جوہر دکھانے کے لئے اپنی موٹر سائیل جکھڑ کے دڑے پر لے جاتے ہیں۔
اس طرح کہ کاموں سے اس قدیمی اثاثے کو مزید نقصان پہنچتا ہے ”کہتے ہے نہ کہ جس قوم نے اپنے تہذیب کی بقا کی وہ قومیں ہی کامیاب ہوا کرتی ہیں۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ جکھڑ کے دڑو کی ریسریچ کروائے اور وہ سے ملنے ولی چیزوں کو محفوظ جگہ پر رکھا جائیں۔ اور حکومت کع اس قدیم اور تہذیبی اثاثے کومزید تباہ ہونے سے بچانے کے لئے جلد سے جلد اقدامات اٹھانے چاہیں۔
- اقلیتی بنیاد پر بچیوں کا مذہب تبدیل کیا جاتا ہے - 28/02/2023
- سانحہ بلدیہ کیس کا فیصلہ اور لواحقین کی امیدیں - 29/09/2020
- پسند کی شادی کرنے والوں کے نام - 19/12/2019
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).