ایران غلطی کرنے جا رہا ہے


ایران پر اقتصادی پابندیوں میں توسیع اور امریکی طیارہ بردار جہاز کی خلیج فارس آمد کے بعد ایرانیوں کا ردعمل امریکیوں کی توقعات کے عین مطابق ہے۔ ایران کی طرف سے 2015 کے ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے کی چند شقوں سے دستبرداری کا اعلان کیا گیا ہے۔ ایرانی صدر حسن روحانی نے یورنیم کی افزودگی کے حوالہ سے بھی دھمکی دی ہے۔

امریکیوں نے ایران کے ایٹمی اور میزائل پروگرام کے حوالہ سے ایک جال پھیلایا اور ایرانی اس جال میں پھنسنے جا رہے ہیں۔ امریکی اسٹیبلشمنٹ میں اسرائیلی بہت با اثر ہیں جو پنٹا گون اور وائٹ ہاوس میں ہیں۔

اسرائیل کی طاقتور لابی امریکی جنگی مشین کو اپنے مفادات کے لئے کامیابی سے استمال کر چکی ہے۔ پہلے عراق کی جنگی مشین تباہ کی۔ لیبیا ایسے مخالف ملک کی جنگی مشین تباہ کرا دی اور پھر شام ایسے خطرناک ہمسائے کے دانت اور ناخن امریکیوں، داعشیوں اور سعودیوں کی طاقت اور وسائل سے نکلوا دیے۔ اب ایران کی باری لگ رہی ہے اور ایران پر مزید پابندیاں عائد کر کے اسے ایسے کونے میں دھکیل دیا ہے تاکہ ایرانی غلطی کریں۔

امریکہ جب ایران کے ساتھ معاہدے سے یک طرفہ دستبردار ہوا تو جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے ایران کے ساتھ اپنا معاہدہ برقرار رکھا اور امریکی فیصلہ کی مخالفت کی۔ ایران اگر یورنیم افزودگی کے متعلق جرمنی، فرانس اور برطانیہ سے برقرار معاہدے سے باہر نکلتا ہے ان تینوں ملکوں کی حمایت کھو بیٹھے گا۔

امریکہ نے چین، بھارت، اٹلی، ترکی، جنوبی کوریا اور یونان پر ایرانی آئل خریدنے پر پابندی عائد کی ہے۔ بھارت نے امریکہ سے کم قیمت آئل کی فراہمی کا مطالبہ کیا تا کہ ایران سے پٹرول درآمد نہ کرنے سے ہونے والے نقصان کا ازالہ ہو سکے لیکن امریکیوں نے صاف انکار کر دیا۔ چین اور بھارت ایرانی تیل کے بڑے خریدار ہیں جبکہ ترکی بھی ایرانی تیل بڑے پیمانے پر خریدتا ہے۔ امریکیوں کی پابندی کے فیصلے کو اقوام متحدہ کی توثیق حاصل نہیں ہے۔

امریکی چین اور بھارت کی درآمدات پر ڈیوٹی بڑھانے جا رہے ہیں اور دونوں ملک امریکی فیصلوں کی مزاحمت کر رہے ہیں۔ ایرانی پیٹرولیم مصنوعات کی برآمد پر پابندی کا امریکی فیصلہ مستقبل قریب میں اپنی طاقت کھو دے گا جبکہ پٹرول کی غیر قانونی مارکیٹ ہمیشہ موجود ہوتی ہے جن پر کسی پابندی کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ داعشی عراق سے غیر قانونی تیل عالمی مارکیٹ میں فروخت کرتے رہے اور کروڑوں ڈالر کماتے رہے۔ ایران ایک بڑا ملک ہے اور پیٹرولیم مصنوعات کی غیر قانونی مارکیٹ داعش ایسے غیر منظم گروہ سے کہیں بہتر انداز میں چلا سکتا ہے اور امریکی پابندیوں کے اثرات سے بچ سکتا ہے لیکن نظر آ رہا ہے کہ ایرانی معاشی کساد بازاری سے خوفزدہ ہو گئے ہیں اور امریکی انہیں جہاں لانا چاہتے ہیں وہاں آرہے ہیں۔

سعودی عرب تیل کی کم ہوتی عالمی قیمتوں سے مضطرب ہے۔ ایران امریکہ کشیدگی سے اسرائیلیوں کے لئے مستقبل کے ایرانی خطرات ختم ہوں گے اور سعودی عرب کی لاٹری نکل آئے گی۔ امریکہ اور ایران کے درمیان جنگ کی صورت میں عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت میں دو سو فیصد اضافہ ہو جائے گا جس کے تمام ثمرات سعودی سمیٹیں گے۔

ایران کو یورنیم افزودگی کے لئے سینٹری فیوج فعال کرنے کا ہر گز اعلان نہیں کرنا چاہے۔ امریکی اس سے خوفزدہ نہیں ہوں گے بلکہ خوش ہوں گے انہیں جواز مل جائے گا ایران کے انقلابی گارڈز پہلے ہی غیر قانونی قرار پا چکے ہیں۔ ایران ایٹمی معاہدے کی اہم شرائط سے باہر نکل کر فرانس، جرمنی اور برطانیہ کی حمایت بھی کھو دے گا جو ایران کے ساتھ معاہدے کی پاسداری کر رہے ہیں۔ ایرانی حکام کو سعودیوں اور اسرائیلیوں کے پھیلائے جال سے بچنا چاہے اور اپنی فوج کو امریکہ کے ساتھ جنگ سے بچانا چاہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).