چینی دولہا پاکستانی دولہن!


کیا وقت تھا، کچھ عرصے پہلے تک بڑے فخر سے یہ خبر سنائی جاتی تھی، کہ چینی لڑکے نے مسلمان ہونے کے بعد پاکستانی لڑکی سے شادی کر لی، کیا بات ہے پاکستان کی کشش نے ایک غیر مسلم کو مسلمان کر دیا۔ شادی بھی ہو گئی اور ثواب الگ کمایا۔ لیکن وہ کہتے ہیں نا کہ جب بہت میٹھا ہوجائے تو کیڑے پڑ جاتے ہیں۔ یعنی اتنی چینی ڈالی کہ کڑوا ہو گیا اور یہ راز کھل گیا کہ یہ اچانک چینی مردوں میں پاکستانی لڑکیوں سے شادی کا رجحان کیوں بڑھ گیا تھا۔

سی پیک نے جہاں ہمارے حکمرانوں کو دیوانہ بنا دیا وہ ہر وقت اس کے ثمرات کے گن گا رہے ہیں، حد تو یہ ہے کہ ایک اشتہار میں چینی پڑوسن کی بریانی کی دھوم بھی تھی، وہیں چینی نوجوان پاکستانی لڑکیوں کے دیوانے ہو گئے جوق در جوق شادی کرنے پاکستان آنے لگے اور اس کے لیے مسلمان ہونے پر بھی تیار ہو گئے۔

بڑے صوبے میں ایسی بے شمار شادیاں ہوئیں، اکثر غریب لڑکیوں کے والدین کو پیسے دے کر شادیاں کی گئیں، کئی غریب گھرانے اس جھانسے میں آ گئے اور اپنی پھول سی بچیاں چینی درندوں کے حوالے کر دیں، اس راز سے پردہ تو اسلام آباد کی دو بہنوں کی شادی میں کھلا جب انھوں نے چینی لڑکوں سے شادی پر انکار کر دیا اور عین شادی کے دن ہنگامہ ہو گیا۔ آہستہ آہستہ لوگوں کی آنکھیں کھلی شروع ہوئیں لیکن شادیاں پھر بھی ہو رہی تھیں۔

جواز یہ ظاہر کیا گیا کہ چائنا میں ایک بچہ کی پا بندی ہے، اس وجہ سے وہاں لڑکیوں کی تعداد کم ہو گئی ہے اور پاکستان میں خواتین کا گنتی میں تناسب مردوں سے زیادہ ہے، پاکستان میں جہیز کی وجہ سے لڑکیاں بن بیاہی بیٹھی رہ جاتیں ہیں، اس لیے چینی مردوں سے شادیوں کا رجحان بڑھ گیا ہے، یہ چینی مرد مسلمان ہونے کے بعد شادی کرتے اور دُلھن چین بھی لے جاتے، لیکن کچھ عرصے بعد ہی لڑکیاں ’نا معلوم‘ ہونے لگیں اور چین جانے کے بعد کسی کی خیریت نہ ملی تو کئی لوگوں کی شکایات پر ملکی قانون حرکت میں آیا۔

وہ تو بھلا ہو ایف آئی اے والوں کا، انھوں نے ان شادیوں کے پیچھے چھپے راز کو پا لیا۔ ذرائع کے مطابق دو خواتین ڈی جی ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوئیں، جن کی درخواست پر انکوائری شروع ہوئی۔ ایسے ڈراموں کا ڈراپ سین ہوا اور پاکستانی لڑکیوں کو جھانسا دے کر، شادی کرنے والے چینی باشندوں کا گروہ گرفتار ہوا۔ اس میں ایک چینی عورت بھی شامل ہے۔ مختلف علاقوں میں کار روائیاں کر کے انھیں پکڑا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ ملزمان پاکستانی ایجنٹوں سے مل کر لڑکیوں سے شادی کے بعد جسم فروشی کرواتے تھے اور یہ ملزمان خواتین کے اعضا فروخت کرنے میں بھی ملوث ہیں۔

ملزمان کی تعداد انیس ہو گئی ہے۔ ادھر چین نے پاکستانی لڑکیوں کی اسمگلنگ کا نوٹس لیتے ہوئے پاکستانی اداروں سے تحقیقات میں تعاون کا بھی اعلان کیا ہے، اور امید ظاہر کی ہے، پاکستان اور چین کے برادرانہ تعلقات کے تحفظ کے لیے حقیت پر مبنی رپورٹنگ کی جائے گی۔ تاکید کی کہ وہ رشتہ کرانے والے غیر قانونی اداروں اور ایسے عناصر کے ہاتھوں بے وقوف نہ بنیں۔

اداروں کے ساتھ ساتھ عوام کی بھی کچھ ذمہ داری ہے۔ ماں باپ بھیڑ بکریوں کی طرح بچیوں کو دھوکے بازوں کے حوالے نہ کریں، اور چین جانے کے نشے میں پھول سی بچیوں کی شادیاں چینیوں سے نہ کریں۔ حکومت بھی اس طرف توجہ دے کہ غریب لڑکیاں بھی اس ملک کی شہری ہیں ان کے ساتھ برا نہ ہو اور چینی حکومت سے ان واقعات سے سختی سے نمٹنے کی درخواست کی جائے۔ اللہ ہر بچی کی حفاظت فرمائے۔ آمین۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).