خواتین کی آزادی یا پھر بربادی


یونیورسٹی میں قدم رکھنے سے پہلے لبرلزم اور فیمنزم کے الفاظ سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں تھا۔ یونیورسٹی میں آنے کے بعد جینڈر سٹڈیز کے کورس نے میرا ہاتھ تھام لیا اور یوں یہ الفاظ میرا مقدر بن گئے۔ اسے پڑھ کر میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ لبرلزم خواتین کے لیے کون سے حقوق کا طلبگار ہے حقوق نسواں کا یا محض حقوق کا؟ خواتین نے کبھی اس بات کا مطالبہ تو نہیں کیا کہ جنت ماں کے قدموں تلے ہی کیوں؟ باپ کے بھی ہونی چاہیے تو پھر دوپٹہ میں نہیں پہنتی خود پہنو کا مطالبہ کیوں؟

آج کے اس لبرل دور میں جہاں ہم عورت کے حقوق کو ڈھال بنا کر پوسٹرز لیے عورت مارچ میں مصروف ہیں۔ اسی دور کا یہ المیہ ہے کہ ہم لبرلزم کے اصل مطلب سے ہی واقف نہیں۔ معاشی طور پر مضبوط عورت کا جینز ٹی شرٹ پہنے ہر اس کام کی ضد کرنا جو کہ مرد کرتا ہو۔ کیا اسی کا نام لبرل ہونا ہے؟ کیا فیمنزم کا مقصد مخض عورت کو مرد کے مقابل کھڑا کرنا ہے؟ کیا صرف دولت کی ریل پیل کر دینے اور مرد کے خلاف پوسٹرز اٹھا کر گلی گلی گھومنے سے عورت مضبوط ہوجائے گی؟

میرے نزدیک لبرلزم کا اصل مقصد کچھ اور ہونا چاہیے۔ عورت کو سیلف کانفیڈنس سے مالامال کیا جائے اسے مرد سے برابری کا نہیں بلکہ مرد سے کم تر نہ ہونے کا یقین دلایا جانا چاہیے۔ اسے اس بات کی آزادی دی جانی چاہیے کہ وہ اپنے ساتھ ہونے والی کسی بھی زیادتی پر بلا خوف و خطر آواز بلند کر سکے۔ اسے یہ باور کرایا جانا چاہیے کہ مرد اس کا مالک نہیں محافظ ہے۔

اور اگر یہی محافظ کبھی حیوان کا روپ دھارنے لگے تو وہ آواز بلند کر سکتی ہے اور کرنی بھی چاہیے۔ عورت کو محض معاشی طور پر مضبوط کر دیا جانا کوئی بڑی بات نہیں اصل ٹارگٹ اسے ایموشنلی مضبوط کرنے کا ہے۔ اور اس کے لیے خاصی محنت درکار ہے۔

میں فیمنزم کے خلاف نہیں مگر اس کے حق میں بھی نہیں۔ لبرلزم کا اصل مقصد عورت کومعاشرے میں مرد کے برابر مقام نہیں بلکہ ایک باعزت مقام دلانا ہونا چاہیے جو شاید مرد سے بھی اونچا ہو سکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).