آئیے جسم کے مختلف غدودوں اور ہارمونز کے بارے میں جانیں


جب ہم نارمن شفٹ ہوئے تو عائشہ نو سال کی تھی۔ ایک رات کو اس نے مجھے ٹیکسٹ کرکے کہا کہ امی جلدی سو جائیں ‌ تاکہ آپ لمبی چوڑی اور مضبوط ہوجائیں۔ یہ پڑھ کر میں ‌ بہت ہنسی تھی کہ یہ بات تو اینڈوکرنالوجسٹ کے بچے کو ہی پتا ہوسکتی ہے کہ گروتھ ہارمون سوتے میں ‌ نکلتا ہے۔

اب وہ ہائی اسکول میں ‌ ہے۔ پچھلے ہفتے اس کا اینڈوکرائن سسٹم کا ٹیسٹ تھا۔ اس امتحان سے ایک دن پہلے ہماری گفتگو کچھ یوں ‌ تھی۔

عائشہ؛ امی میرے خیال میں ‌ اینڈوکرائن اور نیورالوجی دونوں ‌ بہت اہم میدان ہیں۔ اب مجھے وہ کافی بہتر سمجھ میں ‌ آنے لگے ہیں۔ میں ‌ نے ان کو جتنا بھی پڑھا تو ایسا ہی لگتا ہے کہ ہر چیز کے ٹھیک سے کام کرنے کے لیے سب سے زیادہ ان دونوں ‌ نظاموں ‌ کا درست رہنا بہت اہم ہے۔

میں ؛ ہاں ‌ میڈیسن کے سارے ہی میدان اپنی اپنی جگہ اہم ہیں۔
عائشہ؛ چلیں ‌ سر سے پیر تک کے غدود اور ہارمونوں ‌ کو دہراتے ہیں۔

میں ‌؛ ٹھیک ہے۔
عائشہ؛ سر میں ‌ پچوٹری ہوتا ہے۔ پچوٹری سر میں ‌ کہاں ‌ ہوتا ہے؟

میں ؛ پچوٹری گلینڈ آنکھوں ‌ کے پیچھے اور دماغ کے نیچے ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے اگر کسی کو پچوٹری میں ‌ ٹیومر ہوجائے تو ان کی بینائی پر اثر پڑتا ہے۔

عائشہ؛ پچوٹری سے کون سے ہارمون نکلتے ہیں؟

میں ؛ پچوٹری گلینڈ کے دو حصے ہیں۔ ایک آگے والا اور ایک پیچھے والا۔ سامنے والے پچوٹری گلینڈ سے پانچ اہم ہارمون بنتے ہیں۔ گروتھ ہارمون جو نارمل گروتھ کے لیے اہم ہے، اے سی ٹی ایچ جو ایڈرینل گلینڈ سے کورٹی سول بنانے میں ‌ مدد کرتا ہے، ٹی ایس ایچ جس سے تھائرائڈ گلینڈ سے تھائرائڈ ہارمون بنتا ہے۔ لوٹینائزنگ ہارمون اور فالکل اسٹیمیولیٹنگ ہارمون سے جنسی غدود لڑکوں ‌ میں ‌ ٹیسٹاسٹیرون اور لڑکیوں ‌ میں ایسٹروجن بناتے ہیں۔ اس کے علاوہ پرولیکٹن بھی سامنے والے پچوٹری سے بنتا ہے جس سے ماں کی چھاتی میں ‌ دودھ بنتا ہے۔

عائشہ؛ پچوٹری میں ‌ گروتھ ہارمون ٹیومر اگر بچپن میں ‌ ہو تو اس سے جائے گینٹزم کی بیماری ہوتی ہے جس میں ‌ قد لمبا ہی ہوتا چلا جاتا ہے۔ اور اگر بڑوں میں ‌ ہو تو اس کو ایکرومیگالی کہتے ہیں۔

میں ؛ ہاں وہ بلوغت کے بعد ہڈیاں جڑ گئی ہوتی ہیں اور اب مزید لمبے تو نہیں ہوسکتے اس لیے سائڈوں میں بڑھنے لگتے ہیں۔ یہ بیماری تشخیص کرنا بہت مشکل ہوتا ہے اور کچھ مریضوں کو بہت سال لگ جاتے ہیں۔ گروتھ ہارمون زیادہ یا کم ہوتو دونوں ہی باتیں ‌ ایک مسئلہ ہیں۔ ایک سے دیوقامتی ہوسکتی ہے اور دوسری سے بونا پن ہوجاتا ہے۔

عائشہ؛ اور پیچھے والے پچوٹری سے کیا بنتا ہے؟

میں ؛ پچوٹری کا پچھلا حصہ کوئی ہارمون نہیں بناتا ہے۔ یہ ایک اسٹوریج کی جگہ سمجھ لو جہاں دو ہارمون دماغ کے ہائپو تھیلامس سے آکر جمع ہوتے ہیں۔ ایک آکسیٹوسن اور دوسرا اے ڈی ایچ یعنی کہ اینٹی ڈائے یوریٹک ہارمون۔

عائشہ؛ یہ دونوں ہارمون کیا کرتے ہیں؟

میں ؛ آکسیٹوسن سے یوٹرس سے بچے پیدا ہونے میں مدد ملتی ہے اور اینٹی ڈائے یوریٹک ہارمون ہمیں ‌ اپنے جسم میں ‌ پانی بچانے میں مدد کرتا ہے۔

عائشہ؛ اور پائنیل گلینڈ کدھر ہوتا ہے؟
میں ؛ وہ دماغ میں ‌ ہوتا ہے۔

عائشہ؛ پائنیل گلینڈ سے کیا بنتا ہے؟

میں ؛ پائنیل گلینڈ کو سیٹ آف دا سول یعنی کہ روح کی کرسی بھی کہتے ہیں۔ اس سے میلاٹونن بنتا ہے جس سے دن اور رات کے آنے جانے والی سرکینڈین ردھم کے ساتھ ہم آہنگی میں ‌ مدد ملتی ہے۔ لوگ جیٹ لیگ سے خود کو بچانے کے لیے بھی میلاٹونن استعمال کرسکتے ہیں۔

عائشہ؛ اور تھائرائڈ یہاں گردن میں ‌ کہاں ہوتا ہے؟
میں ؛ تھائرائڈ ایک تتلی کی طرح‌ کا گلینڈ ہے جو کالر کی جگہ گردن میں ‌ ہوتا ہے۔

عائشہ؛ تھائرائڈ کیا بناتا ہے؟
میں ؛ تھائرائڈ گلینڈ تھائرائڈ ہارمون بناتا ہے۔

عائشہ؛ تھائرائڈ ہارمون کیا کرتا ہے؟

میں ؛ سر سے لے کر پیر تک سارے نظام کو ٹھیک سے چلانے میں ‌ تھائرائڈ ہارمون کا بڑا ہاتھ ہے۔ وہ میٹابولزم کا اہم حصہ ہے۔ تھائرائڈ ہارمون کے زیادہ یا کم ہوجانے سے بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔

عائشہ؛ اور پیراتھائرائڈ کہاں ‌ ہوتا ہے؟
میں ؛ وہ چھوٹے سے چاول کے دانے کے سائز کے 4 سے 6 گلینڈ ہوتے ہیں جو تھائرائڈ کے پیچھے ہی ہوتے ہیں۔

عائشہ؛ میری کتاب میں ‌ بالکل غلط تصویر بنی ہوئی ہے۔ اس میں ‌ سینے میں ‌ پیراتھائرائڈ گلینڈ دکھائے ہیں۔

میں ؛ پیراتھائرائڈ گردن کے اوپر سے لے کر سینے تک میں ‌ ہوسکتے ہیں کیونکہ ماں کے پیٹ میں ‌ بچے کی نشونما کے دوران وہ سفر کرتے ہیں۔ زیادہ تر لوگوں کی گردن میں ہی ہوتے ہیں لیکن سب لوگوں ‌ کی اناٹومی ایک جیسی نہیں ہوتی۔ کچھ لوگوں کے سینے میں ‌ ہوسکتے ہیں۔

عائشہ؛ پیراتھائرائڈ سینے میں ‌ ہو تو کیا مسئلہ ہوتا ہے؟

میں ؛ پیراتھائرائڈ کے سینے میں ‌ ہونے سے اگر اس میں ‌ ٹیومر بن جائے تو گردن کی طرح‌ آسان سرجری نہیں ہوتی بلکہ سینہ چیر کر کرنی پڑجاتی ہے۔

عائشہ؛ پیراتھائرائڈ کیا بناتے ہیں؟
میں ؛ بیٹا، پیراتھائرائڈ گلینڈ پیراتھائرائڈ ہارمون بناتے ہیں۔

عائشہ؛ وہ کیا کرتا ہے؟
میں ؛ وہ کیلشیم کو نارمل رکھتا ہے۔ اگر اس میں ٹیومر بن جائے تو اس سے آسٹیوپوروسس اور گردوں ‌ میں ‌ پتھری کی بیماریاں ہوجاتی ہیں۔

عائشہ؛ میں نے پڑھا کہ جن گلینڈ میں ٹیوب ہو وہ ایگزوکرائن گلینڈ کہلاتے ہیں اور جو گلینڈ بغیر نالی کے خون میں ‌ ہارمون خارج کریں وہ اینڈوکرائن گلینڈز کہلاتے ہیں۔ لبلبہ وہ گلینڈ ہے جو ایگزوکرائن بھی ہے اور اینڈوکرائن بھی۔ لبلبے سے کاربوہائیڈریٹ اور پروٹین کو ہضم کرنے والے اینزائم بھی نکلتے ہیں اور انسولین کی طرح‌ کا اہم ہارمون بھی جس سے شوگر نارمل دائرے میں ‌ رہتی ہے۔ اس میں مسئلہ ہونے سے ذیابیطس ہوجاتی ہے۔

میں ؛ ہاں وہ سب ایسے ہی ہے۔
عائشہ؛ ایڈرینل گلینڈ کہاں ‌ ہوتا ہے؟

میں ؛ وہ گردوں ‌ کے اوپر ہوتے ہیں۔
عائشہ؛ ان سے کیا بنتا ہے اوریہ ہارمون کیا کرتے ہیں؟

میں ؛ ایڈرینل گلینڈ کو ایک آم کی طرح‌ سمجھو۔ اس کے اندر والا حصہ فائٹ یا فلائٹ والا ہارمون ایڈرینالین بناتا ہے۔ باہر والے حصے کو کورٹیکس کہتے ہیں۔ کورٹیکس کی تین سطحیں ہیں اور ہر ایک میں سے الگ ہارمون بنتا ہے جن کے زیادہ یا کم ہونے سے مختلف بیماریاں ہوتی ہیں۔ پہلی سطح الڈواسٹیرون بناتی ہے جس سے بلڈ پریشر نارمل رہتا ہے۔ دوسری سطح کورٹیسول جو اسٹریس ہارمون ہے۔ اس سے بلڈ پریشر اور شوگر کے لیول پر اثر پڑتا ہے۔ تیسری سطح سیکس ہارمون بناتی ہے۔

عائشہ؛ اینڈوکرنالوجی کافی دلچسپ سبجیکٹ ہے۔ میں ‌ سوچ رہی ہوں ‌ کہ اینڈوکرنالوجسٹ بن جاؤں۔
میں ؛ نہیں نہیں تم اینڈوکرنالوجسٹ مت بننا کچھ اور کرلو جیسے اوبی گائنی، ڈرمٹالوجی یا کارڈیالوجی۔

عائشہ؛ وہ کیوں؟

میں ؛ ہماری فیلڈ میں ‌ چونکہ پروسیجرز نہیں ہیں اس لیے ہاسپٹلسٹ یا انٹرنل میڈیسن یا فیملی میڈیسن سے زیادہ پڑھائی اور ٹریننگ کرنے کے باوجود اور ان سے زیادہ کام کرنے کے باوجود ہماری پے کئی اسپیشلٹیز سے کم ہے۔ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ یہ ناانصافی ہے۔

عائشہ؛ لیکن آپ تو اپنے کام میں خوش ہی لگتی ہیں۔ اوبی کی ڈاکٹر آپیا نے مجھے کہا کہ اوبی گائنی مت کرو۔ بہت لوگ ناخوش ہوتے ہیں۔ اگر کسی کا بے بی مرجائے تو ان سے ناراض ہوتے ہیں۔

میں ؛ اچھا پھر ری پروڈکٹواینڈوکرنالوجی اچھا رہے گا۔ اس میدان میں ‌ بہت سائنسی ترقی ہورہی ہے۔ نئی ایجادات اور طریقے سامنے آرہے ہیں۔ ہمارے لائف ٹائم میں ‌ ہی ٹیسٹ ٹیوب بچے پیدا ہونے شروع ہوئے اب ہم کتنے لوگوں ‌ کو جانتے ہیں جو ٹیسٹ ٹیوب بے بی تھے۔ اس فیلڈ میں ان لوگوں ‌ کی مدد کرسکتے ہیں جن کے بچے نہ ہورہے ہوں۔ ان کی توقعات پہلے سے کافی کم ہوتی ہیں۔

عائشہ؛ ٹھیک ہے میں ‌ اس بارے میں ‌ سوچوں ‌ گی۔
اگلے روز عائشہ نے مجھے ٹیکسٹ‌ کیا کہ اس کو اینڈوکرائن کے امتحان میں ‌ 100 پرسنٹ نمبر ملے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).