فضیلت بیگم کا ماہ رمضان


فضیلت بیگم کا تعلق معاشرے کے اس طبقے سے ہے جن کی کتابِ زیست کے رنگین ہونے کا دارومدار ماہ رمضان میں زکوة لینے سے مشروط ہے۔ زکوة لینے کا بزنس برسوں سے ان کے خاندان کی پہچان ہے۔ ماہ صیام کی آمد سے پہلے ہی فضلیت بیگم خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ مل کر باقاعدہ طور پر منصوبہ بندی کرتی ہیں کہ رمضان میں کن کن گھروں سے زکوة اکٹھی کرنی ہے۔ کون سی مساجد کے باہر بیٹھنا ہے اور کن ٹی وی چینلز کی سحروافطار کی ٹرانسمیشنز میں شرکت کرکے اپنا بینک بیلنس بڑھانا ہے۔

رمضان کا آغاز ہوتے ہی ٹولیوں کی شکل میں یہ اپنے مخصوص گھروں کے باہر بیٹھ جاتے ہیں۔ گھر کے مالکان کے ساتھ ان کے روابط ہوتے ہیں۔ اس لئے یہ کسی کے کہے سے اٹھتے بھی نہیں ہیں۔ ویسے بھی جس کے گھر کے باہر جتنے زکوة لینے والے لوگ بیٹھے ہوں گے اتنا ہی اس کا غریب پرور ہونے کا تاثر مضبوط ہوتا چلا جاے گا۔ ہاں اگر فضیلت بیگم کے مخالفین میں سے کوئی ان کے منتخب کردہ گھروں کے باہر بیٹھنے کی جرات کرے گا تو پھر امن و امان کی صورتحال خاصی مخدوش ہو سکتی ہے۔

مساجد کی رونقیں عام دنوں کی نسبت رمضان میں خاصی بڑھ جاتی ہیں۔ پوش علاقوں کی مساجد ان دنوں فضیلت بیگم کے لئے چلتے پھرتے اے ٹی ایم کارڈز ہیں۔ نماز ختم ہوتے ساتھ ہی نمازیوں کی ایک بڑی تعداد مساجد سے نکلتی ہے۔ ان کے لئے لازم ہو جاتا ہے کہ وہ فضیلت ٹیکس ادا کریں اور پھر گھروں کو جائیں۔ اب تو فضیلت بیگم کے دیگر رشتہ دار بھی زکوة مہم میں ان کے ساتھ شامل ہونے لگے ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ قافلہ بھی بڑھتا چلا جا رہا ہے۔

کہتے ہیں کسی بھی انسان کے لئے سب سے قیمتی چیز اس کی عزت نفس ہوتی ہے اور جب کسی کے پاس عزت نفس ہی نہ رہے تو پھر شرمندگی اور بے عزتی کا احساس ختم ہو جاتا ہے۔ فضیلت بیگم اور ان جیسے پیشہ ور زکوة مانگنے والے ان دنوں ہمیں اپنے آس پاس کثرت سے دکھائی دے رہے ہیں۔ یوں لگتا ہے جیسے سارے غریب گھروں سے باہر نکل آے ہوں۔ ایسے لوگوں کی وجہ سے مستحق لوگوں کا حق مارا جاتا ہے۔ فضیلت بیگم تو ماہ رمضان میں اچھا خاصا بینک بیلنس بڑھا لیتی ہیں۔ سال کے باقی مہینے ان کے اگلے سال کی منصوبہ بندی میں گزرتے پیں۔ اب تو ان کے بچے بھی ان کے شانہ بشانہ ہیں اور ان سب کا خیال ہے اگلے سال اس سے بھی بہتر منصوبہ بندی کے ساتھ میدان میں اتریں گے اور خوب پیسے کمائیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).