جنرل شاہد عزیز کے ڈی ایچ اے کے بارے میں انکشافات


انگریزی کے ایک مصنف نے لکھا ہے کہ ”مجھے اُن گنہگاروں کے ساتھ ہمدردی ہے جو بے نقاب ہو گئے“ جس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا میں سب ہی گناہ کرتے ہیں مگر گنہگار وہی قرار دیے جاتے ہیں جن کے گناہوں کا لوگوں کو علم ہو جائے اور وہ لوگ گناہ کرتے ہوئے بھی معصوم و بے گناہ رہتے ہیں جو بے نقاب نہیں ہوئے۔

مجھے یہ الفاظ اس لیے یاد آئے کہ گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ کے جج جسٹس گلزار احمد نے کراچی رجسٹری میں زمینوں پر قبضے کے حوالے سے ریمارکس دیے۔ فاضل وکیل کا کہنا تھا کہ ایسی تاریخ نہیں کہ ان زمینوں پر قبضے کے متعلق پوچھا جائے تو عزت مآب جسٹس گلزار نے ریمارکس دیے کہ پھر تاریخ بدلتے ہیں۔

جنرل شاید عزیز اپنی کتاب ”یہ خاموشی کہاں تک“ میں لکھتے ہیں کہ کس طرح جنرل مشرف نے دباؤ ڈال کر لاہور ڈی ایچ اے کی انکوائری رکوائی وہ رقمطراز ہیں کہ میں لاہور کور کمانڈر بن کر گیا ایک دن جنرل مشرف کا فون آیا ”یہ تم کیا کر رہے ہو“ جنرل مشرف نے فون پر ناراضگی سے پوچھا ”کیا ہوا سر خریت ہے“ میں نے کہا۔ انھوں نے پھر سوال کیا ”تم یہ ڈی ایچ اے کی انکوائری کس غرض سے کر رہے ہو“ مجھے کوئی جواب سمجھ میں نہیں آیا ”مجھے خبر ملی ہے کہ تم تمام جنرل افسران کی ڈی ایچ اے میں جائیداد کی تفصیلات اخبار میں دینا چاہتے ہو۔ ایک لیفٹیننٹ جنرل صاحب کا نام لیا انھوں نے مجھے بتایا ہے۔ ایک خط بھی وہ میرے پاس لائے ہیں جس میں ساری تفصیلات لکھی ہیں جنرلوں کی جائیداد کی لسٹ بھی لگی ہے۔ یہ سب کیا ہو رہا ہے“ میں نے پوچھا کس کا خط؟ کہنے لگے ایک گمنام خط ۔ میں حیران ہوا ایک گمنام خط پر اتنا ردعمل۔

جنرل شاید عزیز لکھتے ہیں کہ لاہور آنے کے بعد جب پہلی بار ڈی ایچ اے کے دفتر گیا مجھے ایک زمین دوز کمرے میں لے جایا گیا جیسے فوج کا کوئی آپریشن روم ہو۔ دیوار پر نقشے بھی ویسے ہی لگے تھے میں نے پوچھا یہ کیا ہے؟ تو کہا کہ آپ کو ڈی ایچ اے کے نئے منصوبوں کی تفصیلات بتائیں گے ان منصوبوں کو خفیہ اس لیے رکھا جاتا ہے اگر لوگوں کو علم ہو جائے کہ ہم نئے منصوبے کہاں شروع کرنے والے ہیں تو زمین کی قیمیت چڑھ جائے گی، میں حیران ہوا کیونکہ ڈی ایچ اے زمین کی قیمت ادا نہیں کرتا ہر چار کنال زمین کے عوض ایک پلاٹ دیتا ہے۔ زمین فروخت کرنے والوں کو ان پلاٹوں کے کاغذ جنھیں فائل کہتے ہیں دے دیے جاتے ہیں۔

میں نے پوچھا کہ آپ کا زمین کی قیمیت چڑھنے سے کیا تعلق تو کہہ دیا کہ بڑے مسئلے اور پیچیدگیاں ہوتی ہیں وقت گزرنے کے ساتھ آپ سمجھ جائیں گے۔ میں نے کہا اس بند کمرے میں جو لوگ بیٹھے ہیں اور ڈی ایچ اے کے نئے منصوبوں سے اگاہی رکھتے ہیں تو وہ زمین کے اصل مالک سے ساری زمین آج کی قیمیت پر خرید لیں گے تو کل یہی زمین ڈی ایچ اے کو دے کر اربوں کے مالک بن سکتے ہیں۔

انکوائری شروع ہوتے ہی ہر طرف کھلبلی مچ گئی جنرل مشرف نے پوچھا تو میں نے کہا انکوائری کر کے جنرل ہیڈ کوارٹر بھیج دوں گا اپ دیکھ لینا جو مناسب سمجھیں فیصلہ کر لینا انکوائری چلتی رہی ہر طرف سے دباؤ بڑھتا رہا دوست احباب سب کسی کو بچانے کھڑے تھے ڈی ایچ اے کے ایک ریٹائرڈ کرنل صاحب جب انکوائری بورڈ کے سامنے آئے تو ایک کتابچہ لائے اور انکوائری کے صدر کو دھمکی دی کہ میرے پاس اس کتاب میں تمام فوج کے جنرلوں کی جائیداد کا ریکارڈ موجود ہے اپ مجھ سے پوچھ گچھ کریں گے تو یہ ریکارڈ باہر نکل جائے گا یہیں سے وہ گمنام خط نکلا۔

جب انکوائری ختم ہوئی تو مجھے خیال آیا کہ کہیں اس میں کوئی غلطی نہ ہو ایک نامور جسٹس جناب محمد غنی سے درخواست کی کہ انکوائری کی تفاصیل دیکھ لیں انھوں نے ریاضت کے ساتھ جانچ پرکھ کی اور انکوائری کے تمام تر عمل کو شفاف قرار دیا۔ انکوائری اس نتیجے پر پہنچی کہ ڈی ایچ اے کی منیجمنٹ مختلف نوعیت کی کرپشن میں ملوث تھی۔ انکوائری رپورٹ متعلقہ جگہ پر بھیج دی گئی وہاں جا کر اٹک گئی۔ کوئی جواب نہیں آیا جب بھی جاننا چاہا یہی جواب ملتا دیکھ رہے ہیں۔

سچ کہا تھا فاضل وکیل نے کہ اس طرح کی زمینوں پر قبضے کی بابت جاننے کی پاکستان میں کوئی تاریخ نہیں۔ یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ کرپشن پر مقدمات صرف سول حکمرانوں پر کیوں بنائے جاتے ہیں اور پھر انھیں پابند سلاسل کیا جاتا ہے۔ دنیا میں ان کی تضحیک کی جاتی ہے۔ احتساب بے لاگ ہونا چاہیے، قانون سے کوئی بالاتر نہیں۔ احتساب کی چھلنی سے ہر ایک کو گزارانا پڑے گا ورنہ سوال اٹھتے رہیں گے کہ احتساب جانبدارانہ ہو رہا ہے۔

بشارت راجہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بشارت راجہ

بشارت راجہ شہر اقتدار سے پچھلی ایک دہائی سے مختلف اداروں کے ساتھ بطور رپورٹر عدلیہ اور پارلیمنٹ کور کر رہے ہیں۔ یوں تو بشارت راجہ ایم فل سکالر ہیں مگر ان کا ماننا ہے کہ علم وسعت مطالعہ سے آتا ہے۔ صاحب مطالعہ کی تحریر تیغ آبدار کے جوہر دکھاتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ وسعت مطالعہ کے بغیر نہ لکھنے میں نکھار آتا ہے اور نہ بولنے میں سنوار اس لیے کتابیں پڑھنے کا جنون ہے۔

bisharat-siddiqui has 157 posts and counting.See all posts by bisharat-siddiqui