شناخت کا بحران


\"muzzafar\"میں اس مسافر سا ہوں کہ جِس کو

مسافتوں کی صعوبتوں نے تھکا دیا ہو

بیاں سے باہر ہو جِس کی حالت

بدن دریدہ، کمر خمیدہ

گلے میں کانٹے بھی چھب رہے ہوں

قدم بھی من بھر کے ہو رہے ہوں

اور ایسے عالم میں

تپتے صحرا میں چلتے رہنے کے بعد جس پر یہ منکشِف ہو

کہ رائیگاں تھا سفر یہ سارا

مجھے لگے

کہ میں اپنے ہی کھینچے داِئرے میں سِمٹ گیا ہوں

میں خود سے جیسے بِچھڑ گیا ہوں

یہ کیسا تاریک موڑ آیا

نہ روشنی کو چراغ کوئی

نہ راستے کا سراغ کوئی

میں جِس کو منزل سمجھ رہا تھا

یہ اب کھلا، ہے سراب کوئی

ہے اِس سے بڑھ کر عذاب کوئی؟

بہت سے ایسے سوال ہیں

جو مِرا سکوں لوٹ لے گئے ہیں

میں کون ہوں؟

کیا ہے میرا مذہب؟

مِری جڑیں کِس زمین میں ہیں؟

میں کِس سے پوچھوں مِرا حوالہ؟

شناخت کیوں کھو گئی ہے میری؟

مجھے کیوں ایسا جہاں مِلا ہے، جہاں حقیقت سراب ٹھہری؟

یہ کِس نے میرے تمام جیون کو یک بہ یک جھوٹ لکھ دیا ہے؟

میں ان سوالوں کا کِس سے آخر جواب مانگوں؟

یہ مسئلہ جو شناخت کا ہے

سوال موت و حیات کا ہے۔ کسی کی گم گشتہ ذات کا ہے

کوئی تو اس کا جواب دے کر مجھے بھی عِرفانِ ذات دے دے

جو کھو گئی کائینات، دے دے۔

مظفر حسین بخاری

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

مظفر حسین بخاری

ایم ایچ بخاری ڈیویلپمنٹ پروفیشنل ہیں اور ایک ملٹی لیٹرل ترقیاتی ادارے سے منسلک ہیں۔ کوہ نوردی اور تصویر کشی ان کا جنون ہے۔ مظہر کے تخلص سے شعر کہتے ہیں۔

muzzafar-hussain-bukhari has 19 posts and counting.See all posts by muzzafar-hussain-bukhari

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments