یوم تکبیر اور سابق وزیراعظم کے وعدے


کسی بھی ملک کو اپنی بقاء و سالمیت کو قائم و دائم رکھنے کے لئے اس کا ناقابل تسخیرہونا لازمی ہے۔ اور یہ اس صورت میں ممکن ہے جب اس ملک کی دفاعی صلاحیت بھی مضبوط ہوں۔ جب ہمسایہ ملک بھارت نے 11 مئی 1998 کو ایٹمی دھماکے کرکے بعد میں اپنی جارحیت کا اظہار کیا تو ہمیں خطرہ ہوا کہ ایٹمی ہتھیار رکھنے کے گھمنڈ میں بھارت مبادا کوئی جارحیت نہ کرے۔ پاکستان کے اس وقت کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے دور حکومت میں ایٹمی سائنسدانوں کی نگرانی میں پاکستان کی جانب سے بھارت کی برتری کاغرور اور اس کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانے کے لئے 28 مئی 1998 کو 3 بج کر 16 منٹ پر بلوچستان کے ضلع چاغی کے راسکوہ کے پہاڑوں پر یکے بعد دیگرے پانچ ایٹمی دھماکے کرکے ملک کو ہمیشہ کے لئے ناقابل تسخیر بنادیا گیا اور دفاع وطن کو بیرونی جارحیت سے مکمل طور پر محفوظ بنا دیا گیا۔

ایٹمی دھماکوں کے وقت چاغی کی فضاء نعرہ تکبیر اللہ اکبر کی صداوں سے گونج اٹھی۔ ایٹمی دھماکوں کے بعد پاکستان ایٹمی طاقت رکھنے والا دنیا کا ساتواں اور عالم اسلام کا پہلا اسلامی ملک بن کر ابھرا۔ پر مرسرت موقع پر یقینا اس دن پورے عالم اسلام کی خوشی دیدنی تھی۔ چاغی میں ہونے والے ایٹمی دھماکوں کی قوت بھارت کے 43 کلوٹن کے مقابلے میں 50 کلو ٹن تھی۔

28 مئی ہمارے لئے یوم فخر اور قومی تاریخ کا ایک انمٹ باب ہے۔ اس قومی دن کو کسی نام سے منسوب کرنے کے لئے اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف نے عام دعوت دی۔ جس کے نتیجے میں پاکستان بھر سے لاکھوں افراد نے اپنی تجاویز بھیجیں۔ لاکھوں افراد میں سے بہاولپورکا اسدحسین نامی شخص بھی تھا جنہوں نے ”یوم تکبیر“ تجویزکرکے چئیرمین پاکستان ٹیلی وژن کے نام ارسال کیا۔ اور 7 مئی 1999 کو وزیر اعظم پاکستان نے 28 مئی کو ”یوم تکبیر“ منانے کی منظوری دے دی۔

قومی خدمت کے اعتراف میں وزیراعظم پاکستان نے اسد حسین کو سند سے بھی نوازا۔ قارئین کرام اس سے قبل 28 مئی 1998 کو ایٹمی دھماکوں کے موقع پر بلوچستان کے ضلع چاغی کے صدرمقام دالبندین میں ایک تقریب منعقد ہوئی۔ جس میں علاقے کے عمائدین نے شرکت کی۔ وزیراعظم پاکستان نواز شریف کے ہمراہ اس وقت صوبہ بلوچستان کے وزیراعلیٰ و بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سرداراخترجان مینگل بھی تھے۔ وزیراعظم نواز شریف نے چاغی کوزرعی پیکج سمیت دیگرمراعات دینے کا اعلان کیا۔

نواز شریف کی حکومت ختم ہونے کے باعث ان کے وعدے سردخانے کی نظر ہوگئے۔ مگر پھر بھی چاغی عوام نے صبر کا دامن تھامے رکھ کر نواز شریف کے ایک بار پھر حکومت میں آنے کی امیدیں رکھیں۔ مگرافسوس کہ نواز شریف اس وقت کجا 2018 میں بھی وزیراعظم کے عہدے پربراجمان ہوتے ہوئے اپنے وعدوں کو وفا کرنے میں ناکام رہے۔ جس سے چاغی کی عوام آج بھی کسی مسیحا کے متلاشی ہے۔ جو کہ تعلیم، ودیگرمراعات وزرعی پیکج کے خواب کو حقیقی معنوں میں شرمندہ تعبیر کرسکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).