عمران خان کو این آر او کون دے گا؟


وزیر اعظم کے علاوہ عسکری قیادت کی دلی خواہش کے باوجود بھارت کی طرف سے بیگانگی اختیار کرنے اور پاکستان پر مختلف حیلوں سے دباؤ بڑھانے کی اس پالیسی کا جواب یک طرفہ خیر سگالی کے پیغامات سے دینا ممکن نہیں ہے۔ یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ بی جے پی کی حکومت اپنے حلقہ انتخاب کو خوش رکھنے کے لئے آئیندہ پانچ برس کے دوران پاکستان کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔ بلکہ اس کے برعکس لائن آف کنٹرول پر دباؤ و تصادم بڑھا کر اور عالمی اداروں اور دارالحکومتوں میں سفارت کاری کے ذریعے پاکستان کو تنہا کرنے اور ہمہ وقت دفاعی پوزیشن میں رکھنے پر مجبور کرنا چاہتی ہے۔ اس حکمت عملی کا واضح مقصد پاکستان کی موجودہ معاشی مشکلات میں اضافہ اور اس کے داخلی بحران کو سنگین کرنے کی کوشش کرتے رہنا ہے۔

تحریک انصاف کی حکومت نے گزشتہ روز اپنا پہلا قومی بجٹ پیش کیا ہے۔ اس میں محصولات کا ہدف 35 فیصد بڑھانے کے باوجود خسارہ تین ہزار ارب روپے سے تجاوز کرجائے گا۔ حکومت کے پاس اس خسارہ کو پورا کرنے کے لئے بیرونی اور اندرونی قرضوں کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار بھارت کی جارحیت میں اضافے اور دہشت گردی جیسے چیلنج کا سامنا ہونے کے باوجود دفاعی اخراجات کو منجمد کرنے کا فیصلہ کرنا پڑا ہے۔

اگر اس معاملہ کو افراط زر میں اضافے اور روپے کی قدر میں کمی کے تناظر میں دیکھا جائے تو نئے بجٹ میں گزشتہ مالی سال کے 1150 ارب روپے کے مساوی رقم دفاع کے لئے مختص کرنے کا مقصد بیس سے پچیس فیصد حقیقی کمی ہوگی۔ یہ صورت حال ملک کے دفاع کے لئے مثبت اشارہ نہیں ہے۔ لیکن پاکستان کو شدید مالی مشکلات اور آئی ایم ایف کے دباؤ کی وجہ سے یہ ناخوشگوار اقدام کرنا پڑا ہے۔

بجٹ سے پہلے پیشکیے گئے اکنامک سروے، بجٹ تقریر، اور بجٹ کے علاوہ آج مالی مشیر اور متعدد وزرا کی طرف سے بجٹ کے بعد کی جانے والی پریس کانفرنس میں عوام کو یہ یقین دلانے کی کوشش کی گئی ہے کہ ان مشکلات کی ساری ذمہ داری سابقہ حکومتوں پر عائد ہوتی ہے کیوں انہوں نے دس برس کے دوران (پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے سابقہ دو ادوار) 24000 ارب روپے قرض لیا تھا جو عمران خان اور ان کے ساتھیوں کے بقول سابقہ حکمران چرا کر منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ملک لے گئے ہیں۔

بجٹ پیش کرنے کے موقع پر اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی پر اپنے دل کے پھپھولے پھوڑنے کے لئے وزیر اعظم عمران خان نے رات گئے قوم سے خطاب کرتے ہوئے ان تمام الزامات کو دہرایا اور دعویٰ کیا کہ اپوزیشن ان سے این آر او چاہتی ہے لیکن وہ کسی صورت قومی دولت لوٹنے والے چوروں کو معاف نہیں کریں گے خواہ اس میں ان کی جان ہی کیوں نہ چلی جائے۔ یہ طرز کلام ہی اپنے طور پر اشتعال انگیز اور افسوسناک تھا لیکن عمران خان نے گزشتہ دس برس کے دوران لئے جانے والے قرضوں کی تحقیقات کے لئے اپنی سربراہی میں تحقیقاتی کمیشن بنانے کا اعلان کرکے سیاسی اختلاف کو ذاتی انتقام بنانے کا اعلان کیا ہے۔

وزیر اعظم اور حکمران اشرافیہ یہ سمجھنے سے قاصر دکھائی دیتی ہے کہ بھارت کے دباؤ اور دنیا بھر کی بیگانگی کا مقابلہ کرنے کے لئے داخلی انتشار اور سیاسی لڑائی کو ختم کرنا ضروری ہے۔ اگر ملک کی حکمران جماعت اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ میدان کارزار گرم رکھے گی اور بجٹ کی صورت میں عوام پر مالی دباؤ بڑھاتے ہوئے یہ خواہش رکھے گی کہ مالی پریشانیوں کا سارا بوجھ سابقہ حکومتوں پر ڈال کر اور مدینہ ریاست کا نعرہ لگاتے ہوئے لوگوں کو اپنی نیک نیتی کا یقین دلایا جاسکتا ہے تو اس سے بڑی سیاسی غلطی کوئی نہیں ہوسکتی۔ یہ ممکن ہے کہ حکومت کو اپنے اس طرز عمل میں عسکری قیادت کی مکمل تائد و حمایت حاصل ہو لیکن ملک میں سیاسی تصادم کے اثرات ملک اور حکومت کو ہی برداشت کرنا پڑیں گے۔ ایک پیج پر موجود دوسری قوتیں کھائی میں گرتی حکومت کو سہارا دینے کی بجائے کوئی دوسرا لیڈر تلاش کرلیں گی۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے نارووال کے علاقے میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے این آر او مانگنے کے سوال اور قرضوں کی تحقیقات کے لئے کمیشن کے اعلان پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تو این آر او نہیں مانگا اور نہ ہی عمران خان کوئی این آر او دینے کے اہل ہیں۔ لیکن کچھ دنوں کی بات ہے، عمران خان خود این آر او مانگتے پھریں گے۔

چاہیں تو اسے سیاسی لفاظی سمجھ کر نظر انداز کردیا جائے یا پھر اس نکتہ پر غور بھی کیا جاسکتا ہے کہ اگر ملک کا وزیر اعظم کسی کو معافی نہیں دے سکتا تو ضرورت پڑنے اور سابق ہونے پر وہ کس سے این آر او مانگے گا۔ اور اگر موجودہ وزیر اعظم کچھ دنوں بعد ’این آر او‘ کا محتاج ہونے والا ہے تو پھر وزیراعظم کون بنے گا؟ اس سوال کا جواب تو این آر او دینے کی صلاحیت رکھنے والی قوتوں کے پاس ہی ہوگا۔ عام لوگ تو اس دلچسپ نکتے پر قیاس آرائی ہی کر سکتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2

سید مجاہد علی

(بشکریہ کاروان ناروے)

syed-mujahid-ali has 2767 posts and counting.See all posts by syed-mujahid-ali