ماسکو میں ہوئی ایک یادگار ملاقات


\"Irina-Maximenko\"

روس سے خاص مضمون۔ ارینا ماکسی مینکو اردو ادب کے دو مشاہیر کی ملاقات کی روداد بیان کرتی ہیں۔

ارینا ماکسی مینکو روسی اردودان، مترجم اور صحافی ہیں۔ وہ برسوں ماسکو ریڈیو، پھر صدائے روس اور بعد میں سپتنک ایجنسی کے شعبہ اردو میں کام کرتی رییں۔ اپنے کام کے دوران انہوں نے ریڈیو پروگراموں کی میزبان کی حیثیت سےبرصغیر کی بہت سی نمایاں شخصیات کے انٹرویو کیے۔ انہوں نے کئی مشہور اردو مصنفین کے افسانوں کا روسی زبان میں ترجمہ بھی کیا۔


کرشن چندر اور فیض احمد فیض نمایاں شخصیات تھیں، اس میں شائد ہی کسی کو شک ہو۔ مجھ ناچیز کو ان دونوں سے ملنے کا موقع نصیب ہوا تھا جو میرے لیے بے حد خوشی کی بات ہے۔ لیکن میں ہرگز اپنے بارے میں یا ان کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کے بارے میں بتانے والی نہیں ہوں۔ میں ان دونوں کی آپس میں ہوئی ملاقات کے بارے میں بتانا چاہوں گی جو میری آنکھوں کے سامنے ہوئی تھی۔
ایسا مئی سن 1967 میں ماسکو میں ہوا تھا،۔ اس وقت ماسکو میں سوویت ادیبوں کی کانگریس ہو رہی تھی جس میں شرکت کے لیے ہمارے ملک کے کونے کونے سے ادیب اور شاعر تشریف لائے تھے۔
مختلف ممالک سے مشہور و معروف مصنفین اور شعراء کو مہمانوں کی حیثیت سے بلایا گيا تھا۔ ہندوستان سے کرشن چندر جی کو مدعو کیا گیا تھا جو اپنی بیگم سلمیٰ صدیقی صاحبہ کے ہمراہ تشریف لائے تھے۔ مجھے ان کی مترجم کے فرائض سونپے گئے تھے۔

\"kirshan-chandar\"

تمام شرکاء اور مہمانوں کو ماسکو کے ایک ہوٹل میں ٹھہرایا گیا تھا جو دارالحکومت کے عین مرکز میں لال چوک کے بالکل قریب واقع ہے۔ آج یہ ہوٹل ”فور سیزنز“ کے نام سے مشہور ہے۔ ہوٹل کے ریستوران میں لا محالہ سب کے لیے کھانا کھانے کا انتظام تھا۔ کانگریس کی رسم افتتاح سے ایک دن قبل کرشن چندر جی، سلمیٰ صدیقی اور میں اس ہوٹل کے ریستوران میں داخل ہوئے تھے تو اس میں دوسرے دروازے سے ایک اور شخص اندر آئے تھے، جن کا جسم کافی مضبوط تھا اور قد اوسط ۔ چندر جی اچانک ان کی طرف بڑی تیزی سے بڑھے تھے اور اس شخص نے بھی وہی کیا تھا۔ ان دونوں نے نہ صرف آپس میں ہاتھ ملائے بلکہ ایک دوسرے کے گلے بھی لگے اور کچھ لمحوں تک ہم آغوش ہوئے کھڑے رہے تھے۔

مجھے معلوم نہیں تھا کہ یہ دوسرا شخص کون تھا لیکن سلمیٰ صدیقی نے مجھے بتایا تھا کہ یہ فیض ہیں۔ میں نے ان کا نام سنا تو تھا، مجھے یہ معلوم تھا کہ فیض اردو زبان کے بڑے شاعر ہیں جنہیں لینن امن انعام عطا کیا گیا تھا۔ پھر معلوم ہوا تھا کہ وہ دونوں بیس سالوں بعد ملے تھے یعنی تقسیم ہند کے بعد پہلی بار۔

یاد رہے کہ سوویت ادیبوں کی کانگریس میں حصہ لینے والے ہر وفد کی ایک الگ میز تھی جس پر ان کے ملک کا چھوٹا سا پرچم رکھا گیا تھا۔

\"faiz-ahmad-faiz-2\"فیض صاحب نے کرشن جی سے کہا تھا کہ ہم لوگ ایک ہی میز کے گرد بیٹھیں گے۔ میں نے شاید حیرت کے ساتھ ان کی طرف دیکھا تو انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا تھا: ”بچی پریشان مت ہو، میں اپنے ملک کا پرچم اٹھا کر آپ کی میز پر رکھ دوں گا“۔ انہوں نے ایسا ہی کیا تھا۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا ”آج دنیا میں ماسکو شاید واحد جگہ ہے جہاں ہمارے دونوں ملکوں کے جھنڈے ساتھ ساتھ رکھے جا سکتے ہیں“۔ پھر کرشن چندر اور فیض احمد فیض رات گئے تک باتیں کرتے رہے تھے۔ آپ جان چکے ہیں کہ وہ دونوں بہت سال بعد ماسکو میں ملے تھے جو حسن اتفاق تھا۔

اس کے بعد کانگریس کے دوران کرشن چندر اور فیض احمد فیض ہمیشہ ایک ہی میز پر بیٹھے تھے۔ یہ وہ چھوٹا سا واقعہ تھا جس بارے میں میں بتانا چاہتی تھی۔ یہ واقعہ مجھے آج بھی اسی طرح یاد آ رہا ہے جیسے وہ نصف صدی قبل نہیں بلکہ ابھی ابھی ہوا ہے۔

فوٹو میں کرشن چندر اور سلمیٰ صدیقی ارینا ماکسی مینکو کے ساتھ لال چوک میں ہیں۔

ارینا ماکسی مینکو

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ارینا ماکسی مینکو

ارینا ماکسی مینکو روسی اردو دان، مترجم اور صحافی ہیں۔ وہ برسوں ماسکو ریڈیو، پھر صدائے روس اور بعد میں سپتنک ایجنسی کے شعبہ اردو میں کام کرتی رییں۔ اپنے کام کے دوران انہوں نے ریڈیو پروگراموں کی میزبان کی حیثیت سےبرصغیر کی بہت سی نمایاں شخصیات کے انٹرویو کیے۔ انہوں نے کئی مشہور اردو مصنفین کے افسانوں کا روسی زبان میں ترجمہ بھی کیا۔ آج کل وہ روس کے متعلق اردو زبان میں فیس بک 'جانیے روس کے بارے میں' پیج کی مدیر ہیں

irina-maximenko has 8 posts and counting.See all posts by irina-maximenko

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments