ویڈیو کا شر اور ہمارے سابق محبوب چیف جسٹس ثاقب نثار کی فکر


عزت مآب جج ارشد ملک کے بارے میں مریم نواز کی پریس کانفرنس دیکھ کر دل کچھ پریشان ہوا تھا، شکر ہے کہ جج صاحب نے بتا دیا کہ ویڈیو سیاق و سباق کے بغیر ہے اور اس وجہ سے جعلی ہے۔ لیکن یہ دیکھ کر ایک نئی پریشانی نے آن گھیرا۔ یہ سلسلہ چل نکلا ہے تو کسی ایک ہستی پر تو رکے گا نہیں۔ دبے دبے الفاظ میں کسی بڑے آدمی کا ذکر آ رہا ہے۔ باقی بڑے لوگوں کے ساتھ چاہے جو بھی ہو ہمیں فکر صرف سابق محبوب چیف جسٹس ثاقب نثار کی ہے کہ وہ کسی سازش سے بچ جائیں۔ سنا ہے کہ ادھر ولایت میں ہیں۔ ولایت میں الٹے سیدھے مشروبات اور پکی سگریٹیں وغیرہ عام دستیاب ہیں اور اسرائیلی ایجنٹ بھی ہر گلی کوچے میں پھرتے رہتے ہیں۔ کہیں انہیں بدنام کرنے کی خاطر سیاق و سباق کے بغیر بنائی گئی کوئی نئی جعلی ویڈیو نہ آ جائے۔

ویسے تو ہمیں ثاقب نثار صاحب کے کردار کی پختگی پر پورا یقین ہے لیکن معاملہ کچھ یوں ہے کہ پکی سگریٹ بندہ خود نہ بھی پیے بلکہ ساتھ بیٹھی ہستی پی رہی ہو تو بھی فضا میں کچھ ایسا جادو پھیل جاتا ہے کہ بندہ بن پیے ہی معرفت کی منزلیں طے کرنے لگتا ہے۔ خاص طور پر اگر ایسی ہستی حسن و جمال میں یکتا ہو تو بندے کا دل تو یہی کرتا ہے کہ بس وہ پاس بیٹھی رہے اور سگریٹ کی چاہے چار ڈبیاں پھونک ڈالے۔ پھر ایجنٹ جب شرارت پر اترے ہوں تو سادے پانی میں بھی دوا ڈال کر اسے نشہ آور بنا دیتے ہیں اور پینے والے کو پتہ بھی نہیں چلتا۔ یوں نہایت پختہ کردار کا بندہ بھی کچھ کیے بغیر ہی پھنس جاتا ہے۔ ان ویڈیو بنانے والے فنکاروں پر ہرگز بھروسا نہیں کرنا چاہیے۔

حسن والیوں کے سحر سے کون بچا ہے۔ زہرہ کے حسن و جمال کے سحر سے تو فرشتے ہاروت ماروت بھی نہ بچے تھے اور الٹے لٹک گئے تھے تو فانی انسانوں کی کیا حیثیت ہے، خواہ وہ جج ہی کیوں نہ ہوں۔ ہاروت ماروت کے زمانے میں تو ویڈیو بھی ایجاد نہیں ہوئی تھی پھر بھی ان کی کہانی بچے بچے کو معلوم ہے۔

زہراؤں کے معاملے پر تو خیر ہم بہ اندیشۂ فسادِ خلق تبصرہ کرنے سے انکاری ہیں مگر پکی سگریٹ پر کر سکتے ہیں۔ ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ یہ عاجز شو بزنس والوں کی ایک منڈلی میں پھنس گیا۔ تخلیق کے لئے سٹیو جابز سے لے کر استاد قیامت علی خان صاحب تک نے شرط لگائی ہے کہ چرس لازم ہے۔ تو یہ تخلیق کار بھی دلجمعی سے دھواں تخلیق کر رہے تھے۔

اب اپنی تمام تر پاک دامنی، پارسائی اور کردار کی مضبوطی وغیرہ وغیرہ کے باوجود اس محفل میں محض ساتھ بیٹھنے کی وجہ سے یہ عاجز کوئی دس پندرہ منٹ میں میں نہایت کامیابی سے پرواز کرتے کرتے خود کو دوسرے آسمان پر محسوس کرنے لگا۔

اتنی بلندی سے نیچے زمین کو دیکھا تو خوف کھا کر کچھ پریشان ہونا شروع کیا ہی تھا کہ وہاں لے جانے والے دوست کو احساس ہو گیا کہ اس زمین زاد کو پرواز کی عادت نہیں ہے۔ تخلیق کاروں کو باہر بھیج کر کھڑکیاں کھولی گئیں اور تیز پنکھے چلائے گئے تو بندہ کچھ دیر میں بحفاظت زمین پر لینڈ کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ اگر وہ دوست عین وقت پر نہ بچاتا تو ہمیں خبر تک نہ ہوتی کہ زمان و مکان کی کیفیت سے ماورا ہو کر انسان پر کیا گزرتی ہے اور وہ معرفت کی کون کون سی منزلیں طے کر لیتا ہے۔

کہنے کا مطلب یہ ہے کہ بندہ خود شوقین نہ بھی ہو تو دوسرے اسے محو پرواز کر سکتے ہیں۔ اس لئے سب خبردار رہا کریں۔ خاص طور پر نہایت شفاف کردار کے حامل عظیم لوگوں کو نہایت محتاط رہنا چاہیے کہ وہ کہاں اٹھتے بیٹھتے ہیں ورنہ خود کچھ کیے بغیر بھی ویڈیو بن جاتی ہے۔ پھر چاہے لاکھ جھٹلاتے رہیں کہ جعلی ہے مگر لوگ کہاں مانتے ہیں۔ ہم تو خیر چھوٹے سے گمنام آدمی ہیں مگر جیسا کہ پہلے عرض کیا، ہمیں فکر سابق محبوب چیف جسٹس ثاقب نثار صاحب کی ہے۔ ہماری مانیں تو وہ پاکستان واپس آ جائیں اور تارک الدنیا ہو کر لوگوں سے میل جول ترک کر دیں۔ دعا ہے کہ خدائے بزرگ و برتر انہیں بدطینت لوگوں کی صحبت اور ویڈیو کے شر سے محفوظ رکھے۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar