بلاگ کیا ہے اور اس سے کیسے کمایا جائے؟


دور حاضر میں بلاگنگ کی اہمیت سے کون واقف نہیں۔ دنیا بھر میں بلاگرز کی تعداد 350 ملین سے تجاوز کر چکی ہے، جس میں ہر چھے ماہ میں کم و بیش 25 ملین کا اضافہ ہو رہا ہے۔ اکثر کمپنیوں اور اداروں کے ملازمین اپنے اداروں کے لیے روزانہ کی بنیاد پر بلاگز لکھتے ہیں۔ بلاگنگ کئی لوگوں کی ماہانہ آمدنی کا ذریعہ بھی ہے، بلاگنگ کے ذریعے کئی بڑی بڑی کمپنیاں تشہیری مہم چلاتی ہیں اور اپنی کمپنی کے لیے بلاگز لکھواتی ہیں۔ الغرض بلاگنگ مارکیٹنگ کا ایک اہم اور بنیادی ذریعہ ہے۔

لفظ بلاگ انگریزی زبان کے الفاظ ”ویب“ اور ”لاگ“ کے اشتراک سے وجود میں آیا ہے۔ بلاگ ایسی تحریر یا مضمون کو کہتے ہیں جو ورلڈ وائیڈ ویب (ڈیجیٹل میڈیا/برقی صفحات) پر شائع کی جائے۔

سادہ اور آسان لفظوں میں آپ اسے ڈیجیٹل ڈائری بھی کہہ سکتے ہیں جہاں آپ اپنے نقطہ نظر، اپنے تجربات و مشاہدات اور خیالات کا لاکھوں لوگوں کے ساتھ تبادلہ کرسکتے ہیں۔ معاشرتی مسائل، سیاست، تعلیم، کھیل، فیشن اور دیگر کئی چیزوں پر تبصرے کرسکتے ہیں۔ جہاں لکھنے کے لیے آپ کسی ادارے یا ویب سائٹ کی پالیسیز کے پابند نہیں ہوتے۔ آپ کا لکھا عوامی ہوتا ہے جسے لوگ پڑھتے ہیں، تبصرہ و تنقید کرتے ہیں۔

کیسے لکھیں؟ اصول و ضوابط:

بلاگ لکھنے کا طریقہ کار بالعموم وہی ہے جو مضمون لکھنے کا ہے۔ فرق یہ ہے کہ آپ بلاگ میں مضمون کی طرح پابند نہیں ہوتے، بلاگ میں کئی موضوعات پر بیک وقت تبادلہ خیال کیا جا سکتا ہے۔ مضمون میں عموماً لسانی سنجیدگی اور معیار کا خیال رکھا جاتا ہے جب کہ بلاگ میں بے لاگ تبصرہ کیا جا سکتا ہے۔ بلاگ لکھتے وقت بھی تحریر کے مقصد کو مد نظر رکھیں، یہ سوچ کر لکھیں کہ آپ کے لکھے ہوئے کو ہر طرح کا مزاج اور سوچ رکھنے والے لوگ پڑھیں گے۔ ان کا آپ سے، آپ کی رائے نظر سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

موضوع کا انتخاب:

بلاگ لکھنے کے لیے سب سے پہلے موضوع کا انتخاب کریں۔ موضوع کی تلاش مشکل کام نہیں۔ اپنے ارد گرد نظر دوڑائیں تو آپ کو کئی کہانیاں چلتی پھرتی نظر آئیں گی۔ کہیں کوئی بوڑھا باپ مالی مشکلات کا شکار نظر آئے گا تو کہیں مظلوم اولاد والدین کی شفقت سے محروم دکھائی دے گی۔ کہیں ملکی حالات و سیاست پر کوئی تبصرہ کرتا دکھائی دے گا تو کوئی مہنگائی اور کرپشن کا رونا روتا نظر آئے گا۔ کہیں کوئی خوشیاں بانٹتا دکھائی دے گا تو کہیں کوئی سوشل میڈیا پر مصروف نظر آئے گا۔ دیکھنے والی آنکھ اور غور و فکر کرنے والا ذہن میسر ہو تو اپنے ارد گرد اس قدر کثیر موضوعات ملیں گے کہ چناؤ مشکل ہو جائے گا کہ کس پر پہلے قلم اٹھایا جائے۔ موضوع کے انتخاب کے بعد لکھنے کا مرحلہ آتا ہے۔

کوئی بھی مضمون تین حصوں پر مشتمل ہوتا ہے۔
1۔ ابتدائیہ، تمہید
2۔ مرکزی خیال
3۔ خاتمہ

ابتدائیہ:

ابتدائیہ مضمون یا بلاگ کے ابتدائی اقتباس (پیراگراف) کو کہتے ہیں۔ ایک اقتباس کم و بیش پانچ سے سات سطروں پر مشتمل ہونا چاہیے۔ مضمون کا ابتدائیہ جاندار ہونا بے حد ضروری ہے۔ یہی قاری کو مکمل تحریر پڑھنے پر آمادہ کرتا ہے۔

مضمون کے آغاز کے چند مستعمل طریقے یہ ہیں:
1۔ کسی کہانی سے
2۔ کسی خبر سے
3۔ کسی محاورے یا ضرب المثل سے
4۔ سادہ سے انداز میں

مرکزی خیال:

تحریرکا مرکزی خیال عموما تین سے چار اقتباسات پر مشتمل ہوتا ہے۔ مرکزی خیال میں تحریر کا مقصد واضح ہونا چاہیے یہ تحریر کا مرکزی اور اہم حصہ ہوتا ہے۔ معلومات کی فراہمی، مسا ئل کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ ان کا سد باب بھی تحریر کے مرکزی خیال میں لکھا جاتا ہے۔

خاتمہ:

یہ تحریر کا آخری اقتباس ہوتا ہے جس میں عموما تحریر کا نچوڑ یا حرف آخر لکھا جاتا ہے، تحریر کی تمہید کی طرح اس کا اختتام بھی موثر اور جاندار ہونا چاہیے جو قاری کو کسی نہ کسی نتیجے پر پہنچنے میں مدد فراہم کرے۔

جب بھی کسی ویب سائٹ کے لیے بلاگ لکھیں تو اس ویب سائٹ کی تھیم کو مد نظر رکھیں۔ یعنی اگر ویب سائٹ فیشن اور شو بز کی ہے تو اس میں بلاگ بھی اسی کے مطابق لکھیں۔ اسی طرح اگر ویب سائٹ تعلیم کے حوالے سے ہو تو اس کے لیے اکیڈمک بلاگز لکھے جائیں گے، سائنس اور ٹیکنالوجی کی ہو گی تو بلاگ بھی اس موضوع پر ہی ہوں گے۔ لہذا جس ویب سائٹ کے لیے بلاگ لکھنے کا ارادہ کریں، لکھنے سے قبل اس ویب سائٹ کے بلاگز کامطالعہ ضرور کریں۔

بلاگ لکھتے ہوئے وقت الفاظ کی تعداد کا خیال رکھیں، آج کا مصروف ترین دور نینو فکشن اور مائکرو فکشن کا ہے۔ لوگ طویل ترین تحریر کا مطالعہ کرنے سے گھبراتے ہیں۔ اس لیے کم الفاظ میں بامعنی اور جامع تحریر لکھیے جو قاری کواختتام تک باندھے رکھے۔ بلاگ 1000 سے 1200 الفاظ پر مشتمل ہونا چاہیے (جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے، یہ حد کم ہوتی جا رہی ہے۔ ہماری رائے میں بلاگ کی لمبائی 400 سے 800 الفاظ کے درمیان مناسب ہوتی ہے: مدیر)۔ بلاگ کا ابتدائیہ جاندارہونا چاہیے جو قاری کو مکمل تحریر پڑھنے پر مجبور کردے۔ تحریر میں ربط کا ہونا بے حد ضروری ہے۔ رموز و املا نیز صحت زبان کا بھی خصوصی خیال رکھیں۔ چند لفظی غلطیاں اچھی بھلی تحریر کو گہنا دیتی ہیں۔ لکھنے کے بعد تحریر کی ادارت ضرور کریں۔ کم از کم دو سے تین بار تحریر کو بغور پڑھیں۔

بلاگنگ کا فائدہ اور نقصان:

بلاگ آپ کی ذاتی ڈائری کے ساتھ ایک عوامی تحریر بھی ہوتی ہے، جسے لوگ پڑھتے ہیں، متاثر ہوتے ہیں اور بعض دفعہ اسے معمولات زندگی میں شامل بھی کرلیتے ہیں۔ اخبارات میں آرٹیکل لکھنے اور بلاگ لکھنے میں ایک اہم فرق یہ ہے کہ بلاگ پر فوری رد عمل مل جاتا ہے۔ عوام تک آپ کی رائے اور عوامی رائے آپ تک براہ راست پہنچ جاتی ہے۔ چوں کہ آپ کی تحریر براہ راست قارئین پڑھتے ہیں اور اکثر و بیشتر وہ سینسر ہو کر ان تک نہیں پہنچتی تو بحیثیت لکھاری آپ پر یہ ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ اپنی تحریر کے ذریعے مثبت سوچ کو فروغ دیں۔ مفاد عامہ کے لیے لکھیں، اشتعال انگیز مواد، فرقہ پرستی، نسلی و لسانی رنجشوں پر تکرار سے گریز کریں۔

ویب سائٹ پر شائع ہونے والی تحاریر کا جامع، مکمل اور مصدقہ ہونا بے حد اہم ہے۔ اکثر طلبا و طالبات اپنے نوٹس وغیرہ بنانے کے لیے ایسی ہی سائٹس سے مواد جمع کرتے ہیں۔ ناقص اور غیر مصدقہ معلومات یا تو انہیں غلط راہ پر لے جائے گی یا ان کے ذہنوں کو الجھن میں ڈال دے گی۔ بلاگنگ کے ذریعے ہم عوام کو ایک کلک پر دنیا بھر کی معلومات فراہم کر رہے ہوتے ہیں لیکن یہ ضروری نہیں کہ انٹرنیٹ پر موجود تمام معلومات مستند اور درست ہو۔

اکثر دیکھا گیا ہے کہ انٹر نیٹ پر تاریخی واقعات کو مسخ کرکے پیش کیا جاتا ہے یا قرآن و احادیث کے معانی و مفہوم تبدیل کرکے پیش کیا جاتا ہے تو جب بھی بلاگ لکھیں اس طرح کی معلومات مستند حوالوں کے ساتھ ضبط تحریر میں لائیں۔

بلاگ کی اقسام:

بلاگ جیسا کہ ویب اور لاگ سے مل کر بنا ہے تو ابتدا میں بلاگ صرف ویب سائٹ پر شائع ہونے والی تحاریر کو ہی کہا اور سمجھا جاتا تھا لیکن جوں جوں سوشل میڈیا نے مقبولیت کے مدارج طے کیے، کئی سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس وجود میں آئیں اور بلاگنگ بھی وسعت اختیار کرتی گئی۔ اب بلاگ صرف تحریری مواد کے لیے مخصوص نہیں بلکہ اس کی کئی دیگراقسام بھی متعارف کروائی جاچکی ہیں۔ جیسا کہ ویڈیو بلاگ، اسکیچ بلاگ، فوٹوبلاگ، میوزک بلاگ وغیرہ۔

ذاتی بلاگر یا ویب سائٹ :

بلاگنگ کے لیے ضروری نہیں کہ آپ کسی ویب سائٹ کے لیے لکھیں بلکہ آپ اپنا ذاتی بلاگ یا ویب سائٹ بھی بنا سکتے ہیں۔ کئی بلاگز اور ویب سائٹ آپ کو فری اور پیڈ بلاگ بنانے کی سہولت فراہم کرتے ہیں جن میں سر فہرست بلاگر اور ورڈ پریس ہیں۔ آپ ان پر فری یا پیڈ بلاگ بنا کر لکھ سکتے ہیں۔

بلاگ یا ویب سائٹ کے ذریعے کیسے کمائیں؟

ڈیجیٹل میڈیا اب صرف وقت گزارنے کا ذریعہ نہیں بلکہ اب اس سے کئی لوگوں کا روز گار وابستہ ہے۔ لوگوں نے مختلف طریقوں سے اسے پیسے کمانے کا ذریعہ بنا لیا ہے۔ دیگر سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کی طرح بلاگنگ سے بھی پیسے کمائے جا سکتے ہیں۔ اس کے دو آسان طریقے یہ ہیں۔

پیڈ بلاگز/فری لینسنگ: ایسی ویب سائٹس جو بلاگرز کو بلاگ لکھنے کی مد میں پیسے دیتی ہیں، ان ویب سائٹس کے لیے بلاگ لکھیں۔ کئی مشہور کمپنیاں اپنے برانڈز کی تشہیر کے لیے بلاگرز سے رابطہ کر کے ریویو بلاگز لکھواتی ہیں۔ ایسی سائٹس کے لیے بلاگ لکھ کر آپ با آسانی پیسے کما سکتے ہیں۔

ذاتی ویب سائٹ: آپ اپنی ذاتی ویب سائٹ یا بلاگ بنا کر بھی پیسے کما سکتے ہیں۔ آپ کے بلاگ یا ویب سائٹ کے ویوز کے حساب سے گوگل ایڈ سنس کے ذریعے پیسے کمائے جا سکتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).