سوار وہی صرف گھوڑے بدلے ہیں


پاکستانی سکولوں کا مضمون مطالعہ پاکستان بہت بدنام ہے۔ لیکن پھر بھی اتنا بدنام نہیں جتنا اس نے پاکستان کو نقصان پہنچایا ہے۔ ایک ایسی قوم تیار ہو گئی ہے جس کے دماغ میں سوال تو پیدا ہوتا ہی نہیں۔ مثلاً پی ٹی آئی کے دوست اگر فیس بک سٹیٹس پڑھتے ہیں کہ ”پی ٹی آئی نے 2013 کا الیکشن ہارا تھا نہ 2018 کا الیکشن جیتا ہے“ تو خوش ہو جاتے ہیں کہ دیکھو لوگ مان گئے کہ 2013 کے الیکشن میں پی ٹی آئی کے خلاف دھاندلی ہوئی تھی۔ وہ یہ بھی دیکھ نہیں پاتے کہ یہ دھاندلی کرنے والے کون تھے؟ اور یہ کہ 2018 میں بھی وہی دھاندلی کیوں نہیں ہوئی۔

آج کل ہمارے ایک بہت سینئر کالم نگار مسلم لیگ نون کی مخالفت میں کالم لکھتے ہیں۔ وہ ٹھیک لکھتے ہیں کیونکہ وہ مسلم لیگ نون کے رہنماؤں میں شامل تھے اس لیے صورت حال کو اندر سے جانتے ہیں۔ انہوں نے چند دن قبل ہی اپنے ایک کالم میں لکھا کہ شریف بہت کرپٹ تھے۔ ان پر الزمات پرانے ہیں لیکن وہ پہلے بچ جاتے تھے کیونکہ طاقت ور حلقے ان کے ساتھ کھڑے ہوتے تھے اور اب وہ نہیں بچ سکتے کیونکہ طاقت ور حلقے ان کے ساتھ نہیں کھڑے۔

میں کالم نگار کی رائے سے اتفاق کرتا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ نواز شریف قوم کے خلاف آئین توڑنے کے جرائم میں شریک تھے۔ پی ٹی آئی لورز اور غیر سیاسی مطالعہ پاکستانی قوم کو صرف یہی بات سمجھ میں آتی ہے۔ اس طرف کسی کا دھیان نہیں جاتا کہ نواز شریف ان جرائم میں شامل کس کے ساتھ تھا۔ ان جرائم کا سرغنہ کون تھا یا ہے۔

اگر سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی لورز اور غیر سیاسی نوجوانوں کی توجہ ان واضح نقاط کی طرف مبذول کرانے کی کوشش کریں تو جواب میں لفافہ صحافی، کورپشن کا ساتھی اور غداری جیسے تمغے ملتے ہیں۔ میں اس صورت حال سے کئی دفعہ گزر چکا ہوں اور اب تھوڑا نالاں بھی ہوں۔ ان سب دوستوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ؛

پاکستان میرا بھی ملک ہے۔ میرے لیے پاکستان کی ترقی دنیا کی ہر چیز سے زیادہ عزیز ہے (کاش مجھے یہ سرٹیفیکیٹ کسی سے نہ لینا پڑتا) ۔ میں سارے پاکستانیوں، بشمول پی ٹی آئی لوورز، کی حب الوطنی پر فخر کرتا ہوں۔ میں خوش قسمت ہوں کہ میں کسی غدار کو نہیں جانتا۔

میں آپ کی رائے سے اختلاف کرتا ہوں لیکن آپ کا احترام کرتا ہوں۔ جب آپ مجھے بکاؤ کہتے ہیں تو بھی میں آپ کو معاف کر دیتا ہوں۔ مجھے علم ہے کہ ہمیں اختلاف رائے رکھنا سکھایا ہی نہیں جاتا۔ اگر ہمیں اختلاف رائے اور سوال اٹھانا سکھایا جاتا اور ہم جھوٹے سلیبس کو سوال کرنے کے قابل ہوتے تو وہ سلیبس چل ہی نہ سکتا۔ اس لیے یہ تو پہلے بتا دیا جاتا ہے کہ سوال اٹھانے والا، غدار ہے، کافر ہے اور گستاخ ہے۔

میرے رائے یہ ہے کہ اس ملک کی بربادی، ہاں بربادی، جس حالت میں اس ملک کے کروڑوں عام لوگ رہ رہے ہیں اس کو بربادی ہی کہا جاتا ہے، کے ذمہ دار چند سو یا ہزار لوگ ہوں گے۔ جس کے پاس جتنی طاقت تھی اتنی ہی ان کی ذمہ داری بھی بنتی ہے۔ پنجاب سندھ، خیبر پختونخواہ یا بلوچستان کے کسی دیہاتی علاقے کی کسی غریب اور ان پڑہ عورت یا مرد کے ہاتھ میں کیا تھا یا ہے کہ اسے اس ملک کی بربادی کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے۔ وہی ذمہ دار ہیں جو اسے چلا رہے تھے اور ہیں۔ ہم انہیں ہی ذمہ دار ٹھہرائیں گے تو کسی بہتری کا امکان بنے گا۔

ایک دفعہ پھر واپس آتے ہیں معاملات کو سمجھنے کی جانب۔ مسلم لیگی نون نے بے پناہ مالی بد عنوانیاں کی ہیں، اقربا پروری کی ہے اور بہت ہی ناقص ترقیاتی منصوبے کیے ہیں۔ انہوں نے ماضی میں طاقت ور حلقوں کی ہر غاصبانہ موو میں ان کی مدد کی ہے اور اس ملک کے سیاسی نظام کو نقصان پہنچایا ہے۔ اب جب طاقت ور حلقوں نے اپنے گھوڑے بدلے ہیں تو وہ ہیرو بن گئے ہیں۔ میرے پیارے پی ٹی لورز اور غیر سیاسی نوجوانوں سوچنے کی بات یہ ہے کہ تبدیل گھوڑے ہی ہوئے ہیں۔ سوار وہی ہیں۔ اور جب سوار وہی ہیں، طریقہ کار وہی ہے تو صرف گھوڑے بدلنے سے انجام نہیں بدل جائے گا۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik