دوہری شہریت کے حامل افراد اور حب الوطنی


کچھ باتیں جو محسوس کرتا ہوں یا خیال کرتا ہوں، اجازت دیں کہ آپ کی نذر کر سکوں۔

معین قریشی، شوکت عزیز سے لے کر کئی ایسے افراد جو پاکستان کے اعلی عہدوں پر براجمان رہے، اور اپنے عہدہ کے تمام فیوض وبرکات سمیٹ کر دوبارہ اپنے اپنائے ہوئے وطن کو لوٹ گئے، دوبارہ واپس نہ آنے کے لئے۔ یا جب تک کہ کوئی نمایاں عہدہ کے لئے اپنے سابق وطن میں کوئی دوبارہ نہ پکارے ۔۔۔۔ اب ان دوہری شہریت کے حامل افراد کا پاکستان سے سود وزیآں کو کوئی رشتہ ہے نا کسی قسم کی وطن پرستی کا دعوی ۔۔۔۔

گزشتہ ہفتہ معاون خصوصی برائے اطلاعات نے پریس کانفرس میں بتایا کہ دوہری شہریت کے حامل افراد کے لئے ووٹ کے حق اور ممبر پارلیمنٹ بنانے پر کابینہ میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ اس مقصد کے قانون میں تبدیلی کی راہ ہموار کی جائے۔ یہ خبر مجھ سے عام پاکستانی کے لئے غیر متوقع اور دل دکھانے کے مترادف ہے کہ بائیس کروڑ پاکستانیوں سے آباد ملک میں قابلیت کی اتنی کمی واقع ہوچکی ہے کہ دیار غیر میں بسے پاکستان اور پاکستانیوں کے مفاد سے قطعا لاتعلق افراد کو محض پاکستان پر حکومت کرنے کے لئے ووٹ کا حق اور پاکستان کا کوئی بھی عہدہ حاصل کرنے کی راہ ہموار کی جارہی ہے۔

جناب والا، بحیثیت ایک عام مگر محب الوطن پاکستانی اس مسئلہ پر اپنی رائے کا اظہار کرنا چاہتا ہوں۔ شاید کہ اتر جائے ترے دل میں مری بات۔ یہ دوہری شہریت کے حامل سابق پاکستانی ہی ہیں جنہوں نے پاکستان کا بیڑا غرق کردیا ہے۔ قانون تو یہ ہونا چاہیئے کہ جونہی کوئی شخص غیرملکی شہریت کی درخواست دے، اس کی پاکستانی شہریت کینسل کر کے اس کا ووٹ دینے کا حق چھین لینا چاہیئے (انڈیا میں یہی قانون نافذالعمل ہے)۔

جو اپنے وطن پر چار حرف بھیج کر دوسرے ملک کو اپنا مائی باپ بنا لے، اس کی خود غرضی یر کوئی شبہ نہیں بلکہ ایسے دوہری شہریت کے حامل افراد پر حساس اداروں کو نظر رکھنی چاہیئے، رہی بات کہ انہی تارکین وطن کے پیسہ سے ملک چل رہا ہے وہ سفید جھوٹ ہے کیونکہ جو انڈر انوائسنگ امپورٹ و ایکسپورٹ میں کی جاتی ہے (اور اکثر امپورٹ ایکسپورٹ سے وابستہ افراد بخوبی واقف ہیں) وہ بلیک منی یا روپیہ تارکین وطن کے بہانے سے پاکستان آجاتا ہے جس پر یہ تارکین وطن بھرم کراتے ہیں۔۔

پاکستان کے بیشتر بڑے سیاست دانوں، ریٹائرڈ ججوں، ریٹائرڈ جنرلوں، وزیروں، سفیرون، بیوروکریٹ کی اولادیں باہر سیٹل ہو جاتے ہیں۔ اور اسی کرپشن، انڈر انوئیسنگ کا روپیہ پاکستان بھیجتی ہیں۔ ووٹ کا حق تارکین وطن اس لئے مانگتے ہیں کہ ان کو بھی سیاست کا کیڑا کاٹتا ہے کہ اس طرح وہ بھی مال بنا سکیں۔ اگر یقین نہیں تو تمام پارلیمنٹیرین، میڈیا کے بڑے، اور باقی سب کی اولادوں کی نیشنلٹی چیک کر لیں۔ پاکستانیوں کو تارکین وطن کے نام پر مزید بے وقوف بنا نا ممکن نہیں تو مشکل ضرور ہوگیا ہے۔، قریبا 20 ارب ڈالر پاکستان آتے ہیں ان میں سے بمشکل 30 فیصد ہی جائز و قانونی محنت کش (پاکستان کے بیٹے) مڈل ایسٹ، ملائشیا وغیرہ سے کما کر اپنے اہل خانہ کو بھیجتے ہیں۔ یورپ امریکہ کے باسی اپنا خرچ پورا کر لیں تو بڑی بات ہے۔۔

میں حیران ہوں کہ مجھ سا مبتدی یہ باتیں جانتا ہے جو بمشکل چند ممالک میں جا سکا ہے وہ بھی مذہبی یا خاندانی وجوہات کی بنا پرچند ہفتوں کے لئے، لیکن ہمارے بزرجمہر تو بیسیوں ملکوں کی یاترا کرتے ہیں اور مطلوبہ قابلیت یا تجربہ سے بھی مالا مال ہوتے ہیں، وہ ان باتوں کو کیوں نہ جان سکے۔۔ سپریم کورٹ کے جوڈیشل مارشل لائی دور میں بھی دوہری شہریت کے حامل افراد کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلہ نے خوش گوار خیالات کو جنم دیا تھا۔ اور خشک آنسو بھی اپنی فریاد کی کلیوں پر پھول آنے پر مسکرا اٹھے تھے۔۔ شکریہ سپریم کورٹ (مگر صرف اس ایک فیصلہ کے لیئے۔۔۔ یقین رکھتا ہوں پاکستان کی سپریم کورٹ کسی ایسی آئینی ترمیم پراپنے سابق فیصلہ پر قائم رہے گی۔)


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).