بے ے ے غیریت۔ ۔ ۔


”ہم فوج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں لیکن سیلیکٹیڈ وزیر اعظم کے ساتھ نہیں“ مشاہد اللہ
”بے ے ے غیریت وزیر اعظم“ بلاول بھٹو
ہم کشمیر آزاد کروانے چلے ہیں اسی لئے ضروری ہے کہ ملک میں خانہ جنگی ہو!

اب عملاً دو پاکستان ہیں ایک ”فرشتوں“ کا پاکستان اور دوسرا ”چوروں“ کا پاکستان اور میں بھی ”چور“ ہوں کہ بدقسمتی سے میں بھی اسی چوروں کے پاکستان کا حصہ ہوں۔

ملک کو ”فرشتے“ 1971 ء کی طرف دن بدن دھکیل رہے ہیں۔ یہاں اپوزیشن کا گلا مسلسل گھونٹا جا رہا ہے۔

ریاستوں کو زمین چاہیے ہوتی ہے عوام نہیں؛ یہی کبھی مشرقی پاکستان میں جنرل ٹکا خان نے کہا تھا ”مجھے زمین چاہیے لوگ نہیں“ اور پھر نہ ملک رہا، نہ زمین رہی، نہ لوگ رہے۔ اب کشمیر ہی نہیں جا رہا پاکستان بھی جا رہا ہے۔ ملک کو واضح طور پر دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے ”نئے پاکستان“ میں اب وہی سکون سے جی سکتا ہے جو ”فرشتوں“ کے ساتھ ملک کو دن بدن ایک فاشسٹ سٹیٹ بنانے کے عمل کا حصہ بن جائے۔ وہ دن جلد آنے والا ہے جب ہٹلر اور مسولینی بھی اس نام نہاد ”ریاست مدینہ“ کے والی کے فسطائی ہتھکنڈوں سے شرمائیں گے۔

بات کہیں آگے بڑھ چکی ہے ”وہ“ چایتے ہیں کہ پارلیمنٹ بے وقعت ہو، سیاسی جماعتیں بے وقعت ہوں، نتیجتاً جمہوریت بے وقعت ہو۔ گلوریفائی ہوں تو صرف ”فرشتے“ ہوں، ”گلیاں ہو جان سنجیاں تے وچ مرزا یار پھرے“، اسی لئے وہ ملک کو خانہ جنگی کی طرف مسلسل دھکیل رہے ہیں تا کہ صرف انہیں کے نام لیوا ہوں۔ اختلافی آوازوں کا گلا گھونٹا جا رہا ہے ڈر اور خوف میرے وجود کا حصہ بن رہے ہیں کہ ہماری باری بھی آ سکتی ہے یہاں کوئی محفوظ نہیں۔

مارٹن نائی مولر کی ایک انقلابی نظم

پہلے وہ آئے۔

پہلے وہ کیمونسٹوں کو پکڑنے آئے،
میں نہیں بولا،
کیونکہ میں کیمونسٹ نہیں تھا؛

پھر وہ سوشلسٹوں کو پکڑنے آئے،
میں نہیں بولا،
کیونکہ میں سوشلسٹ نہیں تھا؛

پھر وہ ٹریڈ یونینسٹوں کو پکڑنے آئے،
میں نہیں بولا،
کیونکہ میں ٹریڈ یونینسٹ نہیں تھا؛

پھر وہ یہودیوں کو پکڑنے آئے،
میں نہیں بولا،
کیونکہ میں یہودی نہیں تھا؛

پھر وہ کیتھولِکس کو پکڑنے آئے،
میں نہیں بولا، کیونکہ میں پروٹسٹنٹ تھا؛

پھر وہ مجھے پکڑنے آئے،
اس وقت تک میرے لئے بولنے والا کوئی بچا ہی نہیں تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).