کشمیریو! احمقوں کی جنت سے نکل آئیں


کل ہمارے معزز فارن منسٹر سے منسوب بات پڑھی کہ پاکستانیوں کو اب کشمیر کے مطلق اب احمقوں کی جنت سے نکل آنا چاہیے۔ یہ بات اس وقت کہی جا رہی ہے جب ہندوستان کے زیر تسلط کشمیر میں ہندوستانی آئین کی شق 370 کو ختم کر کے کشمیر سے ریاست کا درجہ لے کر اس کو یونین ٹیریٹری بنا دیا گیا ہے۔ جموں اور کشمیر کو اسرائیلی ماڈل کے مطابق الگ کر دیا گیا ہے۔ یہ نہ صرف کشمیر پر یو این کی قرارداد بلکہ شملہ معاہدے کی بھی نفی ہے۔ ہندوستان نے تقریبا یہ کہا ہے کہ کیسا مسئلہ کشمیر اور کہاں کی آزادی؟

اس وقت پورا کشمیر دنیا سے دس دن سے کٹا ہوا ہے عید بھی مواصلاتی اندھیرے میں گزری ہے۔ جو کچھ خبر باہر آ رہی ہے اس کے مطابق کشمیری خوف و ہراس میں مبتلا ہیں، کرفیو لگا ہے اور پیلٹ گن کا بھارتی فوج استعمال کر رہی ہے مظاہرین پر۔ اس وقت میں پاکستان جہاں ہم پیدا ہوتے ہی سننا شروع کر دیتے ہیں کہ پاکستان کی شہ رگ کشمیر ہے، کشمیر پر بے یارو مددگار کھڑا ہے۔ کویئی پاکستان کا حمایتی نہیں ہے۔ دیکھا جائے تو احمق تو ہم نے کشمیریوں کہ بنایا ہے پچھلے ستر بہتر برسوں سے، جو پاکستان اور اسلام کی محبت میں مرتے گئے، احمق تو وہ چھوٹا سپاہی ہے جو ایل او سی پر مرتا آیا ہے آزادی کی نام پر۔ سیانے تو سیاستدان ہیں، جرنیل ہیں جو کشمیر کی آزادی کا چورن بیچ کر ووٹ اور بجٹ لیتے ہیں۔ آزادی کشمیریوں کا حق ہے نہ تو ہندوستان اور نہ ہی پاکستان کا آپشن ہے کہ وہ ان کو دے یا چھین لیں۔

مگر احمقوں کی جنت سے نکلنے سے پہلے قوم اور کشمیریوں کو یہ تو بتایئں کی آپ کی کیا فارن پالیسی ہے، آزادی سے اب تک۔ کشمیر کا مسئلہ آپ نے کارگل کی جھک مار کر چھوڑ دیا اور زبانی کارروائی بھی ٹھیک سے ڈال نہیں سکے۔ تجارت آپ بند کر بھی دیں بھارت سے تو بھارت کو کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔ کشمیر پر آپ کی حالت آپ کی مجموعی نالائقی کا مظہرہے۔ نہ آپ کی معاشی حالت ہے کہ کسی ملک کو آپ کا ساتھ دینا پڑے۔ اگر ان سب کا الزام پرانی حکومتوں پر ڈال بھی دیا جاے (گو کہ وزیر مشیر بشمول وزیر خارجہ پرانی حکومتوں کے ہی اکٹھے ہیں اس بار بھی) تب بھی جتنے اسلامی ممالک کے سربراہان سے ہم نے پیسے مانگنے کو ملاقاتیں کی ہں وہ سب ہی کشمیر کو بھارت کا اندرونی مسئلہ کہ رہے ہیں۔ سوچنے کی بات ہے کہ قرضہ حسنہ مانگنے کے وقت کشمیر پر بھی کچھ بات کر لیتے یا وہ بھی حماقت محسوس ہو رہی تھی۔

احمقوں کو یہ ہی بتا دیں کہ 370 ختم ہو رہا تھا اور آپ ٹرمپ کے ثالثی کی پیشکش پر جشن منا رہے تھے تب بھی کہیں سے سن گن نہ آئی کہ کیا ہونے والا ہے؟ ویسے ہمارا منہ بنتا ہی نہیں ہے کہ ہم کشمیریوں کو لارے لگائیں اچھا ہے کہ وہ جان لیں کہ ہم نے بتلا دیا ہے کہ ساڈے تے نہ رہنا۔ اس سے شاید انہیں بھی اپنا راستہ تعین کرنے میں آسانی ہوگی۔ پاکستان بھی اگر جنت سے نکل رہا ہے تو اب عسکری بجٹ کم ہو جانا چاہے۔ یہ پیسا صحت و تعلیم پر لگایئں۔ ووٹ لینے کے نئے ایشو ڈھونڈھیں۔ اور پاکستان افغانستان میں کراے کی جنگ لڑیں جبکہ کشمیری عوام پیلٹ گن سے مار کھایئں، مرتے جائیں مگر شکر کریں مزید بہتر سال احمق بننے سے بچ گئے۔

قرۃ العین فاطمہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

قرۃ العین فاطمہ

قرۃ العین فاطمہ آکسفورڈ سے پبلک پالیسی میں گریجویٹ، سابق ایئر فورس افسراور سول سرونٹ ہیں۔

quratulain-fatima has 16 posts and counting.See all posts by quratulain-fatima