اصل میں گندی عورت کون ہے؟


عموماً گندی عورت اسے کہا جاتا ہے جو بدکردار ہو، جو کسی ایسے فعل میں ملوث ہو جس کی نہ مذہب اجازت دیتا ہے نہ کوئی معاشرہ اور نہ ہی قانون یا گندی عورت اسے کہا جاتا جو جسم فروشی جیسے قبیح دھندے میں شامل ہو، جو ناچ گانے کو اپنا کاروبار بنائے ہوئے ہو۔ لیکن یہ ایک مخصوص لیبل ہے جو ایک خاص طبقے پر لگا کر اسے معاشرے کا ناسور سمجھ کر معاشرے سے الگ کر دیا جاتا ہے اور اس طبقے سے تعلق رکھنا شرفاء کے خلاف ِ شان سمجھا جاتا ہے اس لیے تعلق ہو بھی تو اسے چھپایا جاتا ہے۔

لیکن کل جو پیکجز مال لاہور میں ایک عورت وہاں کسی برینڈ کی سیلز گرل کو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹتی اور اسے بری طرح مارتی ہوئی نظر آئی اور جس نے اس سیلز گرل کو بچانے کے لیے آگے بڑھنے والے مردوں پر بھی حملہ کیا جو شراب کے نشے میں دھت کسی بدمعاش غنڈے کی طرح وہاں دھاڑتی ہوئی نظر آئی، اور اس لڑکی کو مار مار کر صرف اس بات پر باآوازِ بلند معافی مانگنے پر مجبور کرتی رہی کہ اس نے اس عورت کی بات سے انکار کیا۔ وہ لڑکی روتے ہوئے اس سے معافی مانگتی رہی۔

وہاں موجود کئی لوگ اس بپھرے ہوئے سانڈ کو یقین دلاتے رہے کہ لڑکی معافی مانگ رہی ہے لیکن اس پر بھی وہ رعونت سے یہ کہتی رہی کہ اسے معافی مانگنے کی آواز نہیں آ رہی۔ اس لڑکی کا قصور صرف اتنا تھا کہ اس نے اپنا کاؤنٹر چھوڑ کر دکان کے کسی دوسرے کارنر سے اس عورت کو اس کی مطلوبہ چیز لا کر دینے سے انکار کیا تھا کیونکہ مالکان کی طرف ڈیوٹی آورز میں اسے کاؤنٹر چھوڑنے کی اجازت نہیں تھی۔ اس سیلز گرل کو دیانتداری سے اپنی ڈیوٹی نبھانے کی پاداش میں بری طرح پیٹنے والی وہ وحشی عورت بظاہر ناچتے گانے والی معلوم ہوتی تھی نہ جسم فروشی کا دھندہ کرنے والی اس کے باوجود وہ ایک گندی عورت ہے کیونکہ اس کو اس معاشرے میں رہنے کا سلیقہ نہیں آتا، معاشرے کی حدود و قیود کی پاسداری کا احساس نہیں۔ اسے یہ نہیں معلوم کہ کسی انسان کی عزت کو یوں سب کے سامنے پامال کرنا کتنا بڑا ظلم اور قانونی طور پر جرم ہے۔ وہ نہیں جانتی کہ اس نے ایک ایسی مثال قائم کی ہے جس سے اس روایت پر ایک بار پھر مہرِ تصدیق ثبت ہو گئی ہے کہ زور کو سلام۔

ہمارے افعال، اقوال اور اعمال ہی ہماری پہچان ہوتے ہیں، ہمارا تعلق خواہ کیسے ہی اعلی حسب و نسب سے ہو، کیسے ہی اعلی مرتبے پر فائز ہوں اگر کردار اور اخلاقیات سے ہمارا کوئی تعلق نہیں تو درحقیقت ہم ایک ایسے شریف النفس خاکروب سے بھی کمتر ہیں جو جھاڑو لگانا روک کر گزرنے والوں کو راستہ دے دیتا ہے۔

وہ عورت نجانے کس خاندان سے تعلق رکھتی تھی اور کس شے کے غرور نے اسے ایسی خودسری اور ہمت دی کہ اس نے لڑکی کو بالوں سے پکڑ کر بیچ راستے میں گھیسٹا اور بری طرح سے مارا پیٹا۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو دیکھ کر بظاہر یوں لگتا ہے کہ وہاں موجود لوگ اسے اس کی قبیح حرکت سے روک سکتے تھے لیکن سب نے دیکھا کہ اس نے روکنے والے پر بھی حملہ کیا، دوسرا یہ کہ وہ کوئی عام ڈیل ڈول کی عورت نہ تھی کہ کوئی ایک مرد کا بچہ آگے بڑھ کے اس کا ہاتھ روک سکتا۔ اسے روکنے کے لیے وہاں چار چھ مردوں کو اکٹھے کوشش کرنا پڑتی جس کے بعد خبر کچھ یوں بنتی کہ ایک نوجوان اور حسین بدزبان سیلز گرل کو ایک ادھیڑ عمر عورت نے اس کی بدزبانی پر ٹوکا اور وہاں موجود پانچ چھ مردوں نے اس ادھیڑ عمر عورت پر حملہ کر کے اسے زد و کوب کیا۔

اور نوجوان سیلز گرل دور کھڑی یہ سب دیکھ کر ہنستی رہی۔ وہاں کوئی ایسا نہ تھا جو اس نہتی عورت کو بچاتا، سیکیوریٹی کے ناقص انتظامات کی وجہ سے یہاں سینئر شہری محفوظ ہیں نہ عورتیں۔ ان بڑے بڑے برینڈز والوں کو اخلاقیات سے کوئی واسطہ نہیں، وہ سیلز گرلز کا انتخاب کرتے ہوئے صرف ان کی خوبصورتی دیکھتے ہیں کہ آنے والے گاہکوں کو متاثر کیا جا سکے وغیرہ وغیرہ، عین ممکن تھا برینڈ کو بھی تہ تیغ لانے کی کوشش کی جاتی اور متنازع بنا دیا جاتا۔ میڈیا یہی سب تو کرتا ہے۔

اصل میں بات یہ ہے کہ مسئلہ ہماری معاشرتی تہذیب، ہمارے تمدن اور عمومی سوچ کا ہے۔ ہمیں ہر پہلو پر غور کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ خرابی دراصل ہے کہاں۔

اور اگر ہم دیانتداری سے یہ سوچنے لگیں تو ہمیں یہ جان کر افسوس ہو گا کہ خرابی کے ذمہ داران میں ہمارا اپنا نام بھی شامل ہے کیونکہ ایک معاشرت کا حصہ ہوتے ہوئے نہ ہمیں اپنے فرائض کا احساس ہے نا حقوق کا شعور۔

پیکجز مال میں جانا ہوتا رہتا ہے، میرے خیال میں یہ وہاں پیش آنے والا اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے، اس واقعہ کے بعد مال کی انتظامیہ کو بھی ان وجوہات پر غور کرنا چاہیے جو اس واقعے کا سبب بنیں، اگر سیکیورٹی کے مزید انتظامات ضروری ہیں تو فوری طور پر کیے جانے چاہئیں تاکہ دوبارہ ایسی کسی عورت کو سرِعام اپنی گراوٹ دکھانے کا موقع نہ مل سکے۔

سنا ہے کہ سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہو جانے کے نتیجے میں آج اس عورت کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ مجھے خیال آتا رہا کہ اس غریب اور فرض شناس سیلز گرل کی عزت نفس بازیاب ہوئی یا نہیں؟

نیلم ملک
Latest posts by نیلم ملک (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).