روس کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں، کیا یہ کھلا تضاد نہیں!


اعجازاحمد

\"ijaz-pic\"حالیہ پیش رفت کے بعد کچھ حلقے افغان روس جنگ میں پاکستانی کردار کی یہ توجیہ پیش کر رہے ہیں کہ چونکہ اس وقت روس میں کمیونسٹ برسر اقتدار تھے اور وہ مسلمانوں کو نہ تو قرآن پڑھنے دے رہے تھے نہ نماز نہ روزہ اور حج کی اجازت تھی۔ اسلامی نام رکھنے پہ پابندی تھی، یہاں تک کہ ملک کی تمام پبلک لائبریریوں سے قرآن مجید کے نسخے ہٹا دئیے گئے تاکہ کوئی انہیں پڑھ نہ سکے اور اگر وہ لوگ افغانستان اور اس کے بعد پاکستان میں بھی قدم جما لیتے تو نتیجتاً یہی حال ان دونوں ممالک کا بھی ہوتا۔ لہٰذا اس وقت جو فیصلہ کیا گیا وہ ان حالات میں ٹھیک تھا، اور اب چونکہ صورت حال تبدیل ہوچکی ہے،اس لئے آج کے فیصلوں کا اس دور کےفیصلوں کے ساتھ موازنہ کرنا درست نہیں۔

مان لیا ایسا ہی تھا۔

تو جناب عالی! چین میں تو آج بھی وہی کچھ ہو رہا ہے۔ روزہ پر پابندی، اسلامی اجتماعات پر پابندی وغیرہ وغیرہ (تفصیلات گوگل کردیجئے گا) پھر چین کے دوستی کے بلند بانگ دعوے کیوں؟ ایک ملحد کے تو حصے بخرے کر کے شادیانے بجا دئیے اور دوسرے ملحد کے ساتھ ہمالیہ سے بلند دوستی کے دعوے۔

جواب دیا گیا کہ دونوں واقعات میں کوئی مماثلت نہیں، ہوسکتا ہے کہ چین میں اس حالیہ پابندی کی کوئی معقول وجہ ہو ورنہ تو چین میں بہت سارے مسلمان کھل کر اسلامی طریقے کے مطابق زندگی بسر کر رہےہیں ان پہ تو کوئی پابندی نہیں ہے۔

اب یہاں پہ دو قضیے حل طلب ہے۔

پہلا یہ کہ آپ نے کہا چین میں اس پابندی کی کوئی معقول وجہ ہوگی،بجا فرمایا۔

تو معقول وجہ اگر چین میں آپ مانتے ہیں تو ہوسکتا ہے روس والے بھی کوئی معقول توجیہ پیش کریں، مگر آپ تو وہ ماننے کے لئے تیار نہیں،پھریہ دوہرا معیار کیوں؟

دوسرا یہ کہ چین میں بقول آپ کے جو خود ساختہ مذہبی آزادی ہے وہ اس لئے ہے کیونکہ آج میڈیا (پرنٹ اور الیکٹرانک) اور باقی سوشل نٹ ورکس کے ذریعے کوئی بھی خبر سیکنڈوں میں پوری دنیا میں پھیل جاتی ہے اور کوئی بھی ملک کلی طور پر کسی مذہب کے پیروکاروں پر پابندی لگا کر اپنی بدنامی نہیں چاہتا ہاں جزوی معاملات میں عموماً ایسا کیا جاتا ہے جیسا کہ یورپ کے اکثر ممالک میں پردے سے متعلق قوانین ہیں۔

تو جناب عالی! بڑی مودبانہ گزارش ہے کہ اگر چین بھی اس وقت روس کی جگہ ہوتا اور دنیا اسی طرح Off Line ہوتی تو وہی کچھ کرتا جو روس نے کیا، قرائن کم از کم ہمیں یہی بتاتیں ہیں۔۔۔

رہی بات روسی فوج کی پاکستان آمد تو ہم اسے خوش آمدید کہتے ہیں، چشم ما روشن دل ما شاد۔ بلکہ ہم تو یہ بھی کہتے ہیں کہ اب پاکستان کی اعلیٰ قیادت کو بھی اپنی خارجہ پالیسی کے اوپر غور کرنا چاہئے اور امریکہ کے بجائے روس کے ساتھ تعلقات بڑھانے چاہئے کیونکہ آج ہمیں جن حالات کا سامنا ہے اس کی ذمہ داری زیادہ تر امریکہ پر عائد ہوتی ہے۔ اس کے برعکس ہم نے روس کے ساتھ جو کیا اس کے باوجود روس نے ہمیں سٹیل مل لگوا کے دی، اورآج تک براہ راست پاکستان کے خلاف نہ خود کوئی کارروائی کی، نہ کسی کارروائی کا حصہ بنا، اور اپنے چہیتے سٹریٹیجک پارٹنر انڈیا کے منع کرنے کے باوجود اپنی آرمی ہمارے ملک میں مشترکہ فوجی مشقوں کے لئے بھیج دی۔۔۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments