امریکی صدر ٹافٹ۔ جو کھڑے کھڑے سو جا تا تھا 


امریکہ کا ستا ئیسواں صدر ولیم ہاورڈ ٹافٹ (William H TAFT ( جو 1909۔ 1913 تک صدر کے عہدہ پر فا ئز رہا وہ کئی لحا ظ سے منفرد شخصیت کا مالک تھا۔ مثلاً اس کا وزن 335 پاؤنڈ تھا اس لحاظ سے وہ امر یکہ کا سب سے وزنی صدر تھا۔ جب اس نے زندگی کے چالیسویں ز ینے پر قدم رکھا اس وقت اس کا وزن 320 پاؤنڈ ہو چکا تھا۔ جب اس نے عنان حکومت سنبھالی اور وائٹ ہاؤس میں قیام کر نے لگا تو ایک روز نہانے کے بعد وہ باتھ ٹب میں اس قدر دھنس گیا کہ بہت چیخ و پکار کے بعد اس کے مدد گاروں نے اس کو بڑی مشکل سے باتھ ٹب سے نکا لا۔ ایک دفعہ ایسا بھی ہوا کہ وہ پانی سے بھرے باتھ ٹب میں داخل ہوا، تو اس نے یہ نہیں سوچا کہ میرے اندر جانے سے پانی اوپر بہہ کر نکل جا ئیگا۔ چنانچہ پانی باہر نکلا اور فرش گیلا ہوگیا بلکہ چھت سے نیچے کے فلور تک چلا گیا اور لوگ بھیگ گئے۔

اس واقعہ کے بعد وائٹ ہاؤس میں ایک بہت بڑا با تھ ٹب خاص اس کے حجم کو مد نظر رکھتے ہوئے تعمیر کیا گیا۔ وائٹ ہاؤس میں اس کے سٹاف اور کابینہ کے وزراء نے نوٹس کیا کہ صدر محترم دن یا ہو رات ہر وقت غنودگی کے عالم میں رہتے تھے۔ اتنا کہ بعض دفعہ کھانا تناول کر تے ہوئے ڈا ئننگ ٹیبل پر وہ محو نیند ہو جا تے تھے۔ جبکہ ان کے ہمراہ بعض اہم افراد کھانے میں شریک ہو تے تھے۔ یا بعض دفعہ یوں ہوا کہ وہ کا نگریس کے سپیکر یا سپیریم کورٹ کے چیف جسٹس سے گفتگو کے درمیان فقرہ مکمل کیے بغیر نیند میں پورے اہتمام کے سا تھ خراٹے لینے شروع کر دیتے۔ مگر حیرت کی بات یہ ہے کہ دس منٹ بعد نیند سے بیدار ہونے پر وہ اس فقرہ کو مکمل کر لیتے اور گفتگو اسی مو ضوع پر جاری رکھتے تھے۔

ایک دفعہ یوں ہوا کہ ایک مصور ان کا پو رٹریٹ بنا رہا تھا اور وہ وائٹ ہاؤس میں کھڑے تھے دیکھتے دیکھتے ہی وہ کھڑے کھڑے دنیا و ما فیہا سے بے خبر، پورے سکون کے ساتھ سو گئے۔ اتوار کے روز جب وہ چرچ سنڈے سروس کے لئے جاتے تو ان کے مرتبہ کے پیش نظر ان کو اگلی صف میں بیٹھنے کے لئے جگہ دی جاتی۔ مگر وہ کر سی پر بر اجمان ہو تے ہی محو خواب ہوجاتے اور پورے زور و شور کے سا تھ خراٹے ما رنے لگ جاتے اتنا کہ ان کے ساتھ بیٹھی ان کے اہلیہ ان خراٹوں سے خود محفوظ رکھنے کے لئے کانوں میں انگلیاں ڈالنے پر مجبور ہو جا تیں۔ اسی وجہ سے وہ ان کو Sleeping beauty کہہ کر بلاتی تھیں۔

امریکہ کا صدر منتخب ہو نے سے پہلے وہ فلپائن کی امریکی کا لونی کے گورنر تھے۔ ایک دفعہ ایسا ہوا کہ جس جزیرہ پروہ رہائش پذیر تھے وہاں سخت طوفان آگیا اور جان و مال کا سخت نقصان ہوا مگر اس طوفان کے دوران آپ مزے سے خرگوش کی نیند سو تے رہے۔ جس روز انہوں نے امریکہ کے 27 ویں صدر کا حلف اٹھا نا تھا اس روز بھی صدر محترم کی حالت زار کچھ بہتر نہ تھی۔ تقریب کے ایک رات قبل واشنگٹن برف اور ہوا کا طوفان آنے سے سڑکوں پر سفر کر نا نا ممکن ہو گیا۔ مسز ٹافٹ نے اس خاص موقعہ کے لئے جو خاص ڈریس نیویارک کے ایک درزی سے بنوا نے کے لئے آرڈر دیا تھا وہ طوفان کی وجہ سے واشنگٹن نہ پہنچ سکا۔ چنانچہ مسز ٹافٹ سرا سیمگی کے عالم میں کمرے کے اندر چکر لگا رہی تھیں اور صدر محترم خواب غفلت میں سو رہے تھے۔

مسز ہیلن ٹافٹ بذات خود نہایت سمجھدار، ذہین، دانش مند سیاسی سوجھ بوجھ رکھنے والی خاتون تھیں۔ جب کابینہ کا اجلاس ہو رہا ہو تا تھا اور اہم مو ضوعات زیر بحث ہو تے تھے تو اگر صدر محترم آنکھیں بند کر کے دور کسی ماوراء دنیا کے سفر پر روانہ ہو جا تے تو مسز ٹافٹ جو ان کے سا تھ والی سیٹ پر بیٹھی ہو تی تھیں ان کو کہنی مار کر اٹھا دیتیں تا زیادہ بد نامی نہ ہو۔ اگر چہ دیکھنے والوں کے لئے صدر محترم سو رہتے ہو تے تھے حقیقت یہ ہے کہ وہ کبھی رات بھر ایک لمحہ کے لئے نہ سو تے تھے۔ صبح کے وقت بیدار ہو نے پر وہ دماغی اور جسمانی طور پر تھکے ہو تے تھے ان کا بلڈ پر یشر کا فی ہائی ہو تا تھا ان کا دل قریب قریب مفلوک الحال ہو تاتھا اور جسم تھکاوٹ سے چور چور ہو تا تھا۔ بعض لوگ خیال کر تے تھے کہ شاید یہ ان کی شخصیت میں کوئی نقص ہے یا وہ غبی الذ ہن ہیں؟

اس مخالف صورت حال کے پیش نظر وہ 1912 ء کا صدراتی الیکشن ہا ر گئے مگر صدارتی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہو نے کے بعد ان کو سکون مل گیا۔ انہوں نے ہو ش کے ناخن لئے اور وزن گرانا شروع کر دیا، ورزش شروع کر دی، بریڈ، آلو، پورک اور شراب پینا چھوڑ دی، اور دیکھتے دیکھتے ہی ان کا وزن ستر پاؤنڈ گر کر 250 پاؤنڈ تک آ گیا۔ ان کے بعد وڈرو ولسن W۔ Wilson صدر منتخب ہوئے انہوں نے ان کی قانونی بیک گراؤنڈ کی پیش نظر ان کو 1921 میں سپر یم کورٹ کا چیف جسٹس مقرر کر دیا۔

یہ عہدہ ملنے وہ پھولے نہ سمائے اور کہا I don ’t remember that I was ever president.۔ اس کے معاً بعد گویا ان کی زندگی میں انقلاب آگیا وہ 9 سال تک اس عہدہ جلیلہ پر فائز رہے اور زندگی کا ہر وہ دن جو انہوں نے عدالت میں گزارا وہ چاق و چوبند رہے۔ ان کی بہت ساری امراض ہوا میں تحلیل ہو گئیں جب 1930 ء میں 72 سال کی عمر میں انہوں نے داعی اجل کو لبیک کہا وہ سپریم کورٹ کے ایک کامیاب، نہایت قابل چیف جسٹس تسلیم کیے جا تے تھے۔ جس نے نہایت تاریخ ساز فیصلے لکھے۔

ان کی وفات کے ایک سو سال بعد اب یہ بات زیر بحث ہے کہ وہ ہر وقت سو ئے کیوں رہتے تھے؟ امریکہ سے شائع ہو نیوالے ایک میڈکل جرنل چیسٹ CHEST میں ڈاکٹر جان سوٹوس Dr John Sotos جو خود ایک تجربہ کار کارڈیالوجسٹ اور میڈکل ہسٹورین ہیں انہوں نے صدر ٹافٹ کی میڈکل ہسٹری کا عمیق مطالعہ کیا ہے۔ ان کی تحقیق کے مطابق صدر ٹافٹ جس مرض میں مبتلا تھے اس کا نام Obstructive Sleep Apnea ہے، سلیپ ایپنیا فربہ جسم افراد میں عام پا یا جا تا ہے اس مو ضوع پر اخبار واشنگٹن پوسٹ کے رائیٹر ڈیوڈ براؤن نے بھی تحقیق کی ہے۔ ان کے مطابق اس مرض میں مبتلا افراد رات کے وقت سا نس لینا بند کر دیتے اور بعض دفعہ یک لخت اٹھ کر بے چین ہو کر بیٹھ جا تے اور شکا یت کر تے کہ ان کو سانس نہیں آ رہا۔ اور سانس لینے کے لئے منہ کھول کر ہوا اندر داخل کر تے، دن کے وقت وہ تھکا ہوا محسوس کر تے اور طبیعت میں اضمحلال پا یا جا تا ہے۔ جسم میں کمزوری اور توانائی بالکل نہیں ہو تی ہے دماغی طور پر وہ سست محسوس کر تے اور چاق و چو بند نہیں ہو تے ہیں۔

یہ مرض عورتوں کی نسبت مردوں میں زیادہ پایا جا تا ہے۔ اس مر ض میں مبتلا مردوں کو فا لج یا دل کا حملہ ہو نیکا زیادہ احتمال ہو تا ہے۔ صدر ٹافٹ کی زندگی کا مطالعہ کر نے والے تارایخ دانوں نے ان کے عہدہ صدارت میں کیے جا نے والے فیصلہ جا ت اور جو احکامات انہوں نے جا ری کیے ان کا مطا لعہ کیا ہے ان میں انہوں نے کوئی غلطی نہیں پا ئی ہے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ ایسے فیصلہ جات انہوں نے سلیپ اپنیا کے دوران لکھے تھے۔

صدر ٹافٹ سے قبل دنیا کے اور مشاہیر بھی مختلف عوارض میں مبتلا رہے ہیں۔ مثلاً جا رج واشنگٹن میں ایک جینیٹک ڈی فیکٹ تھا جس کو Klinefelter ’s syndrome کہا جا تا ہے ایسے شخص کے سیکس کروموسوم میں جو نقص ہو تا اس کی وجہ سے اس شخص کا سینہ ابھر ا ہو تا مگر عضو تناسل کے بال چھوٹے ہو تے۔ نپولین بو نا پارٹ کی موت کس وجہ سے ہوئی؟ بعض ریسرچرز کا خیال تھا کہ سینٹ ہلینا کے جزیرہ پر قید کے دوران اس کو آرسینک کا زہر دیا گیا تھا۔

مگر اب ایک فر نچ ڈاکٹر نے تحقیق کے بعد کہا ہے کہ اس کومعدے کا سرطان تھا۔ صدر کینیڈی کو جو عارضہ لا حق تھا اس کا نام Addison ’s disease ہے جس میں ایڈرینا لین گلینڈ ٹھیک طور پر کام نہیں کر تے ہیں۔ بانی پاکستان قا ئداعظم محمد علی جناح کے بارے میں کہا جا تا ہے کہ ان کو ٹی بی کا عارضہ لاحق تھا یا لنگ کینسر یا شاید دونوں تھے۔ جب صدر محمد ایوب خاں کو دل کا حملہ ہوا تو کہا گیا تھا کہ ان کو نمونیا کا حملہ ہوا ہے، جب بر طانوی فز یشن Dr John Goodwyn نے غلط میڈیکل بلٹین پر دستخط ثبت کر نے سے انکار کر دیا تو پھر عوام کو صحیح صورت حال کا بتلا یا گیا تھا۔

صدر ریگن دس سال تک ایلزہائمر کے مرض میں مبتلا رہے۔ وہ کسی کو نہیں پہچان سکتے تھے، گو یا وہ قید تنہائی میں زندگی کے آخری ایام گزاتے رہے۔ ان کے آخری صدارتی سالوں میں اس مرض کے آثار ان پر ظا ہر ہونا شروع ہو گئے تھے مگر ان کی چالاک اور ہوشیار بیگم نینسی ریگن نے بڑے خوبصورت انداز میں اس مرض کو چھپائے رکھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).