بھارتی خلائی پروگرام پاکستانی خلائی پروگرام کا مقابلہ نہیں کر سکتا


بھارتی نمبر ون خلائی ادارہ اسرو مشن چاند پر جہاز نہیں اتار سکا۔ کام بھی تو اس نے عجیب کیا تھا۔ کامن سینس کی بات ہے کہ کسی نئی جگہ پر جانا ہو تو آدمی دن کے وقت جانے کی کوشش کرتا ہے تاکہ روشنی میں خوب دیکھ بھال لے ورنہ راستہ بھول جاتا ہے۔ اندھیرے کی وجہ سے نہ صرف گھنٹوں مارے مارے پھرنا پڑ سکتا ہے بلکہ آدمی ٹھوکر بھی کھا سکتا ہے۔ اور اگر یہ تاریک راستہ پاکستان ہندوستان کا ہو، تو غالب امکان ہوتا ہے کہ بندہ تاریکی کے باعث کسی کھلے گٹر میں گر جائے جس کا ڈھکن کوئی جہاز اڑا لے گیا ہو۔

اسی وجہ سے امریکہ روس چین سب چاند جیسی انجان جگہ پر اپنا جہاز بھیجتے ہیں تو دن کی روشنی میں بھیجتے ہیں تاکہ اسے حادثہ پیش نہ آئے۔ چلو پاکستان ہندوستان میں آدمی گٹر میں گر جائے تو نہا دھو کر دوبارہ نیا ہو جاتا ہے، چاند پر تو پانی بھی نہیں ہے۔ یہ سب جانتے بوجھتے بھی ہندوستان نے اپنا جہاز چاند کے اندھیرے حصے میں اتارنے کی کوشش کی اور مشن ناکام کروا بیٹھا۔

جیسے امریکہ اور سوویت یونین کا خلائی دوڑ میں مقابلہ تھا، ویسا ہی ہمارا مقابلہ ہندوستان کے ساتھ ہے۔ ہندوستانی نمبر ون خلائی ادارہ اسرو چاند پر جہاز نہ اتار سکا اور اب پاکستانی نمبر ون خلائی ادارہ سپارکو چاند سے کروڑوں میل دور مریخ پر جہاز نہ اتار کر اسے شرمندہ کرے گا۔ اس مشن پر کام شروع ہو چکا ہے۔ خلائی ادارے نے مشن کے پہلے مرحلے میں زمین پر اپنا جہاز اتار دیا گیا ہے۔

وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری انکشاف کر چکے ہیں کہ 2022 تک پاکستان پہلا انسان خلا میں بھیج دے گا۔ چوہدری صاحب نے یہ نہیں بتایا کہ وہ انسان کون ہو گا لیکن ہمیں پتہ ہے کہ قوم کو لیڈنگ فرام دی فرنٹ کا سبق دینے والی قیادت اس موقعے پر بھی پیچھے نہیں رہے گی۔

ایک چیز آپ کے لئے دلچسپی کا باعث ہو گی۔ انڈیا کا یہ چندریان ٹو نامی مشن آخری مرحلے تک بالکل ٹھیک کام کر رہا تھا۔ عین جس وقت وہ چاند پر لینڈ کرنے لگا، اس کا مشن کنٹرول سے رابطہ ختم ہو گیا اور وہ تباہی کا شکار ہو گیا۔ بالکل یہی ماجرا اپریل 2019 میں اسرائیلی خلائی جہاز بیرشیت پر گزرا تھا۔ وہ بھی عین چاند پر اترتے وقت کنٹرول کھو بیٹھا تھا اور تباہ ہو گیا تھا۔ جبکہ اس سے پہلے چین کا چانگے تھری دسمبر 2013 اور چانگے فور جنوری 2019 میں چاند پر کامیابی سے اتر چکے ہیں۔

کیا یہ سوچنے والی بات نہیں ہے کہ پاکستان کے دشمن ممالک جو مریخ تک خلائی جہاز بھیج رہے ہیں اور ان کا خلائی پروگرام بہت ترقی یافتہ ہے، چاند پر اترتے وقت عین آخری لمحات میں اپنا جہاز تباہ کروا بیٹھتے ہیں جبکہ پاکستان کا دوست ملک چین جس کی مصنوعات کو کوالٹی میں دو نمبر سمجھا جاتا ہے، دو دو جہاز کامیابی سے چاند پر اتار لیتا ہے۔

عین ممکن ہے کہ پاکستانی نمبر ون خلائی ادارہ سپارکو خفیہ طریقے سے کام کرتے ہوئے چاند کے تاریک حصے میں پہلے ہی اپنی کالونی بنا چکا ہو اور اس کالونی کے دفاعی نظام نے ہندوستانی اور اسرائیلی جہاز تباہ کیا ہو۔ امکانات کا ایک جہان آباد ہے لیکن جب تک ہم سرکاری طور پر اس قمری کالونی کے وجود کا اعتراف نہیں کرتے، اس وقت تک ہمیں عالمی فورمز پر یہی کہنا ہو گا کہ پاکستان چاند پر نہیں پہنچا اور ہندوستانی اور اسرائیلی جہاز خود بخود تباہ ہو گئے۔

غالباً بھارت کو بھی پتہ چل گیا ہے کہ اس کا خلائی جہاز کیوں تباہ ہوا ہے۔ اسی وجہ سے اس نے اب چاند کی بجائے زہرہ اور مریخ پر خلائی جہاز اتارنے کا پروگرام بنایا ہے۔ دوسری طرح بھارت خلا میں مار کرنے والے میزائلوں کے تجربات بھی کر رہا ہے۔ مارچ 2019 میں انڈیا کے میزائل نے خلا میں گردش کرنے والے ایک مصنوعی سیارے کو نشانہ بنایا تھا۔ ظاہر ہے کہ وہ یہ تجربات پاکستان کے خلا میں نہایت ترقی یافتہ پروگرام سے نمٹنے کے لئے ہی کرنے پر مجبور ہوا ہے۔

پاکستان اپنا ایٹمی پروگرام بھی اسی طرح کئی دہائیوں تک دنیا سے پوشیدہ رکھنے میں کامیاب رہا تھا۔ جب تک حکومت پاکستان چاند پر اپنی اس کالونی کے وجود کا اعتراف نہیں کرتی ہے، ہم صرف اسرائیلی اور بھارتی کوششوں کو مسکرا مسکرا کر دیکھتے رہیں گے اور اپنے خلائی پروگرام پر خاموشی سے کام جاری رکھیں گے۔ قوم روز دیکھتی ہے کہ خلائی جہازوں کی مینوفیکچرنگ میں پاکستان کا خلائی ادارہ سپارکو نمبر ون ہے۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar