یمنی ڈرون، سعودی عرب اور پاکستان


صدر ٹرمپ لٹو کی طرح گھوم رہا ہے پسپا ہورہا ہے یوٹرن لینے سیکھ رہا ہے سعودی عرب کی دو تیل کے کنووں پر یمنی ڈرون حملے کے بعد ٹرمپ نے بڑے تکبر سے اعلان کیا تھا کہ ہم نے ایران میں مختلف مقامات پر حملے کے لیے نشان لگادیئے ہیں اورہمارے جہاز بمباری کے لیے تیار ہیں اس کے لیے لوڈڈ اینڈ لاکڈ کی جنگی اصطلاح استعمال کی لیکن 24 گھنٹے نہیں گزرے تھے کہ ٹرمپ کو اپنا تھوکا چاٹنا پڑرہا ہے کہ میں جنگ نہیں چاہتا اورامریکہ ایران پر حملہ نہیں کرے گا ٹرمپ نے کہا کہ سعودی عرب پر حملوں کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے لیکن ہم جلد بازی میں کوئی اقدام نہیں کریں گے۔

سعودی عرب نے کہا تھا کہ حملوں میں ایرانی اسلحہ استعمال ہوا ہے لیکن سعودی عرب نے جوابی حملہ کرنے یا بدلہ لینے جیسے اشتعال انگیز بیانات نہیں دیے کیونکہ گذشتہ 4 سال یمن پر مسلط کردہ یک طرفہ جارحانہ جنگ کا انجام ان کے سامنے گھوم رہا ہے یمنی حوثی ملیشیا کے جوابی حملوں سے پہلے متحدہ عرب امارات یمن کے محاذ سے اپنے زمینی دستے اورتوپ خانہ واپس بلارہا ہے کہ یمن لڑاکوں نے دھمکی دی تھی کہ ابو ظہبی اوردبئی پر دونشانے ان عظیم الشان کاروباری مراکز، برج الخلیفہ کی بلند و بالا ’فلک شگاف عمارت اور کاغذی محلات کو لمحوں میں زمین بوس کردیں گے

جس پراماراتی شہزادے نے اس جنگ کے بارے میں سردمہری اختیارکرلی تھی اور جبکہ سعودی حکام دعوی کرتے ہیں کہ یہ جنگ محمد بن زائد کی ایما پر شروع کی گئی تھی جس میں شہزادہ محمد بن سلمان کوملوث ہونے پر مجبور کیا گیا۔ اس جنگ میں لاکھوں یمنی شہید ہوچکے ہیں 60 ہزار پھولوں جیسے بچے ابدی نین سلادیئے گئے تھے۔

حوثی ملیشیا نے سعودی عرب پرڈرون حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کیا تھا کہ وہ اپنے حق دفاع میں ایسے حملے جاری رکھیں گے۔ ان حملوں کی وجہ سے گذشتہ ایک دہائی کے بعد تیل کی قیمتیں آسمان کوچھونے لگی ہیں۔

حوثیوں نے سعودی تیل تنصیبات پر کام کرنے والے تمام غیرملکیوں کو وہاں سے نکل جانے کا حکم دیا ہے کہ ان تنصیبات پر مزید حملے کیے جائیں گے۔

تیل کے یہ کنویں کل عالمی لاگت کا 5 فیصد پیدا کرتے ہیں ان حملوں کی وجہ سے سعودی عرب کی تیل کی آدھی پیداوار متاثرہوئی ہے جبکہ ان کنووں کی مرمت پر کم از کم 6 ماہ لگیں گے سعودی عرب ان کنووں سے 59 لاکھ بیرل تیل نکالتا ہے حوثی ڈرون حملوں کی وجہ سے مشرقی وسطی اورخلیج فارس کے علاقے میں تیل صاف کرنے والے کارخانوں اورپائپ لائنوں کو بھی شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں ان حملوں نے عالمی معیشت اورتیل کی دنیا کو دہلا کررکھ دیا ہے لیکن جابجا آنکھیں دکھانے والاٹرمپ اب بڑکیں مارنے کی بجائے جنگ پر سفارت کاری کو ترجیح دینے کے راگ الاپ رہا ہے۔

یمن پر مسلط کردہ یک طرفہ جارحانہ جنگ کے چارسالہ دور میں اس کاری وار نے آل سعود کو سر تاپیر دہلا کررکھ دیا ہے اور بعض اطلاعات کے مطابق خاندان سعود میں ایم بی ایس کے خلاف دوبارہ اختلافی آوازیں بلندہونا شروع ہوگئی ہیں۔

مشرقی وسطی کی منظرنامہ تیزی سے بدل رہا ہے آئندہ چند ہفتوں میں 4 سال سے جاری جنگ کے بادل بھی جھپٹنا شروع ہوجائیں گے ایران ساختہ ڈرون خطے میں امن کی علامت بن کر ابھریں گے۔

”سعودی تیل کی تنصیبات پر کسی بھی وقت حملے ہوسکتے ہیں اس لیے تمام غیرملکی عملہ انہیں خالی کردے“

یمنی حوثی ملیشیا نے کھلی دھمکی دی ہے کہ اگر سعودی عرب نے یمن پر گذشتہ چارسال سے جاری جارحیت فوری طورپر بند نہ کی تو ہم سارے سعودی عرب پر کسی بھی جگہ کسی بھی وقت حملے کرنے کا حق رکھتے ہیں حوثیوں نے خبردار کیا ہے کہ تیل کی تنصیبات پر کام کرنے والے غیر ملکی انجینئر اوردیگر عملہ فوری طور پر نکل جائے کیونکہ انہیں مستقبل کے لیے ہدف بنا لیا گیا ہے۔

گذشتہ ہفتے ہونے والی حملوں سے جدید ترین امریکی دفاعی نظام کی حقیقت بھی کھل کر سامنے آگئی ہے کہ ”پیٹریاٹ“ سمیت سارے امریکی دفاعی نظام حوثی ڈرون حملے روکنے میں ناکام ہوگئے ہیں

عالمی دفاعی ماہرین حیرت زدہ ہیں کہ اگر صرف 10 حوثی ڈرون سعودی عرب کی تیل کی آدھی پیداوار داؤ پر لگا سکتے ہیں تو اسی طرح کے دو مزید حملے اسے چوراہے میں کھڑا کردیں گے جبکہ اب امریکہ اس جنگ سے پہلو بچا کرامن کی راگنی الاپ رہا ہے۔

سعودی عرب پر یمن کے ڈرون حملے ایک سال جاری تھے جن میں فوجی اور تیل کی تنصیبات کو نشانہ بنائی گئیں۔ لیکن 14 ستمبر کے آرامکو آئل ریفائنریز پر ڈرون حملوں نے طاقت کا توازن بدل کر رکھ دیا سعودی وزارت داخلہ نے ڈرون حملوں کی باضابطہ تصدیق کردی

حوثی ملیشیا کے ترجمان یحیی سریع نے انکشاف کیا 10 ڈرون طیاروں سے ے سعودی عرب کی ان ریفائنریز کو آپریشن ”روک تھام صلاحیت 2“ کے نشانہ بنایا ہے

گذشتہ ماہ اگست 2019 میں

حوثی ملیشیا نے 10 ڈرون طیاروں سے متحدہ عرب امارات کی سرحد سے 10 کلومیٹر پر سعودی عرب کی الشیبہ ریفائنری کو نشانہ بنایا تھا۔ اس آپریشن سے 1200 کلومیٹر دور الشیبہ جیسے اسٹریٹجک اہمیت کے حامل علاقے تک دور مار حملے کی صلاحیت ثابت ہوگئی یہ حملہ متحدہ عرب امارات کو ایک تنبیہ تھی کہ اس کی تیل کی تنصیبات بھی نشانہ بن سکتی ہیں۔ اسی اثنا میں حوثی ملیشیا نے بیلاسٹک میزائل سے سعودی عرب میں 1500 کلومیٹر کے فاصلے پر الدمام میں فوجی چھاؤنی کو نشانہ بنایا تھا۔

سعودی عرب کے فوجی اور اقتصادی مراکز کو نشانہ بنانے پر مبنی حکمت عملی مستقبل میں بھی ایسے حملے جاری رہیں گے سعودی حکام کی ڈرونز کا مقابلہ کرنے کی اپنی صلاحیت پر پراسرار خاموشی اختیار کرلی ہے۔ سعودی ترجمان منصور الترکی نے بقیق اور خریص میں حملوں والے حوثی ڈرونز کو مار گرانے کی جانب کوئی اشارہ نہیں کیا۔

امریکی ائر ڈیفنس سسٹم کے ذریعے ڈرون طیاروں اور میزائلوں کا مقابلہ کرنے اور انہیں فضا میں ہی تباہ کرنے میں ناکامی نے سعودیوں کو از حد مایوس کر دیا ہے اور وہ امریکی دفاعی نظام کو کھلونوں سے زیادہ اہمیت دینے کو تیار نہیں

بقیق اور خریص کی آئل ریفائنریز سے اٹھنے والے آگ کے عظیم الاؤ میں امریکی جاہ ؤ جلال پر ہیبت ہتھیاروں کا خوف بھی بھسم ہو گیا ہے یقیق کی آئل ریفائنری سے روزانہ 70 لاکھ بیرل تیل صاف کیا جاتا ہے اس حملے نے اسرائیلی یہودیوں کی نیندیں حرام کر دی ہیں اور حوثی ڈرون آل سعود کے ساتھ ساتھ تل ابیب کے صہیونیوں کے لئے ڈراونے خواب بن چکے ہیں۔

اندریں حالات پاکستان پر حالات کو ٹھنڈا رکھنے کی بھاری اور نازک ذمہ داریاں آن پڑی ہیں کہ ہمارے ایک سابق سپہ سالار جنرلُ راحیل شریف متحدہُ مسلم افواج کے سربراہ کی حثیت سے مختلف شاہی تقریبات میں پنجاب کا روایتی کھیل تلواروں سے گتکہ کھیلتے دکھائی دیتے ہیں

قازقستان میں جاری امن مذاکرات ASTANA PROCESS یمنی تنازعے کا پر امن حل ثابت ہو سکتے ہیں

امریکی سعودی عرب پر ہونے والے حملوں کا الزام ایران کے ساتھ ساتھ عراق پر بھی عائد کر رہے ہیں جبکہ عراقی کابینہ نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے

امریکی خبررساں ادارے اے پی کے لیے کام کرنے والے ضرار خان اورعزیزی ارسلان بختیار ٹیپو مصر تھے کہ امریکی ہمارے واپس اسلام آباد پہنچنے تک ایران پر جوابی حملہ کردیں گے کہ ٹرمپ (Loaded & Locked) کا اعلان کرچکے ہیں۔

یہ کالم نگار دبے دبے لفظوں میں گزارش کرتارہا ہے کہ ان تلوں میں اب تیل نہیں رہا کچھ نہیں ہوگا 24 گھنٹے گزر چکے ہیں اوراب ٹرمپ جنگ کی بجائے امن کے راگ الاپ رہا ہے اور گیت گارہا ہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).