صدائے حق کا مسافر


یہی کوئی لگ بھگ دو مہینے پہلے کی بات ہے۔ آل پاکستان رائٹرز ویلفیر ایسوی اسیشن کے سنیر نائب صدر ایم ایم علی نے مجھے اپنی کتاب صدائے حق پڑھنے کے لئے دی۔ اس کتاب میں میرا ایک تبصرہ بھی شامل ہے۔ اس لئے کتاب کے متن سے کم و بیش میں واقف تھی مگر پوری کتاب پڑھنے کا اتفاق نہیں ہوا تھا۔ صدائے حق ایم ایم علی کے کالمز کا مجموعہ ہے۔ سنجیدہ قسم کے کالمز چونکہ میرے مزاج سے میل نہیں کھاتے اس لئے یہ کتاب بھی بہت دنوں تک میری توجہ سے محروم رہی۔

ایک روز میں نے اپنی امی کو مکمل یکسوئی کے ساتھ یہ کتاب پڑھتے ہوئے دیکھا۔ میرے لئے یہ سب خاصا حیران کن تھا۔ کیونکہ کتابیں پڑھنے کے معاملے میں میری والدہ کا معیار خاصا بلند ہے اور انہیں سطحی قسم کی کتابیں تو بالکل پسند نہیں آتیں۔ اس کے بعد اگلے کئی روز تک یہ کتاب مجھے اپنی والدہ کے ہاتھوں میں نظر آتی رہی۔ میرے دل نے کہا مجھے یہ کتاب پڑھنی چاہیے۔ دل کے کہنے پر کتاب کو پڑھنا شروع کیا اور پھر مکمل ختم کرکے ہی دم لیا۔

ایم ایم علی جنہیں ہم سب علی بھائی بھی کہتے ہیں۔ دوستوں کے دوست اور انتہائی مخلص انسان ہیں۔ ایک مخصوص سیاسی جماعت سے وابستگی کے باعث مجھے لگا تھا اُن کے کالمز بھی اُسی سیاسی جماعت کے گرد ہی گھومتے ہوں گے مگر مجھے یہ پڑھ کر خوشگوار حیرت ہوئی کہ کالمز لکھتے وقت انتہائی غیرجانبداری کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔ کتاب میں موجود مضامین کو ان کے موضوعات کے اعتبار سے مختلف ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔ تمام ابواب میں موجود مضامین کوپڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ انہیں بغیر تحقیق کے نہیں لکھا گیا۔

کچھ ایسے موضوعات کو بھی زیر بحث لایا گیا ہے جن پر عموماً بات نہیں کی جاتی اور سیاست پر ہی ہر کالم نگار بحث کرتا نظر آتا ہے جبکہ ہمارے روزمرہ کے بنیادی مسائل بھی خصوصی توجہ کے مستحق ہیں اور اس کتاب میں ان تمام بنیادی مسائل پر بہت تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس کتاب کی خاص بات اس کے اندر موجود تبصرے ہیں۔ میں نے بہت سی کتابیں پڑھی ہیں جن پر مصنف کے علاوہ کسی دوسری شخصیت کی کوئی جگہ نہیں ہوتی مگر صداے حق کا مسافر ایک ایسی کتاب ہیں جس میں بیس سے زائدتبصرے بھی شامل ہیں۔

مصنف کا انداز تحریر عمدہ ہے۔ جس دلچسپ پیراے میں انتہائی خشک مضامین کو بیان کیا گیا ہے اسے پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ مصنف اگر کہانی لکھنے پر توجہ دیں تو وہ بہت بہترین افسانہ نگار بن سکتے ہیں۔ کالم لکھنا بھی آسان کام نہیں ہے۔ بہت سے لوگوں کو شوق تو بہت ہوتا ہے مگر وہ کالم نویسی کی بنیادی باتوں سے لاعلم ہوتے ہیں۔ کالم لکھنے والے کی موضوع کے متعلق مکمل معلومات بہت ضروری ہیں۔ بغیر معلومات کے ہم ایک اچھا کالم تحریر نہیں کر سکتے۔

ایم ایم علی کی یہ خوبی ہے کہ وہ موضوع کے متعلق مکمل آگاہی رکھتے ہیں۔ ان کی تحریر میں ایک بے ساختگی ہے جو پڑھنے والے کوکسی اور سمت دیکھنے ہی نہیں دیتی۔ مگر یہ کتاب سنجیدہ قسم کے قارئین کے لئے ہے۔ طوطا مینا جیسی کہانیوں کے دور میں اتنی سنجیدہ کتاب مارکیٹ میں لانا بھی انہی کا خاصہ ہے۔ نئے لکھنے والے جو کالم نویسی کے میدان میں کچھ کرنا چاہتے ہیں انہیں یہ کتاب ضرور پڑھنی چاہیے اس سے وہ بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ صداے حق میری کتابوں کی الماری میں مسکراتے ہوئے میری طرف دیکھ رہی ہے۔ اب کی بار میں نے اس کی مسکراہٹ کا جواب مسکراہٹ سے ہی دیا ہے کیونکہ اب اس کا شمار بھی میری دوست کتابوں میں ہونے لگا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).