نمرتا سے شادی کرتا تو پولیس اسے بازیاب کرا لیتی اور مجھے 14 سال قید ہو جاتی: مہران ابڑو


ڈینٹل کالج کے ہاسٹل میں فائنل ایئر کی طالبہ نمرتا کی پراسرار موت کی تحقیقات جاری ہیں اور تفتیش کے دوران ساتھی طالب علم مہران ابڑو نے مزید انکشافات کیے ہیں۔ پولیس حراست میں موجود نمرتا کے ساتھی طالب علم مہران ابڑو نے پولیس کو دیئے گئے بیان میں بتایا ہے کہ نمرتا مجھ سے شادی کی خواہشمند تھی لیکن میں تیار نہ تھا کیونکہ اگر شادی کر لیتا تو اس کے رشتہ دار زندہ نہیں رہنے دیتے۔

صحافتی اطلاعات کے مطابق مہران ابڑو کا کہنا ہے کہ شادی کرنے کے بعد اغوا کا مقدمہ بنتا، پولیس نمرتا کو بازیاب کرا لیتی اور اس کے والدین اسے باہر بھیج دیتے اور مجھے 14 سال سزا ہوجاتی۔ یوں نمرتا سے شادی کے بعد میرا اور میرے خاندان کا مسقبل تباہ ہوجاتا۔

آصفہ ڈینٹل کالج کے طالب علم اور نمرتا کے دوست کا مزید کہنا ہے کہ شادی نہ کرنے کا فیصلہ کئی بار نمرتا اور اس کے گھر والوں کو بتا چکا تھا جب کہ میرے والدین بھی شادی کے حق میں نہیں تھے۔ نمرتا کا اے ٹی ایم کارڈ استعمال کرنے کے حوالے سے مہران ابڑو کا مؤقف ہے کہ میری بہن کی شادی کے لیے نمرتا نے کراچی سے خریداری کرائی۔ شادی کی خریداری کے لیے نمرتا کے ساتھ اس کے گھر والے بھی کراچی میں رہے، خریدای کےلیے نمرتا کا اے ٹی ایم اے کارڈ دونوں استعمال کرتے رہے۔

رپورٹ کے مطابق دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر مرتضی وہاب نے بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کی وائس چانسلر کو خط لکھ کر درخواست کی ہے کہ نمرتا کی ہلاکت کی شفاف تحقیقات کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ کو بیان جاری کرنے پر پابندی عائد کی جائے۔ خط میں وائس چانسلر اور تمام ماتحت عملے کو نمرتا کیس میں محتاط رہنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).