پاکستانی ڈراموں کا مواد


ہم آج سے دس، پندرہ سال پیچھے چلے جائیں تو پڑوسی ممالک کے ساتھ دنیا بھر میں پاکستانی ڈرامے کی بے حد مانگ تھی۔ لوگ بے حد شوق سے پاکستانی ڈرامے دیکھتے تھے اور اس کی وجہ فقط ڈرامہ کا بہترین اسکرپٹ ہوتا تھا جس میں عوام الناس کی اصلاح کرنا شامل ہوتا تھا کیونکہ ڈراموں کی ناظرین خواتین ہوتی ہیں اور وہ بھی وہ خواتین جو نسلوں کو پروان چڑھاتی ہیں مگر اب آفسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پاکستانی ڈراموں میں اب معاشرے میں موجود وہ ناسور دکھائے جاتے ہیں جن کا موجودہونا تو تکلیف دہ ہے بلکہ یہ خواہش مچلتی ہے کہ انھیں معاشرہ میں سے اکھاڑ کر پھینک دیا جائے مگر وہ اتنے سالوں سے اس معاشرہ کا حصہ ہیں کہ ان کو ختم کرنا ہی ایک مرحلہ محسوس ہوتا ہے کجا یہ کہ ڈراموں کے ذریعے ابھارا جائے۔

اب اگر ڈرامہ دیکھنے بیٹھا جائے تو کسی ڈرامہ میں جہیز لینے کو جائز قرار دیا جارہا ہوتا ہے، کسی میں لڑکیوں کی پڑھائی پر اعتراضات کیے جارہے ہوتے ہیں اور جب تمام موضوع اختتام پذیر ہوتے محسوس ہوتے ہیں تو ایکسٹرا میریٹل افیئرکو پاکستانی معاشرہ کا حصہ دیکھایا جاتا ہے کہ گھر میں موجود بیوی کو اپنے شوہر کو شک کی نگاہ سے دیکھنے سے فرصت ہی نہ ملے۔

ہم اگر اس معاشرہ میں کوئی تبدیلی لانا چاہتے ہیں یا پھر فرسودہ روایات کا خاتمہ چاہتے ہیں تو اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم ڈراموں میں موجود فضول اور فالتو مواد کو رد کریں۔ ان ڈراموں کو دیکھ کر ان کی ریٹنگ بڑھا کر انھیں قبول نہ کریں بلکہ سوشل میڈیا کے ذریعہ ڈراموں کے تخلیق کاروں کو اس بات پر اکسائیں کہ وہ ہمارے معاشرے میں موجود فرسودہ روایات کا خاتمہ کرنے میں ہمارا ساتھ دیں اور وہ ایسے ڈرامے بنانے کو ترجیح دیں جس سے معاشرہ میں سدھار ممکن ہوسکے۔

ہوسکتا ہے کہ اس کے جواب میں یہ سننے کو پہلے کہ بے شک ڈراموں میں فرسودہ روایات دکھائی جاتی ہیں مگر ان کا اختتام اچھا نہیں دکھایا جاتا تو کیا آپ کو اس بات کا یقین ہے کہ وہ خاتون جس نے کسی ڈرامے کی پہلی قسط دیکھی وہ آخری بھی دیکھے گی؟ ایسا نہیں ہے خواتین ڈرامے میں دیکھے گئے چند مناظر پر چلنا شروع کردیتی ہیں جس سے زندگیاں برباد ہوجاتی ہیں تو کیا یہ بہتر نہیں کہ وہ تمام فرسودہ رسومات جو اس معاشرہ میں ناسور کی شکل میں موجودہیں ان کو ڈراموں میں دکھانا بند کریں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم صدیوں تک ان کا نشان مٹانے میں مصروف رہے اور دنیا کہیں کی کہیں نکل جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).