عجیب نواز شریف ہے


میڈیا پر اس کا نام لینے پر پابندی ہے لیکن میڈیا پر وہ چھایا ہوا ہے۔ ”کرپٹ“ بھی وہ ہے اور اُمیدوں کا محور بھی وہ ہے۔ مشکل ترین دنوں اور آزمائشوں کا شکار بھی وہ ہے اور ملک بھر میں سب سے زیادہ چاھا جانے والا اور مقبول بھی وہ ہے۔ عجیب نواز شریف ہے خود بیمار اور کمزور ہے لیکن اس ملک کے طاقتوروں کی چیخیں بھی وہ نکال رہا ہے۔ خود جیل میں ہے لیکن اپنے ہر مخالف کو اس کی چاردیواری تک بھی محدود کرتا جا رہا ہے۔

عجیب نواز شریف ہے۔ اس ملک کے امیر ترین خاندان میں پیدا ہوا اور ناز ونعم میں پھلا بڑھا لیکن خلاف معمول ریشم بننے کی بجائے فولاد بن کر ہی سامنے آیا۔ جو لوگ اسے ایک معمولی کھلونا سمجھ بیٹھے تھے اب وہی لوگ اسے ایک ”بلا“ کے روپ میں دیکھ کر اس سے کانپنے بھی لگے ہیں۔ جس بیٹی کواس کی کمزوری بنایا جا رہا تھا اسے وہ اپنی طاقت بنا بیھٹا۔ جس جیل سے اسے ڈرایا جا رہا تھا اس جیل سے نکلنے کے لئے اس کی تر لے منتیں کی جانے لگیں۔

عجیب نواز شریف ہے جن لوگوں نے اس کے خلاف کرپشن کا طوفان اُٹھایا وہی طوفان رُخ بدل کر خود ان کے بام و در کی طرف پلٹا۔ جن لوگوں نے میڈیا میں اس کے خلاف مہم چلائی وہی لوگ ایک ایک کرکے خود پر۔ جی ہاں خود پر لعنت بھیجنے لگے۔ جس سیاستدان نے اسے نا اہل کہا وہ اب اپنی ہی نااہلی کی وجہ سے رسوا ہو کر منہ چھپاتا پھر رہا ہے۔ جس نے اسے مودی کا یار کہا وہ خود مودی کا یار بننے کے لئے ذلت آمیز لیکن ناکام جتن کرنے لگا۔

عجیب نواز شریف ہے جو اسے سیاست سے نکالنا چاہے وہ غلام اسحق سے مشرف تک عبرت آمیز کہانی بن جاتا ہے۔ جو میڈیا میں اس کے خلاف لعن طعن کا بازار سجائے وہ یا تو شاہد مسعود بن کر کرپشن میں جیل چلا جاتا ہے یا شہزاد اکبر اور شہباز گل بن کر رسوا کن گمشدگی کی دھول ہو جاتا ہے، جو اسے مجرم بنانے کے درپے ہو وہ یا تو ثاقب نثار کی طرح بھاگنے اور چھپنے میں عافیت سمجھتا ہے یا چیئرمین نیب کی مانند ”سر سے پاؤں تک“ گندا ہو جاتا ہے۔

عجیب نواز شریف ہے جو اس کے خلاف کفن اور قبر کی سیاست شروع کرے وہ نہ صرف زندہ درگور ہو جاتا ہے بلکہ گلوگیر لہجے میں ہمیشہ کے لئے سیاست سے توبہ تائب ہونے کا اعلان کر کے ملک اور سیاسی منظر نامے دونوں ہی سے اوجھل ہو جاتا ہے۔ جو اس کے خلاف ”فیض آباد“ سجاتا ہے اس کے خلاف اعلٰی ترین عدالت سے ”بے فیض“ فیصلہ آ کر مستقبل کے مؤرخ کے سامنے شرمندگی بھرا مواد چھوڑ جاتا ہے جبکہ اس ڈرامے کا مزاحیہ کردار پین دی سری بن کر المیہ کردار کا روپ دھار لیتا ہے اور عبرت بانٹنے لگتا ہے۔

عجیب نواز شریف ہے میڈیا میں جو اس کے خلاف عامر لیاقت بن کر ذاتی اور گھریلو معاملات تک چلا جاتا ہے اس کے اپنے ہی گھر پر ”بربادی کی آفت“ ٹوٹ پڑتی ہے۔ جو مبشر لقمان بن کر اس کے خلاف کذب بیانی کرنے لگے وہ ”رنگے ہاتھوں“ پکڑا جاتا ہے اور جو صابر شاکر بن کر جھوٹے الزامات لگائے تو اسے اسلام آباد ہائی کورٹ کے معزز جج صاحبان بھری عدالت میں ڈانٹ کر ثبوت مانگنے لگتے ہیں۔

عجیب نواز شریف ہے جو لوگ اس کی پارٹی توڑنے کے درپے تھے وہ پورے ملک کو اس کی پارٹی بنا گئے، جو لوگ اسے پارٹی صدارت سے ہٹانے لگے تھے وہ اسے ملک کا غیرعلانیہ صدر بنا بیٹھے، جو لوگ اس کی اہلیہ کلثوم نواز کی آخری سانسوں کے مشکل وقت کو اس کے لئے اذیت بنانا چاہتے تھے، انہوں نے اپنے ہاتھوں اس مشکل وقت اور منصوبے کو نواز شریف کے لئے دلیری اور عظمت میں بدل دیا۔  اور جو لوگ اس کے خاندان کو نشان عبرت بنانا چاہتے تھے، اس خاندان کو اُنھوں نے نشان جرات بنا دیا۔

عجیب نوازشریف ہے نہ چیختا چھنگاڑتا ہے، نہ گالیاں دیتا ہے، نہ لعن طعن کرتا ہے، نہ بد زبانی پر اُتر آ تا ہے، نہ کسی کی پگڑی اُچھالتا ہے، نہ گریبان پر ہاتھ ڈالتا ہے، نہ رائج سیاست کا حصہ بن کر لمبی لمبی چھوڑتا ہے اور نہ الزام و دُشنام کو سیاسی ہتھیار بناتا ہے لیکن ہفتوں، مہینوں بعد کبھی اس کے منہ سے مختصر سا جملہ بھی نکلے تو وہ لمحوں میں قومی بیانیے کا روپ دھار لیتا ہے۔

عجیب نواز شریف ہے جس سیاسی حریف (عمران خان ) نے اسے آرام سے کام نہیں کرنے دیا اس عمران خان کو پورے ملک کے لوگوں نے ”آرام“ کرنے نہیں دیا۔ جس عمران خان نے اس کے خلاف ڈی چوک سجایا اس عمران خان کے خلاف ملک بھر میں گلی گلی ڈی چوک سج گئے۔ جس نے اس کے خلاف محض اسلام آباد کے ایک چوک میں دھرنا دیا تھا، اس ہی کے خلاف پورا ملک ”جہاں ہے جیسا ہے“ کہ اصول پر دھرنا گاہ کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ جو عمران خان اپنے سپانسرز اور طاہر القادری کی مدد سے بمشکل چند سو کارکن (؟)  اکٹھے کرکے صرف شاہراہ دستور پر جس نواز شریف کے خلاف جلوس لے کر آیا اسی عمران خان کے خلاف آج پشاور سے کراچی تک ہر شاہراہ بلکہ ہر راستے پر لاکھوں عوام نکل آئے ہیں اور اسی شاھراہ دستور کی طرف بڑھ رہے ہیں جہاں عمران خان خوف اور سراسیمگی کا شکار بن کر ”فوج میرے پیچھے کھڑی ہے“ جیسی غیر سیاسی سوچ کو سہارا بنائے ہوئے ہیں۔ جس عمران نے اس کے بی آر ٹی کا مذاق اڑایا تھا اب وھی بی آر ٹی اس کے گلے پڑ کر اسے طنز و تضحیک کے دلدل سے نکلنے نہیں دے رہی ہے۔

عجیب نواز شریف ہے اس کا سیاسی حریف عمران خان اختیار واقتدار کا مالک ہے، محکمہ اطلاعات کا خفیہ فنڈ بھی اس کے ہاتھ میں ہے، ملکی و غیر امراء اور ”انویسٹرز“ بھی اس کے نورتنوں میں شامل ہیں۔ لفافے بانٹنے والے ماہرین کی فوج ظفر موج کو منصب بھی سونپ دیے گئے ہیں اور خرید و فروخت کا پورا اختیار اور وسائل بھی فراہم کر دیے گئیے ہیں جبکہ نواز شریف اپنے خاندان سمیت ابتلا اور آزمائشوں، قید وبند کی صعوبتوں، شدید بیماریوں اور ناسازگار حالات کا شکار ہونے کے ساتھ ساتھ اختیار و اقتدار سے الگ منصب سے دور اور کسی پر اثر انداز ہونے سے حد درجہ بے بس ہے لیکن باضمیر لکھاریوں دانشوروں اور صحافیوں کی اکثریت ان حالات میں بھی اپنے ضمیر کی آواز اور اپنے پیشے کی بھرم کی خاطر رضاکارانہ طور پر ایک مشکل جدوجہد میں اس کے ساتھ کھڑے نظر آ تے ہیں۔

عجیب نواز شریف ہے جو لوگ اس کے اعصاب توڑنے نکلے تھے وہ اسے تاریخ کے مضبوط اعصاب والے لیڈروں کے منصب پر ہی پہنچا گئے لیکن خود اپنے اعصاب کا وہ حشر کیا کہ ان کی حواس باختگی پر عالمی میڈیا قہقہے لگا رہا ہے۔

عجیب نوازشریف ہے کہ۔ لیکن ٹہریئے تصوف پر میرا علم نہ ہونے کے برابر ہے کہ اس زاویئے سے بحث کروں۔ سو یہ کام کسی عالم دوست پر چھوڑتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں اور قرآن پاک کی اس آیت سے روشنی لیتے ہیں (جو ہمارے ایمان کا حصہ ہے ) اور جس میں اللہ تعالی فرما تے ہیں کہ ترجمہ انہوں نے بھی ایک منصوبہ بنایا اور اللہ تعالی نے بھی ایک منصوبہ بنایا اور بے شک اللہ تعالی ہی بہترین منصوبہ ساز ہے۔ اور شاید یہ اسی بہترین منصوبہ ساز ہی کا کمال ہے جس نے ایک سادہ دل لیکن بے بس اور مظلوم آدمی کو ایک عجیب نوازشریف بنا دیا ہے اور وہ بھی ایسا عجیب کہ تاریخ خود کو اس کے سپرد کر چکی ہے۔

حماد حسن
Latest posts by حماد حسن (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).