زندگی کا جار کیسے بھرا جائے؟


 کچھ عرصہ پہلے کسی امریکی یونیورسٹی کی ایک کلاس کی وڈیو دیکھنے کا موقع ملا۔ چند منٹ کی وڈیو میں دریا کو کوزے میں بند کرتے ہوئے زندگی کی حقیقت بیان کرنے کی کوشش کی گئی۔ پروفیسر صاحب نے جب اپنے بیگ میں سے شیشے کا ایک چھوٹا جار اور سفید رنگ کی گیندیں نکالیں تو کلاس کے طلبہ و طالبات کافی متجسس اور حیران نظر آئے کہ پروفیسر صاحب آج کیا شعبدہ دکھانے والے ہیں۔

انہوں نے سب سے پہلے اس جار کو ان سفید گیندوں سے بھر دیا اور کلاس کے شرکاء سے پوچھا کہ کیا یہ مکمل طور پر بھر گیا ہے؟ سب کا جواب ہاں میں تھا۔ اس کے بعد پروفیسر صاحب نے بیگ میں سے چند کنکریاں نکالیں اور بظاہر بھرے ہوئے جار کو تھوڑا بہت ہلا کر اس میں ڈالنا شروع کر دیں۔ ہلنے ہلانے کے اس عمل کے دوران جار میں تھوڑی سی جگہ پیدا ہو گئی اور یہ کنکریاں اس جگہ میں گیندوں کے ساتھ ہی “ایڈجسٹ” ہو گئیں پروفیسر صاحب نے اپنا سوال پھر دہرایا کہ کیا یہ جار بھر گیا ہے؟ طلبہ و طالبات کا جواب پہلے والا ہی تھا کہ جی ہاں۔

 اب کی بار بیگ میں سے مٹی نکالی گئی اور پروفیسر صاحب نے وہ مٹی اس بھرے ہوئے جار میں ڈالنا شروع کی، پوری کلاس حیران تھی کہ جس جار کو ہم نے بھرا ہوا قرار دیا تھا، وہ مٹی اس کے اندر سموتی جا رہی تھی، آخر کار وہ جار گیندوں، کنکریوں اور مٹی سے مکمل طور پر بھر گیا۔ پروفیسر صاحب کے پرانے سوال کے جواب میں ایک لمبی جی ہاں نے اس جار کے بھرنے پر مہرِ تصدیق ثبت کر دی۔ پروفیسر صاحب نے مسکراتے ہوئے بیگ میں سے بئیر کی بوتل نکالی، اس کو کھولا اور جار میں انڈیلنا شروع کر دیا۔ سب حیران تھے کہ یہ جار ہے یا کنواں کہ وہ مشروب بھی اس میں اپنی جگہ بنا رہا تھا۔ اب پوری کلاس نے اطمینان کا سانس لیا کہ یہ جار واقعی بھر گیا ہے۔

اب پروفیسر صاحب نے اس سارے عمل کی گتھیاں سلجانی شروع کیں۔ انہوں نے حیرت سے پھٹی آنکھوں کو سمجھانا شروع کیا کہ یہ جار انسان کی زندگی ہے۔ اس میں سب سے پہلے جو سفید رنگ کی گیندیں ڈالی گئیں وہ انسانی زندگی کی لازمی ضروریات ہیں، آپ کا خاندان، آپ کے والدین، بیوی بچے، بہن بھائی، رشتہ دار، ملازمت، کاروبار وغیرہ۔ کنکریاں انسان کی وہ ضروریات ہیں جن کی موجودگی آرام و آسائش مہیا کرتی ہے مگر ان کے بغیر گزارا ہو سکتا ہے، مثلاً کار، اپنا گھر اور بہت سا گھریلو سامان۔

 مٹی وہ دکھ اور پریشانیاں ہیں جو انسانی زندگی میں لازم و ملزوم ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اگر زندگی کے جار کو پہلے سے ہی مٹی یعنی دکھوں اور پریشانیوں سے بھر لیا جائے تو اس میں گیندوں اور کنکریوں کی گنجائش باقی نہیں رہتی، مطلب ایک غیر ضروری چیز (مٹی) گیندوں اور کنکریوں (ضروری) اشیاء کے لیے جگہ ہی نہیں چھوڑتی اور زندگی بہت مشکل ہو جاتی ہے۔

اب سوال کی باری کلاس کی تھی کہ مسٹر پروفیسر وہ بئیر کس چیز کی علامت ہے؟ پروفیسر صاحب مسکرائے اور جواب دیا “جب زندگی کی تمام ضرورت پوری ہو جائیں، آرام و آسائش بھی مل جائے یا زندگی دکھوں، مصائب اور پریشانیوں کے انبار تلے دبی ہوئی ہو، مصروفیت کتنی ہی بڑھ جائے، دوستوں کے ساتھ ایک گلاس بئیر پینے کی گنجائش پھر بھی باقی رہتی ہے اور رہنی چاہئیے”.


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).