فوج منتخب جمہوری حکومت کے ساتھ ہے، مولانا کس ادارے کی بات کرتے ہیں؟ ملکی استحکام خراب نہیں کرنے دیں گے: ڈی جی آئی ایس پی آر


ڈائریکٹر جنرل، آئی ایس پی آر، میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ فوج ایک غیرجانبدارادارہ ہے۔ منتخب طور پر جمہوری حکومت کے ساتھ ہیں۔ کسی پارٹی کےساتھ نہیں ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے واضح نہیں کیا کہ وہ کس ادارے کی بات کرتے ہیں۔ وہ اپنے تحفظات متعلقہ اداروں کے پاس لے جائیں۔ کسی کو بھی کسی صورت ملکی استحکام خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

نجی ٹی وی اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کا مخاطب الیکشن کمیشن ہے،عدالت ہے یا فوج؟ مولانا نے واضح نہیں کیا کہ وہ کس ادارے کی بات کرتے ہیں؟ فضل الرحمان سینئر سیاستدان ہیں ، جمہوری مسائل جمہوری طریقے سے ہی حل ہونے چاہئیں۔ حکومت اور اپوزیشن کی کمیٹیاں بہترین رابطے کے ساتھ چل رہی ہیں۔ امید کرتے ہیں کہ معاملات بہتر انداز میں آگے بڑھیں گے۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ سڑکوں پر معاملات حل نہیں ہوتے، اگر انتشار ہوتا ہے تو یہ ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ کسی کو بھی کسی صورت ملکی استحکام کو خراب نہیں کرنے دیں گے۔ مولانا فضل الرحمان اپنے تحفظات متعلقہ اداروں کے پاس لے جائیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ آئین اورقانون میں رہتے ہوئے منتخب حکومت کو سپورٹ کر رہے ہیں۔ فوج کسی پارٹی کے ساتھ نہیں بلکہ منتخب جمہوری حکومت کے ساتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و بربریت جاری ہے، اس وقت بھی ایل او سی پر کشیدگی پائی جاتی ہے، پاکستان اس وقت عدم استحکام کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ پاکستانی قوم اور افواج نے دہشت گردی کا مقابلہ کیا ہے، ہم نے جانی اور مالی قربانیاں دے کر امن قائم کیا ہے۔

الیکشن میں فوج کی تعیناتی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ فوج نے الیکشن کے دوران اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داریاں ادا کی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).