حلوہ اپنا اپنا


ملک نازک صورتحال سے گزر رہا ہے ، کوئی پوچھے کیوں گزر رہا ہے تو اس بات کی ذمہ داری وہ خود اٹھائے جو بولے۔ 2013 کے انتخابات ہوئے اور عمران خان و ہمنوا پارٹی کو شکست ہوئی تو دھرنا دیا گیا ۔ جس کا مرکز شہر اقتدار یعنی اسلام آباد تھا۔ عمران خان اور اس کے ساتھیوں نے حکومت کو تخت سے اترنے کا کہا تو حکومت حکومت ہوتی ہے بھائی چاہے وہ پاکستان کی ہو یا انڈیا کی ۔۔۔۔مصر اور ترکی کی بات نہیں ہے ۔
حکومت کو بہت تکالیف سہنا پڑیں مگر وہ بھی اڑے رہے ۔ یہ دھرنا 126 دن چلتا رہا مگر ککھ فرق نہ پڑ سکا ۔ عمران کے ساتھیوں نے سب کچھ اپنے پلے سے استعمال کیا ۔ حتیٰ کہ” حلوہ ” بھی۔ یہاں حلوہ سے مراد وہ حلوہ ہے جو دھرنے میں استعمال ہوتا ہے کھایا نہیں جاتا ۔ شاید ان دنوں نواز شریف کو حلوہ بنانے کا چج نہیں تھا اور یہ صورتحال بگڑتے بگڑتے ایسے بگڑی کہ حلوہ نواز شریف سے نفرت کرنے لگا ۔
پھر عمران خان صاحب کی حکومت 2018 میں بن گئی تو حلوے کے ہی جلوے بکھرنے لگے اور انہوں نے حلوے کو پوری دنیا میں اپنے نام سے منسوب کر لیا ۔ اپوزیشن جماعتوں نے مل کر کہا کہ گزشتہ انتخابات میں شفافیت نہیں تھی۔ حذب اختلاف نے کہا کہ عمران خان نے حلوے کا استعمال کیا ہے جس میں چینی کی مقدار قابلِ مذمت ہے ۔ اس پر انہوں نے سخت موقف اختیار کیا اور بات جلوسوں تک پہنچ گئی ۔ فضل الرحمان کو عمران خان نے حلوے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر انہوں نے میری طرح دھرنا دیا تو حلوہ میں دوں گا ۔مولانا فضل الرحمان کے کانوں پر جب حلوہ شریف کا نام پڑا تو وہ اسلام آباد کی طرف ایسے کھنچے چلے آئے کہ جیسے مقناطیس لوہے کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔ ۔
یہی حلوہ شاید نواز شریف نے بینظیر بھٹو کے خلاف پکایا تھا اور اس کے مزے لے لے کر اقتدار پر براجمان ہوا تھا ۔
بیچوں بیچ یہی حلوہ 2018 میں مولانا خادم حسین رضوی نے بھی پکایا تھا فیض آباد کے تپتے چولہوں پر ۔ بھئی اس کا تو ہاتھوں ہاتھ بکا ۔
ہاں تو بات مولانا فضل الرحمان کو حلوہ دینے پر تھی ، جب مولانا اسلام آباد پہنچ چکے ہیں اور وہ حلوہ مانگ بھی رہے ہیں تو عمران خان اب کچا پڑ رہا ہے اور کہہ رہا ہے کہ حلوہ اپنا اپنا ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).