انتخابی اصلاحات اور نئے انتخابات کے لئے مسلم لیگ (ن) ان ہاؤس تبدیلی کی حمایت کر سکتی ہے: احسن اقبال


ممسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے خبررساں ایجنسی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) مرکز اور پنجاب میں عبوری سیٹ اپ کے لئے ان ہاؤس تبدیلی کی حمایت کر سکتی ہے بشرطیکہ اس بندوبست کا واحد مقصد اگلے سال کے وسط سے پہلے منصفانہ اور آزادانہ عام انتخابات کے انعقاد کے لئے حزب اختلاف کی جماعتوں کے ساتھ مل کر انتخابی اصلاحات متعارف کروانا ہو۔ تاہم انہوں نے واضھ کیا کہ مسلم لیگ (ن) ایسے عبوری سیٹ اپ کا حصہ نہیں بنے گی۔

احسن اقبال نے کہا کہ ان کے ذاتی خیال میں وزیر اعظم اور وزیراعلیٰ کے مناصب کے لئے نئے امیدواروں کو ووٹ دینے اور ایک عبوری سیٹ اپ لانے کے لئے آئینی تبدیلی میں آسانی پیدا کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے جنہیں آئندہ حکمت عملی تیار کرنے اور اصلاحات پر کام کرنے کا کام سونپا جائے۔

احسن اقبال نے کہا، “اس طرح کا کوئی بھی مجوزہ عبوری سیٹ اپ صرف چند مہینوں تک کام کرسکتا ہے تاکہ جون 2020 سے پہلے وسط مدتی انتخابات کرائے جا سکیں۔” انہوں نے کہا کہ ہم آئینی ذرائع اختیار کرنے کی حمایت کریں گے لیکن عبوری حکومت کا حصہ نہیں بن سکیں گے۔ عمران حکومت کی ناکامیوں نے ملک کو خطرناک نہج تک پہنچا دیا ہے، معاشی اور سیاسی محاذوں پر متعدد بحران حل کرنے کا واحد قابل عمل اور آئینی آپشن ایک تازہ انتخاب ہے۔

جب یہ پوچھا گیا کہ اگر چودھری پرویز الٰہی ایسے عبوری انتظام کی سربراہی کریں گے تو، کیا دو دہائیوں کی مخالفانہ سیاست کے پس منظر میں مسلم لیگ (ن) کے اراکین اسمبلی انہیں ووٹ ڈالنے میں آسانی محسوس کریں گے؟ احسن اقبال نے کہا کہ ان کے خیال میں، تمام جماعتوں کے ساتھ مشاورت کرکے اتفاق رائے سے کوئی بھی نام سامنے لایا جائے تو وہ مسلم لیگ (ن) کے لئے قابل قبول ہوسکتا ہے۔  مسلم لیگ (ن) مذکورہ عبوری قومی حکومت کا حصہ نہیں ہو سکتی اور اس کا کردار محض آئینی عمل میں سہولت کاری ہو گا ۔

احسن اقبال نے کہا کہ اگر اگلے سال کے وسط تک مڈ ٹرم انتخابات میں مزید تاخیر ہوئی تو یہ پاکستان کے لئے تباہ کن ہوگا کیونکہ نہ صرف معاشی حالات خراب ہو رہے ہیں بلکہ پورا نظام منہدم ہونے کا اندیشہ ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).