اصل مرد کی پہچان


(شیزہ کوثر)

\"sheeza-kousar\"ہمارا معاشرہ دیکھنے میں تو مردوں سے بھرپور ہے۔ گھر، گلیوں، بازاروں، کالج اور یونیورسٹیوں میں بہت سے مرد نظر آتے ہیں، پر سوال یہ ہے کہ جوہری سی نظر کیسے لائی جائے، بہ الفاظ دگر میں یہ کہوں کہ اصل مرد کی پہچان کیسے کی جائے؟ آپ کے ذہن میں یقیناً بہت سے جواب آ رہے ہوں گے۔ کوئی سوچ رہا ہوگا کہ اصل مرد وہ ہے جو سکندر اعظم اور رُستم کی طرح بہادر ہو؛ جب کہ کسی کی سوچ یہ ہوگی، کہ اصل مرد وہ ہے، جو اپنی محدود سوچ کے مطابق، چار لوگوں کے درمیان کھڑا ہو کر، کسی لڑکی کو کہے، کہ آؤ میرے ساتھ میں تم پہ ثابت کروں کہ میں مرد ہوں۔ یہ سوچ صرف نام نہاد مرد کی ہو سکتی ہے، مگر اصل مرد کی نہیں۔

ایسی مثال والے نام نہاد مردوں سے معاشرہ بھرا پڑا ہے۔ خاص طور پر، ہماری گلیاں، بازار اور جامعات، جہاں آج کل پڑھے لکھے جاہل بستے ہیں۔ خیر اس موضوع پر، پھر کبھی بات کریں گے۔ فی الوقت تو موضوع \’اصل مرد\’ کی پہچان ہے۔ دیکھا جائے تو بہت سے لوگوں کی سوچ، جیسی کہ میں پہلے بیان کر چکی ہوں، وہ کسی حد تک درست بھی ہے؛ مگر کوئی اہم پہلو تو اب بھی چھوٹ رہا ہے۔ ذرا سوچیے تو سہی۔ اگر اصل مرد کی پہچان بہادری ہے، تو پھر ہمارے پاس رضیہ سلطان جیسی کئی مثالیں موجود ہیں؛ جو بہادر مرد نہیں بلکہ بہادر خواتین ہیں۔ اور اگر دوسری مثال والے مرد اصل مرد ہیں تو اس لحاظ سے اس مرد کی بجائے ایک عورت جس کا واسطہ روزانہ ایسے کئی چھچھوروں سے پڑتا ہے، وہی اصل مرد ہے۔

ان دونوں خوبیوں کو ایک طرف رکھ کر سوچا جائے، تو ہم اس طرح سے بھی سوچ سکتے ہیں، کہ اصل مرد وہ ہے، جو اپنے جذبات پر قابو رکھ سکے۔ چاہے وہ مرد کا غصہ ہو، یا مرد کا وہ جذبہ جس کے تحت وہ اپنی کسی دوست، رشتہ دار، یا راہ چلتی کسی لڑکی کو اپنی اصل مردانگی کا ثبوت دینے کے لیے اپنے ساتھ چلنے کو کہے۔ آپ سمجھ رہے ہوں گے، مرد کے لیے زرا مشکل ہوتا ہے، راہ چلتی لڑکی کو نہ دیکھنا، اور اس آگے تک نہ سوچنا۔ جب جذبات قابو میں اور عقل و شعور دماغ میں رہے، تواپنی ذمہ داریاں بھی بخوبی یاد رہتی ہیں۔ جذبات اور نیّت کو قابو میں رکھنا ہی اصل مرد کی علامت ہے، اور خاص طور پہ تب، جب مرد کسی اور لڑکی سے عہد (commitment) کر چکا ہو۔ اور ایک ایسی خاتون جس سے ایک مرد زبان دے چکا ہو، وہ اُس مرد کو مرد تبھی تسلیم کرتی ہے، جب وہ مرد اُسے پانے کے لیے، ہر ممکن یا ناممکن، لیکن مثبت کوشش اور جدوجہد کرتا ہے؛ مگر شرط یہ ہے کہ وہ خاتوں خود بھی باشعور ہو۔

اب اصل مرد کی تھوڑی سی وضاحت تو میں کر چکی ہوں، آگے آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اس تشریح کے تحت، ہمارے معاشرے میں کتنے فی صد نام نہاد مرد اور کتنے فی صد خالص مرد موجود ہیں۔ یقیناً آپ کو بھی اتنی ہی گنتی آتی ہوگی، جتنی مجھے۔۔ امید کرتی ہوں کہ یہ تحریر پڑھنے والی لڑکیاں، اپنے مرد دوستوں یا شریکِ حیات کا انتخاب کرتے وقت ان نکات کو ذہن میں رکھیں گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments