’کاشانہ لاہور میں کم عمرلڑکیوں کو اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کو خوش کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے: سینٹر انچارج کا انکشاف


بے سہارا خواتین ادارے کاشانہ لاہور کی انچارج نے تہلکہ خیز انکشافات کیے ہیں۔ یتیم بچیوں کیلئے قائم کئے گئے سرکاری ادارے سوشل ویلفیئر اینڈ بیت المال کی سابق سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف نے اپنی برطرفی کی وجہ بتاتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ کاشانہ میں زیر پرورش کم عمر بچیوں کی شادیاں نہ کروانا میرا جرم بن گیا ۔

سرکاری ادارے سوشل ویلفیئر اینڈ بیت المال کی سابق سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ’میری جاب اچھی جا رہی تھی، لڑکیوں کی شادیاں کروا کر اور ان کے لیے رومز کو ڈیکوریٹ کرنے کا آڈر دیا گیا تھا لیکن پھر کچھ مرد حضرات اور دوسرے من پسند افراد کو نوکریاں دلوانے کا حکم دیا گیا۔ اس پریشر میں اپنی شکایت جمع کروائی ورنہ میرے پر کوئی بھی ذاتی دباؤ نہیں تھا۔

جن لڑکیوں کی شادیاں کروانے کا حکم دیا گیا وہ لڑکیاں اس بات پر بالکل بھی آمادہ نہیں تھیں۔ لڑکیوں کی عمریں بہت کم تھیں جن میں نویں جماعت کی لڑکیاں بھی شامل تھیں۔ ہمارے ادارے کا مقصد لڑکیوں کو پڑھانا، انکو دینی تعلیم دینا اور انکی دیکھ بھال کرنا ہے اور معاشرے کا کارآمد شہری بنانا تھا۔

 ڈرائریکٹر جنرل افشاں کرن امتیاز کی جانب سے جن لڑکیوں کی شادیاں کروانے کا پریشر تھا۔

ان لڑکیوں کی عمر پندرہ سے لے کر سترہ سال تھی۔ جن حضرات کے ساتھ شادیاں کروانی تھیں وہ افشان کرن کے خاص تھے ۔اس ساری کارروائی میں صوبائی سابق وزیر اجمل چیمہ بھی ملوث تھے۔جس دن میں نے شکایت کی اس دن اجمل چیمہ میرے دفتر میں آئے انہوں نے مجھے یہ دھمکی دی کہ وہ مجھے دور دراز کے علاقے جامپور میں ٹرانسفر کردیں گے۔ اس کے بعد سی ایم آئی ٹی نے واقعے کا نوٹس لیا اور کارروائی کا آغاز کر دیا۔

ندیم وڑائچ نے ادارے کو یر غمال بنا کر بچیوں کے ساتھ غیر منصفانہ رویہ اختیار کیا، ان کی بعد ازاں سی ایم صاحب کو شکایت بھی کی جس کے کچھ دن بعد پولیس نے مجھے حراست میں لے لیا جس کی وجہ مجھے معلوم نہ تھی۔ مجھ پر دہشتگردی اور بچیوں کو یر عمال بننانے کا الزام لگایا گیا۔ میں نے ادارے کی حفاظت کی لیے سکیورٹی گارڈز کی فراہمی کا مطالبہ کیا تھا جس کو مسترد کر دیا گیا‘‘۔

واضح رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی افشاں کرن امتیاز کو عہدے سے ہٹا دیا ۔ افشاں لطیف کا کہنا ہے کہ دوران انکوائری سی ایم آئی ٹی نے ہتک آمیز رویہ اختیار کیا اور معاملے کو دبانے کیلئے پریشرائز کیا گیا۔ سی ایم آئی ٹی کی جانب سے مجھ پر دبائو ڈالا جانے لگا کہ اپنی شکایت واپس لوں ۔ ایسا نہ کرنے کے باعث ادارہ کا بجٹ بند کر دیا گیا، کاشانہ میں زیرپرورش بچیوں کو کھانے پینے، کپڑوں اور تعلیمی سہولیات سے محروم کر دیا گیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).