استادوں کا استاد بلبل امان شاہ


وہ لاسپور کے سب سے خوبصورت گاؤں بروک میں پیدا ہوئے قومیت کے لحاظ سے وہ کاڑامے قبیلے  سے تعلق رکھتا تھا، والد کا نام بیاض خان تھا۔ اس زمانے میں جو لوگ سوات، کالام کے راستے سے ہو کر چترال آ کر رہایش اختیار کرتے تھے کالامے کہلاتے تھے مگر یہ الفاظ بگڑتے بگڑتے لفظ کالامے سے کاڑامے بن گیا۔ اس وقت نوازیئدہ پاکستان کو بے شمار مسائل کا سامنا تھا۔ ملک میں تعلیمی میعار نہ ہونے کے برابر تھا۔ تعلیم جیسی نعمت حاصل کرنا ایک غریب اور پسماندہ علاقوں کے باشندوں کے لیے مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن تھا۔ جب دل میں جذبہ اور نیت صاف ہو تو اللہ تعالی ہر نیک کام میں انسان کا مددگار ہوتا ہے۔

بلبل آمان شاہ نے 1955 میں ابتدائی تعلیم اپنے ابائی گاؤں لاسپوربروک کے پرایمری سکول سے ہی حاصل کی۔ جب وہ پانچویں کلاس میں تھا تو علاقے کے لوگ اس سے مثل اور خط لکھوایا کرتے تھے۔

پانچویں کلاس پاس کی تو اس کی ذہانت اور علم سے محبت کو دیکھ کر بالیم کے معروف مذہبی و تعلیمی شخصیت مولانا محمد اشرف (والد گرامی ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی) نے بلبل آمان شاہ کو اپنے ساتھ مزید تعلیم دلانے کے نیک سوچ کے ساتھ چترال لایا اور اس وقت چترال ہائی سکول کے پرنسپل میاں اجمل کے حوالے کیا او ر اس بات کی یقین دہانی کر دی کہ میاں صاحب یہ جو پودا میں ساتھ لایا ہوں ایک دن یہ پودا اس معاشرے کو بہت زیادہ پھل دے گا۔ شرط یہ ہے کہ اس پودے کی پرورش و تربیت صحیح طرز سے کی جاے۔

1963 اسٹیٹ ہائی سکول چترال میں مڈل اسٹنڈرڈ کے امتحان میں پورے چترال میں اول پوزیشن حاصل کی اس کی قابلیت کی بنیاد پر بلبل آمان شاہ کے لیے وظیفہ مقرر کیا گیا۔ مڈل اسٹنڈرڈ کی امتحان میں شاندار کامیابی اور وظیفہ اس کی کامیابیوں کا راستہ اور ہموار کیا۔ تسلسل محنت، مستقل مزاجی، غریب پروری اور درویشی جیسی سوچ کے مالک بلبل آمان شاہ نے اپنے قابلیت کی بل بوتے پر ایک پھر سن 1967 میں میڑک کے امتحان میں اول پوزیشن حاصل کی اور ساتھ ایک بارپھرسے وظیفے کا مستحق ٹھرا۔ اور لاسپور ویلی میں سب سے پہلے تعلیم کے شعبے میٹرک کرنے کا اعزاز حاصل کیا۔

بلبل آمان شاہ نے بھی دل لگا کر محنت کی اور اپنے استاد کی نظروں میں اپنا ایک مقام بنا لیا اس کی تخلیقی صلاحیتوں اور تعلیم کی شوق سے متاثر اس کے استاد نے اسے مزید تعلیم کے لئے چارسدہ بھیج دیا۔

جب انسان ایک بار کامیابی کا ہنر سیکھ لیتا ہے تو کامیابی بھی انسان کی پہچان بن جاتی ہے۔ میٹرک کی امتحان میں شاندار کامیابی کے بعد بلبل آمان شاہ ایف ایس سی کا امتحان گورنمنٹ کالج چارسدہ سے اعلیٰ نمبروں سے پاس کی۔ اس وقت چترال میں ریاست کا دورتھا تاہم پاکستان کے ساتھ چترال کا الحاق ہو چکا تھا مگر پھر بھی کچھ انتظامی امور ریاست کے زیر کنٹرول تھے۔

بلبل آمان شاہ کی قابلیت سے متاثر ہو کر اس وقت کے وزیرتعلیم جناب شاہ نے خصوصی طور پر اسے علم کی روشنی پھلانے کے واسطے چترال آ کر اپنے بہتریں خدمات انجام دینے کی دعوت دے دی علم سے محبت کا جذبہ اوراپنے مٹی سے خلوص نے اسے چترال آنے پر مجبور کیا۔ اور ایف ایس سی کرنے بعد وہ باقاعدہ طور پر شعبہ تعلیم سے منسلک ہو گئے۔

بلبل آمان شاہ بطور استاد اپنے ملازمت کا آغاز موڑکھو کے ہائی سکول وریجون سے شروع کیا اس عظیم استاد کو اللہ تعالیٰ نے اس خوبی سے نوازا تھا جو بیک وقت وہ فزکس، کیمسٹری اور بیالوجی پڑھاتا تھا۔ اور خاص کر ریاضی کے مضمون میں اس کو مہارت حاصل تھی۔

وہ پوری مالاکنڈ ڈویژن سمیت سوات، پشاور میں ریاضی کے مضمون کا ریسورس پرسن تھا اور مختلف سکولوں کے اساتذہ کو ریاضی کے مضمون میں ٹرین کیا کرتا تھا۔ اپنے ملازمت کے ساتھ ساتھ اس نے اپنے علم کا سفر جاری رکھا، اور پرائیوٹ طور پر بی اے اور ایم اے کی ڈگری بھی حاصل کی۔

تعلیم کے شعبے میں اس نے اپنی بہتریں خدمات انجام دی ہے۔ دوراں ملازمت وہ ہیڈ ماسٹر گوررنمنٹ ہائی سکول مستوج اور ہیڈ ماسٹر ہائی سکول ہرچین میں تعینات رہا، جبکہ گریٹ 18 میں ترقی پا کر گورنمنٹ ہائی سکنڈری سکول دورش میں بھی اپنی فرایض بہتر اوراحسن طریقے سے انجام دی۔ اس دوراں اسے گریڈ 19 میں ترقی دے دی گئی اور 60 سال کی عمر کو پہنچ کر اپنے ملازمت سے ریٹایرمنٹ لے لی۔

بلبل آمان شاہ لاسپورو استاد کے نام سے مشہور تھا۔ وہ ایک درویشن صفت، محنتی اور مستقل مزاج شخصیت کا مالک تھا۔ اپنے ملازمت کے دوران وہ اصولوں کا انتہائی پابند تھا۔ ان کا درس سمجھانے کا انداز اتنا دلکش اور جامع ہوتا تھا کہ وہ ذہن سے محو نہیں ہو سکتا تھا۔

تعلیم کے شعبے میں بلبل آمان شاہ استاد کے گراں قدر خدمات ہیں۔ آج چترال کے ہر کونے میں اس عظیم استاد کے شاگرد موجود ہیں۔ خوش قسمت ہیں وہ لوگ جوبلبل آمان شاہ استاد کے زیر سایہ تعلیم حاصل کی ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کوجنت لفردوس مین اعلیٰ مقام عطا کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).