سابق صدر پرویز مشرف کی 10 سالہ خدمات اور مکافات عمل!


اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف دائر غداری کیس کا فیصلہ 9 دسمبر کو سنانے کے لئے سماعت ملتوی کردی ہے، عدالت نے سماعت سے دو روز پہلے تک موقف رپورٹ جمع کرانے کا حکم بھی دیا ہے، جبکہ دوسری جانب کچھ دن پہلے سابق صدر پرویز مشرف کا ہسپتال میں بستر پر ویڈیو پیغام وائرل ہوا تھا کہ ان کے ساتھ انصاف نہیں ہو رہا، اس کے وکیل سلمان صفدر کو نہیں سنا جا رہا ہے۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ خصوصی عدالت پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ سناتی ہے یا اس طرح ٹال مٹول ہوتی رہے گی۔

کیا خصوصی عدالت سابق آرمی چیف و صدر پرویز مشرف کے خلاف فیصلہ دے پائے گی؟ یہ وہ سوال ہے جو اس وقت ہر پاکستانی کے زبان پر ہے۔ حقیقت کو دیکھا جائے تو یہ مکافات عمل ہے۔ مشرف نے جو 10 سال میں ملک و قوم کی خدمت کی، اس کا ثمر پھل اسے مل رہا ہے۔ پرویز مشرف اتنے طاقتور تھے کہ انہیں باعزت طریقہ سے نواز شریف کی حکومت نے چاہتے ہوئے بھی باہر علاج کے بہانے جانے دیا۔ مگر وہ اب تک واپس نہیں آئے۔ یہی وجہ ہے کہ عدالت بار بار بلانے گرفتاری وارنٹ جاری کرنے اور جائیداد ضبط کرنے کے احکامات جاری کرنے کے باوجود وہ ایک دن کے لئے بھی عدالت میں نہیں پہنچے، سابق صدر رٹائرڈ جنرل پرویز مشرف اس وقت عذاب الٰہی کی پکڑ میں عبرت کا نشان بنا ہوا ہے۔

مشرف اتنا کمزور اور علیل ہے اس کا تصور اسے 1999 اور 2008 میں ہوجاتا تو شاید وہ اتنا متکبر، ظالم، جابر، قاتل، بے رحم نہ بنتا۔ مشرف اتنی طاقت، دولت اور شہرت ہونے کے باوجود بھی پاکستان کے سب سے بڑے جرم غداری کیس سے بچنے اور رعایت دینے کی بھیک مانگ رہا ہے۔ عمرانی سرکار کے بے رحم انتقامی احتساب میں شاید اس کا بچنا مشکل ہوتا جتنا سابق صدر زرداری، سابق وزیر اعظم نواز شریف، شاہد خاقان عباسی یا شہباز شریف جیسے طاقتور بھی مقدمات جیلیں بھگت رہے ہیں۔

مگر ان میں اور مشرف میں یہ فرق ہے کہ مشرف باوردی آمر ڈکٹیٹر رہے ہیں نا کہ سولین صدر۔ ہمیں وہ مکا آج بھی یاد ہے، جب مشرف وہ مکا لہرا کر مخالفین کو دھمکاتا تھا۔ ان کے متکبرانہ جملے آج بھی یاد ہیں کہ ان کو وہاں سے ہٹ کیا جائے گا، پتا بھی نہیں چلے گا۔ آج پاکستان میں جو بھی مسائل ہیں ان کی جڑ مشرف ہے۔ مشرف نہ ہوتے تو آج پاکستان میں دہشت گردی کا تصور تک نہ ہوتا۔ مشرف نہ ہوتے تو آج جن مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ہم ان سے بہت آگے نکل چکے ہوتے۔

پرویز مشرف نے نہ صرف اپنے مخالفین کو ڈرایا دھمکایا بلکہ پاکستان کے ساتھ بھی کوئی اچھا نہیں کیا۔ سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ریٹائرڈ حمید گل نے ایک انٹرویو میں کہا کہ پرویز مشرف مجھ سے جونیئر رہے ہیں، اور میری کمانڈ میں رہے ہیں۔ اس نے مجھے اپنے سینیئر سابق ڈی جی آئی ایس آئی حمید گل کو بھی جیل بھجوایا۔ 9 / 11 واقعے کے بعد پرویز مشرف ہی تھے جس نے امن پسند پاکستان کو نام نہاد امریکا کی دہشت گردی میں دھکیل دیا۔

ہمیں پتھر کے زمانے کی یاد تازہ کرانے والے نے امریکا کی جنگ میں اتحادی بن کے واقعی پتھر والا زمانہ دکھا بھی دیا۔ پرویز مشرف کی افغانستان جنگ کی وجہ سے امریکا سمیت اتحادی ممالک میں اتنی اہمیت بڑھی کہ یہ اپنے آپ کو خدا سمجھنے لگا۔ نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم نے 70 ہزار سے زائد شہری، مختلف مکاتب فکر کے لوگ علماء کرام، اقلیتوں کے لوگ اور ہزاروں سیکیورٹی اہلکار افسران مارے گئے جبکہ 100 سو ارب ڈالر کا پاکستان کا معاشی نقصان ہوا۔

پاکستان پتھر کے دور میں جانے سے 50 سال پیچھے چلا گیا۔ پرویز مشرف کی نا اہلی نالائقی اور غلامانہ سوچ اور ایک فون کی کال پر کیے گئے فیصلوں نے ہمیں رسوائی ذلالت اور آپس میں خانہ جنگی فرقہ واریت میں تقسیم کردیا۔ یہ سابق صدر ڈکٹیٹر پرویز مشرف ہی تھے جس نے کہا تھا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ نہیں ہے۔ اور سب سے پہلے کشمیر میں لڑنے والے مجاہدین پر پابندیاں عائد کی اور ان جماعتوں کو کالعدم قرار دے کر کچل دیا، پرویز مشرف نے نواب آف بگٹی بلوچستان کے سابق گورنر نواب اکبر بگٹی کو پہاڑوں میں جا کر مار ڈالا۔

نواب اکبر بگٹی مذہبی رہنما یا جہادی سربراہ نہیں بلکہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے پاس آؤٹ لبرل سیکولر سردار تھے۔ سندھ کی ایک بیٹی ڈاکٹر شازیہ شیخ جو بلوچستان میں سوئی کے علاقے میں ڈاکٹر تھی۔ جس کے ساتھ زیادتی کی گئی، میڈیا ذرائع کے مطابق اس لیڈی ڈاکٹر کو ساتھ انصاف نہ ملنے پر نواب اکبر بگٹی آگ بگولہ ہوئے۔ اور یوں یہ مسئلہ بڑھتا چلا گیا، ڈاکٹر خاتون شوہر کے ساتھ نوکری چھوڑ کر باہر ممالک چلی گئی جبکہ بگٹی کو میزائل داغ کر پہاڑوں میں امر بنادیا گیا۔

اسلام آباد میں قائم لال مسجد میں جس طرح معصوم بچیوں، عالما، طالبات، طلبہ و اساتذہ کو آپریشن کرکے عبرت کا نشانہ بنایا گیا جو کہ پاکستان میں ظلم کی انتہا تھی۔ سینکڑوں بچیوں کو کیمیکل کے ذریعے آگ میں بھون دیا گیا۔ سینکڑوں بچیوں کی ہڈیاں تک نہ ملیں۔ لال مسجد کا جو بھی اشو تھا اسے بات چیت کے ذریعے حل کیا جا سکتا تھا مگر مشرف اور اس کے معاون جو لبرل سیکولر ذہن کے مالک تھے وہ کسی بھی صورت آپریشن کے حامی تھے کہ لال مسجد کو لال کرکے مسمار کردیا جائے، جامعہ حفصہ اور لال مسجد میں ہونے والا ظلم آج پرویز مشرف نہ صرف بھگت رہا ہے بلکہ دوسروں کے لئے نشان عبرت بھی ہے۔

نواب اکبر بگٹی کی موت، سوئی میں ڈاکٹر شازیہ شیخ کے ساتھ ریپ اور ملزمان کو رعایت دینے کا جرم بھی مشرف کے گلے میں پڑا انصاف کی گھنٹیاں بجا رہا ہے۔ پرویز مشرف نے 1999 ع کو آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ملک میں مارشل لاء لا کر ایک جمہوری حکومت کا تختہ الٹ دیا اور 10 سال تک غیر قانونی، غیر آئینی اور غیر اخلاقی طور پر اقتدار پر قابض ہوکر وطن عزیز پاکستان کو مسائلستان میں تبدیل کردیا۔ پرویز مشرف نے ایمرجنسی نافذ کرنے کے بعد ججز تک کو نہیں چھوڑا۔

سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ اپنا اقتدار بچانے کے لئے 12 مئی 2007ء کو کراچی میں اپنی اتحادی پارٹی کے ذریعے افتخار محمد چوہدری کا راستہ روکنے کے لئے خون کی ہولی کھیلی گئی اور 50 سے زائد بے گناہ شہریوں کو قبرستان تک پہنچایا گیا۔ پرویز مشرف اتنے طاقتور اور با اثر ڈکٹیٹر تھے کہ امریکا کے کہنے پر ایک ہزار سے زائد داڑھی، پگڑی والے سادے مسلمان ڈالر کے عوض پکڑ کر امریکا کے حوالے کردیئے گئے، جس میں سابق افغان طالبان سفیر اور پاکستانی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکا کے حوالے کرکے ڈالر وصول کرلیے۔

آج بھی عافیہ صدیقی کے بچے، بہن اور بوڑھی والدہ رو رو کر مشرف کو بد دعائیں دے رہی ہیں۔ کسی بھی جنگی قانون کے تحت کوئی بھی ملک دوسرے ممالک کے سفیر کو پکڑ کر نہیں دے سکتا ہے نہ ہی کسی خاتون کو کسی جرم کے الزام میں اپنے ملک کی شہری خاتون کو دوسرے ملک کے حوالے کر سکتا ہے۔ پرویز مشرف نے امریکا کو خوش کرنے کے لئے جہاں نام نہاد امریکا کی جنگ میں شمولیت کی وہیں پاکستان میں امریکا اور نیٹو افواج کو سامان سپلائی کے لئے راستہ فراہم کیا، امریکا اور اتحادی افواج کو پاکستان کے ایئرپورٹ دیدیئے گئے۔

پرویز مشرف نے اسی امریکا کے کہنے پر قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کرکے اپنے ہی لوگوں کو مروایا۔ لاکھوں افراد کو بے گھر کیا۔ محب وطن قبائلیوں میں نفرت کی آگ پھیلائی، جس سے تحریک طالبان پاکستان نے جنم لیا اور اس انتقام کی آگ نے کسی کو کہیں کا نہ چھوڑا۔ پاکستان نے جہاں نام نہاد امریکا کے دہشتگردی والی جنگ میں 70 ہزار سے زائد جانیں قربان کی، 100 سو ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا، بدلے میں امریکا نے کوئی 30 سے 35 ارب ڈالر تھما دیے اور وہ رقم بھی قرضے کے صورت میں ہم نے سود سمیت واپس کرنی ہوگی۔

بدلے میں ہمیں کیا ملا، امریکا آج بھی ہمیں اپنا دوست نہیں مانتا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان سن کر ہم شرما رہے ہیں۔ امریکا نے ہماری کون سی مدد کی، پرویز مشرف کے ہوتے ہوئے ہمیں رسوائی ذلالت کے سوا کیا ملا۔ آج اسی امریکا کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی گئی ہے۔ پرویز مشرف کی کون کون سی نعمتوں کا آپ انکار کریں گے۔ اب بستر پر کہ رہے ہیں کہ ان کے ساتھ انصاف نہیں ہوپا رہا، ان کے وکیل سلمان صفدر کو نہیں سنا جا رہا۔

دیگر حکمران آپ سے عبرت حاصل کریں کہ جو پاکستان کے ساتھ غلط کرے گا وہ بھگتے گا۔ کیا عدلیہ آپ باوردی سابق صدر کو سزا دے سکے گی؟ اگر غداری کیس میں صرف سزا سنائی جائے تو یہ بہت بڑا معجزہ ہوگا۔ مشرف کے دس سالہ دور اقتدار حکومت میں جو مظالم، جبر، خون کی ہولیاں کھیلی گئی ان کا حساب اب سے شروع ہو چکا ہے۔ آج جو بھی آپ کے ساتھ ہورہا ہے وہ مکافات عمل ہے۔ انسان کی زندگی مختصر ہے اگر یہی زندگی انسانیت کی خدمت فلاح و بہبود اور اطاعت خداوندی میں گزاری جائے تو زندگی میں بھی سکون اور آخرت بھی سنور جاتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).