عمران خان کا اسلام آباد بند کرنے کا جواز کیا ہے؟


شبیر احمد

\"shabbir-ahmad\"جب سے پانامہ لیکس کا ڈرون گرا ہے تب سے ساری دنیا کی سیاست میں ہلچل مچی ہوئی ہے۔ جہاں اس ڈرون نے مغربی ممالک کے کچھ حکمرانوں کے خفیہ اثاثوں کو بے نقاب کیا تو پاکستان میں بھی بہت سے نامی گرامی کاروباری اور سیاسی شخصیات کے بھی ان چھپے ہوئے اثاثوں کو بے نقاب کیا جن کا یہ ہمیشہ سے تردید کرتے آئے ہیں۔ پاکستان کے ان سیاسی شخصیات میں ایک نام وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کا بھی ہے جو اس ڈرون کی زد میں آنے والے متاثرین کی صف میں شامل ہیں اور پانامہ لیکس کے مطابق میاں صاحب کے بچوں کی پانامہ میں آفشور کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں جن کی ملکیت میں لندن کے فلیٹس ہیں۔ بس اس ڈرون کے گرنے کا انتظار تھا کہ حزب اختلاف کی ساری جماعتوں نے وزیراعظم صاحب سے سوال و جواب کا ایک سلسہ شروع کیا کہ ہمیں بتایا جائے لندن فلیٹس کے لئے پیسے کہاں سے آئے۔ ان پیسوں پہ کتنا ٹیکس دیا اور لندن فلیٹس کے لئے پیسے اگر پاکستان سے باہر گئے ہیں تو کن بینکوں کے ذریعے باہر گئے۔

حزب اختلاف کی ان جماعتوں میں تحریک انصاف واحد جماعت ہے جس نے ابھی تک پانامہ لیکس پر انتہائی سخت موقف اپنایا ہوا ہےاور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ہی ہیں جنہوں نے ابھی تک اس سکینڈل کو زندہ رکھا ورنہ پانامہ لیکس کا سکینڈل بھی ماضی کے کئی اور سکینڈلز کی طرح اب تک دفن ہوچکا ہوتا۔

ملک کے احتساب کے اداروں نے جب پانامہ لیکس کی تحقیقات کرنے سے ہاتھ کھڑے کردئے تو عمران خان نے عوام کی عدالت میں جانے کا فیصلہ کیا اور 2 نومبر سے اسلام آباد کی شاہراہوں کو بند کرنے کا اعلان کیا تو کچھ محب وطن سیاست دانوں، دانشوروں اور اس سسٹم سے مستفید ہونے والوں کو فوراً اسلام آباد کے رہائشیوں کے حقوق اور ان کو آئی ایم ایف، ورلڈ بینک کے قرضوں پہ پروان چڑھنے والی معیشت یاد آگئی اور کہنے لگے کہ عمران خان کا کیا جواز بنتا ہے کہ وہ احتساب کے نام پہ اسلام آباد کو بند کرے اور وہاں کے رہائشوں کی مشکلات میں اضافہ کرے اور ملکی معیشیت کا پہیہ جام کرے۔

ان محب وطن سیاست دانوں، ان کے کارکنوں اور ان دانشوروں کے دانشمندانہ تبصروں اور تجزیوں کو سننے کے بعد میں ان سے انتہائی عاجزی کے ساتھ کچھ سوالات پوچھتا ہوں کہ کیا آپ نے کبھی نواز شریف سے پوچھا کہ چھ مہینے گزرجانے کے باوجود پانامہ لیکس پہ احتساب نہ کرنے کا جواز کیا ہے، کیا آپ نے کبھی نواز شریف سے پوچھا ہے کہ آپ کی زیر کفالت بیٹی مریم صفدر ہمیشہ سےاپنی اور اپنے بہن بھائیوں کے ملک سے باہر ہر قسم کے اثاثوں کی ملکیت سے انکار کرچکی ہے مگر پانامہ لیکس نے ان خفیہ اثاثوں کے بے نقاب کیا تو اب کیا جواز بنتا ہے کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لئے جوڈیشنل کمیشن نہ بنا یاجائے ؟ کیا ان محب وطن لوگوں نے کبھی میاں صاحب سے پوچھا ہے کہ آپ نے اس پارلمنٹ کی فلور پہ کھڑے ہو کر جھوٹ کیوں بولا جس پارلیمنٹ نے آپ کو وزیراعظم منتخب کیا تھا کہ لندن فلیٹس 2005 میں خریدے جب کہ انہی لندن فلیٹس کو 1999 میں شریف فیملی نے لندن کی ایک عدالت میں حدیبیہ پیپر ملز کیس میں گروی رکھے تھے کیا ان محب وطن لوگوں نے جو عمران خان کے اسلام آباد کو بند کرنے کا جواز پوچھ رہے ہیں انہوں نے کبھی میاں صاحب سے پوچھا ہے کہ اس جھوٹ بولنے کے بعد آپ کا کیا جواز بنتا ہے کہ آپ وزارت عظمیٰ کی کرسی پہ بیٹھے رہیں؟

کیا ان عظیم دانشوروں نے کبھی شہباز شریف سے پوچھا ہے کہ آپ کے اقتدار میں رہنے کا جواز کیا ہے جب کہ آپ کی حکومت ابھی تک سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہدا کے پس پردہ مہروں کا نہ تو تعین کرسکی اور نہ ہی انہیں سزا دے سکی؟ کیا ان دانشوروں نے کبھی پوچھا کہ آپ کے حکومت میں رہنے کا جواز کیا ہے جب کہ آپ قصور میں بچوں کی عزتوں کے ساتھ کھیلنے والوں کو سزا نہیں دے سے ؟

کیا ان لوگوں نے کبھی ملکی احتساب کے اداروں کے سربراہان سے اس بات کا جواز پوچھا ہے کہ آپ کو تنخواہیں اس قوم کے ٹیکسوں کے پیسوں سے ادا کی جاتی ہے تاکہ آپ اس قوم کی دولت کو لوٹنے والوں کا احتساب کرسکیں مگر آپ تو اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے بڑے بڑے مگرمچھوں کی کرپشن ،ان کی بدعنوانی پہ ہاتھ نہیں ڈال سکتے تو مزید ان اداروں کا سربراہ رہنے کا جواز کیا ہے؟

کیا ان محب وطن لوگوں نے کبھی FBR سے اس بات کا جواز پوچھا ہے کہ جب AXACT کے بارے میں ایک غیر ملکی اخبار میں خبر چھپی کہ یہ ادارہ جعلی ڈگریوں اور منی لانڈرنگ میں ملوث ہے تو آپ نے فوراً اس ادارے کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اس کے تمام دفاتر سیل کردئے اور اس ادارے کے چیف شعیب شیخ کو گرفتار کرلیا مگر پانامہ لیکس کے سکینڈل کی خبر بھی غیر ملکی اخباروں میں چھپی تو آپ کا وہ قانون ابھی تک حرکت میں کیوں نہیں آیا جو شعیب شیخ کے خلاف حرکت میں آیا تھا۔۔ آخر کیا جواز بنتا ہے کہ شعیب شیخ کے خلاف کارروائی کی گئی  مگر میاں صاحب اور ان تمام پاکستانیوں کے خلاف کارروائی نہیں کرتے جن کے نام پانامہ لیکس میں ہیں؟

آخر کیا وجہ ہے کہ یہ سارے محب وطن لوگوں کا ٹولہ عمران خان کے احتجاج کا جواز تو ڈھونڈتے ہیں مگر دوسری طرف دھیان بھی نہیں دیتے کہ عمران خان کو اسلام آباد بند کی ضرورت آخر کیوں پیش آئی۔۔۔ کیوں عمران خان بار بار اپنی پارٹی کو اتنے امتحان میں ڈالتا ہے، کیوں عمران خان دوسری جماعتوں کی طرح فرینڈلی اپوزیشن کا کردار کرتے ہوئے حکومت کےساتھ احتساب احتساب، پارلمنٹ جمہوریت کا کھیل نہیں کھیلتا؟

جب ایک وزیراعظم اپنے اثاثے چھپانے کے باوجود،اور پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کہ جھوٹ بولنے کے باوجود اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش نہ کرے تو اس کے لئے اقتدار میں رہنے کا جواز ہے تو پھر عمران خان کو کرپشن بدعنوانی کے خلاف احتجاج کے طور پہ اسلام آباد بند کرنے کا جواز کیوں نہیں ؟
اس میں کوئی شک نہیں کہ اسلام آباد و راولپنڈی کے مکینوں کو عارضی طور پہ چند مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا مگر ان دانشوروں کو یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ یہ عارضی مشکلات شاید نہ صرف اسلام آباد بلکہ سارے پاکستانیوں کے مستقبل میں ان سے بھی بڑی مشکلات ٹال دیں کیونکہ جس دن ان بڑے بڑے مگرمچھوں کا احتساب ہوا اور ان کو سزائیں ہوئیں تو اس کے بعد اقتدار کی کرسیوں تک پہنچنے والے عوامی نمائندے کبھی یہ سوچ بھی نہیں سکیں گے کہ پاکستان میں حکمرانی کر کے لندن، دبئی اور امریکہ میں پراپرٹی خریدیں۔ یہاں سے پیسے چرا کہ سوئس بینکوں میں چھپا کہ رکھیں اور پانامہ میں اپنے بچوں کے نام پہ آف شور کمپنیاں بنا کے ساری دولت ان کے اکاونٹس میں رکھیں۔۔۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments