ماں کا آخری خط


تمہارے ابو کے دفتر کے برابر خفیہ پولیس والوں کا دفتر ہے وہاں پر کل بڑا دھماکہ ہوا۔ ہم لوگوں کی تو جان ہی نکل گئی تھی لیکن شکر ہے رب العزت کا کہ تمہارے ابو محفوظ رہے مگر دوسرے بے شمار معصوم لوگوں کی جانیں چلی گئیں۔ اسی وقت وہاں سے بچوں کے اسکول کی بس بھی گزررہی تھی۔ آٹھ بچوں کی جانیں بھی چلی گئیں۔ میرا تو دل دہل ساگیا ہے۔ نہ جانے ان کے ماں باپ پر کیا گزررہی ہوگی۔ ایک ہمارے عامر کے جانے سے ہمارا خاندان کتنی مشکلوں میں گھر گیا ہے۔ ہر اچھے برے موقع پر اس کی یاد سینے پرجیسے چُھریاں چلاتی ہے۔ نہ جانے یہ کون لوگ ہیں جنہوں نے ہمارا بیٹا ہم سے چھین لیا اور اب روز اس طرح کے دھماکے کرکے خاندانوں کو اجاڑدیتے ہیں۔ اللہ سب کو محفوظ رکھے، اپنی امان میں رکھے، اپنی پناہ میں رکھے۔

چھوٹی نے کالج میں بڑے اچھے نمبر لئے ہیں اس کا داخلہ میڈیکل کالج میں ہوجائے گا۔ اسے ڈاکٹربننے کا بڑا شوق ہے۔ سرکاری میڈیکل کالج کی فیس تو کسی طرح سے دے دی جائے گی۔ مجھے تو ہول ہی آتا رہتا تھاکہ اگر اچھے نمبر نہ آئے تو پرائیویٹ میڈیکل کالج میں پڑھانا تو ہمارے بس کی بات نہیں ہے نہ جانے لوگوں کے پاس اتنی بڑی بڑی فیس دینے کے لئے پیسے کہاں سے آتے ہیں۔ اللہ اسے خوش رکھے۔ اچھی تعلیم ہوگی تو اچھی جگہ شادی بھی ہوسکے گی۔

آج فرصت مل گئی تھی اور تمہارا دوست جارہا تھا تو ذرا لمباخط لکھ دیا ہے۔ بیٹے فون کرتے رہنا۔ بہت ساری دعائیں تمہارے لئے۔

تمہاری امی
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ O۔ ۔ ۔ ۔ ۔

بیٹے خوش رہو

فون پر بات ہوئی بڑا اچھا لگا، پھرتمہارا خط بھی ملا۔ تمہارے ابو تمہارے بارے میں کافی پریشان ہیں۔ وہ کہہ رہے تھے کہ تم نے جو کچھ خط میں لکھا ہے وہ بڑی عجیب باتیں ہیں۔ معصوم لوگوں کا خون بہانا کوئی اسلام نہیں ہے بیٹے۔ ہاں یہ سچ ہے کہ انگریز اور امریکی ساری دنیا میں مسلمانوں کو پریشان کررہے ہیں۔ یہودیوں نے فلسطینیوں کی زندگی کو عذاب میں ڈالا ہوا ہے۔ کشمیر میں بھی مسلمان ہی مررہے ہیں۔ افغانستان اور عراق میں بھی مسلمانوں کے ساتھ بہت بُرا ہورہا ہے مگر اس کا مطلب یہ تو نہیں ہے کیونکہ ہم لوگ امریکہ اور اسرائیل کے صدر کو نہیں مارسکتے ہیں تو معصوم لوگوں کو مارنا شروع کردیں۔ کسی کے بے وقت مرنے سے خاندان پر جو گزرتی ہے اس کا اندازہ تمہیں تو زیادہ ہونا چاہیے۔

تمہارے ابو کہہ رہے تھے کہ خط میں اس قسم کی باتیں لکھنا اچھا نہیں ہے۔ تم اپنا ضرور خیال رکھو اور اچھی باتیں ذہن میں رکھو۔ کراچی میں تمہیں نہ نوکری مل رہی تھی اور نہ ہی آگے کسی قسم کی تعلیم کا بندوبست ہوسکا تھا۔ تمہیں وہاں نوکری بھی ملی ہے اور تعلیم بھی حاصل کررہے ہو۔ خود ہی کہتے ہو کہ بہت امن و امان ہے وہاں پر۔ نا انصافی نہیں ہے، کسی کا قتل نہیں ہوتا ہے، کوئی جرم کرتا ہے تو پکڑا جاتا ہے۔ بیٹے وہاں کی یہ باتیں دیکھو جو بُرا ہورہا ہے اسے بُرا سمجھو مگر ایسا کوئی کام نہ کرنا جو انسانیت کے زمرے میں نہیں ہے جو انسانیت میں نہیں ہے وہ اسلام بھی نہیں ہے۔ ہمارے اللہ نے ہمیشہ دوسروں کے حقوق پر زور دیا ہے اور اسے افضل درجہ دیا ہے۔

رخسانہ کے رشتے کے لئے ہم لوگوں نے ہاں کردی ہے تمہیں فون پر بتا ہی چکی ہوں۔ وہ لوگ چھ ماہ کے بعد شادی کرنا چاہتے ہیں، تمہارے بغیر یہ شادی نہیں ہوسکے گی۔ میں چاہتی ہوں کہ تم آؤ اور اس موقع پر تمہاری بھی کم از کم منگنی کردی جائے۔

چھوٹی کو سندھ میڈیکل کالج میں داخلہ مل گیا ہے اور وہ بہت خوش ہے۔ اللہ اس کا نصیب اچھا کرے اور وہ اچھی ڈاکٹر بن کر نکلے۔ میں اللہ کا جتنا بھی شکر ادا کروں کم ہے۔

بیٹے اپنا خیال رکھو میری عمر بھی تمہیں لگ جائے۔
تمہاری امی
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ O۔ ۔ ۔ ۔ ۔

بیٹے خوش رہو

فون پر زیادہ بات نہیں ہوسکی۔ اگر تم شادی کے موقع پر نہیں آسکتے ہو تب بھی یہ شادی لڑکے والوں کو دی گئی تاریخ پر کرنی ہوگی کیونکہ سلمان میاں کی اسی وقت چھٹی ہوتی ہے۔ بہرحال تم کوشش تو ضرور کرنا۔ ہم لوگوں کی تیاری ہے، تھوڑا بہت جو بیٹی کو دینا ہوتا ہے وہ تو بالکل تیار ہی ہے اور اللہ کی مرضی سے خوش اسلوبی سے سب کچھ ہوجائے گا۔ بس یہی دعا ہے کہ امن و امان رہے۔ روز روز کے دھماکوں اور قتل و غارت گری نے زندگی حرام کردی ہے۔ ہر ایک اندر سے پریشان رہتا ہے۔ شام ہوتی ہے تو اپنے پیاروں کا خوف سے انتظار رہتا ہے اور صبح سے خوف آتا ہے کہ پھر کوئی کام کے لئے، پڑھنے، علاج کرانے، بل دینے گھر سے باہر نکلے گا اور پھر اس کی واپسی شایدنہ ہو۔ بہرحال شادی کی تاریخ طے کردی گئی ہے تم کوشش تو بہرحال کرنا۔

تمہارے ابو کی طبیعت خراب رہتی ہے۔ اب ریٹائرمنٹ میں صرف اٹھارہ مہینے رہ گئے ہیں۔ دیکھو اس کے بعد کیا کرتے ہیں۔ کسٹم کے محکمے میں کام کرکے بھی انہوں نے ناجائز نہیں کمایا۔ ضروریات پوری کرنے کے لئے شام کو بھی پارٹ ٹائم کام کرتے رہے مگر عزت سے زندگی گزاردی۔ اس سے بڑھ کر کیا ہوسکتا تھا ہم دونوں کی زندگی میں۔ اوپر والے نے بڑے امتحان لئے ہیں۔ اگر اس کی یہی مرضی تھی تو یہی صحیح۔ حشر کے دن منہ دکھانے کے قابل تو ہیں ہم لوگ۔

بیٹے پاکستانیوں کے بارے میں بڑی اُلٹی سیدھی اورعجیب و غریب خبریں آتی رہتی ہیں۔ نہ جانے ہم لوگوں کو کیا ہوگیا ہے اوپر سے ہمارے ٹیلی ویژن والے بھی اس طرح سے دکھاتے ہیں کہ جیسے ساری دنیا ہمارے خلاف ہے۔ یہ نہیں دکھاتے کہ ہم لوگ ساری دنیا میں کیا کیا اچھا کرتے رہتے ہیں۔ بس اللہ ہی ہماری حفاظت کرے اور ہمیں صحیح راہ پر رکھے۔

اپنا خیال رکھو، تمہاری امی
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ O۔ ۔ ۔ ۔ ۔

مزید پڑھنے کے لیے اگلا صفحہ کا بٹن دبائیں

ڈاکٹر شیر شاہ سید
Latest posts by ڈاکٹر شیر شاہ سید (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2 3 4