ملالہ یوسف زئی کا پیغام


\"malala1\"سب سے کم عمر میں نوبل انعام حاصل کرنے والی پاکستانی نژاد ملالہ یوسف زئی نے مسلمانوں پر زور دیا ہے کہ وہ جنگوں اور خوں ریزی کے خلاف متحد ہو جائیں۔ شارجہ میں ’مشرق وسطیٰ میں خواتین کا مستقبل ‘ کے نام سے منعقد ہونے والی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شام ہو یا عراق، یمن ہو یا کوئی دوسرا ملک جنگ اور تباہ کاری کا نشانہ بننے والے مسلمان ہی ہیں۔ حالانکہ اسلام امن، مفاہمت اور بقائے باہمی کا پیغام دیتا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ تعلیم اور ترقی کی منزل کی طرف گامزن ہونے کے لئے سب مسلمان اپنے اپنے ملکوں میں جنگ کے خلاف جد و جہد کا آغاز کریں۔ 19 سالہ ملالہ یوسف زئی کا پیغام بروقت اور دنیا میں امن بحال کرنے اور خوشحالی کا راستہ تلاش کرنے کے نقطہ نظر سے ضروری اور اہم ہے۔

ملالہ کو 2012 میں طالبان نے سوات میں گولیوں کا نشانہ بنایا تھا۔ شدید زخمی حالت میں علاج کے لئے انہیں برطانیہ بھیجا گیا تھا۔ وہ اس وقت سے برطانیہ میں ہی مقیم ہیں اور وہاں تعلیم حاصل کررہی ہیں۔ انہوں نے طالبان کے ہاتھوں موت کو قریب سے دیکھنے کے بعد خوفزدہ ہونے کی بجائے بچوں اور لڑکیوں کی تعلیم کے لئے اپنی جد و جہد جاری رکھی تھی۔ انہوں نے اعلان کیا تھا کہ میں ڈر کر میدان نہیں چھوڑوں گی بلکہ دنیا کے لیڈروں تک تعلیم عام کرنے کا پیغام پہنچاتی رہوں گی۔ ان کے حوصلہ و عزم کی وجہ سے دنیا بھر میں انہیں قدر و منزلت کی نگاہوں سے دیکھا جانے لگا۔ سابق صدر آصف علی زرداری کے تعاون سے اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر ملالہ فنڈ قائم کیا گیا جو اس وقت پاکستان سمیت کئی ملکوں میں تعلیم عام کرنے کے لئے کام کررہا ہے۔

تعلیم کے لئے ان کی جد و جہد اور طالبان جیسے دہشت گرد گروہ کے خلاف سینہ سپر ہونے پر ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے 2014 میں انہیں نوبل کا امن انعام دیا گیا تھا۔ انہیں یہ انعام بھارت کے کیلاش ستیارتھی کے ساتھ ملا تھا ۔ وہ بھی بھارت میں بچوں کی فلاح کے لئے کام کرتے رہے تھے۔ نوبل کمیٹی کا کہنا تھا کہ کہ ملالہ یوسف زئی نے تشدد اور جاں لیوا حملہ سے خوفزدہ ہونے کی بجائے امن اور تعلیم کے لئے کام کا آغاز کرکے دنیا میں امن کے لئے ایک نئی امید کو جنم دیا ہے۔ ملالہ کے وطن پاکستان میں اگرچہ یہ انعام ملنے پر سرکاری طور پر اور بعض حلقوں نے مسرت کا اظہار کیا تھا لیکن انتہا پسند حلقوں نے مسلسل ان کے خلاف نفرت انگیز پروپیگنڈا کیا ہے۔ انہیں نوبل انعام دینے کو مسلمانوں کے خلاف عالمی سازش قرار دیا جاتا رہا ہے۔ دوسری طرف ناروے میں جو لوگ الفریڈ نوبل کی وصیت کے مطابق امن انعام دینے کی مہم چلاتے ہیں، ان کا بھی مؤقف رہا ہے کہ نوبل انعام تعلیم، فلاح یا انسانی بہبود کے لئے کام کرنے والوں کی بجائے صرف ان لوگوں کو ملنا چاہئے جو کسی جنگ کو ختم کروانے یا امن قائم کرنے میں معاون ہوئے ہوں۔

الفریڈ نوبل کے محقق اور جوہری ہتھیاروں کے خلاف جد و جہد کرنے والے نارویجئن شہری فریڈرک ہیفرمل نوبل امن کمیٹی کے فیصلوں کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔ ان کا مؤقف رہا ہے کہ امن کمیٹی نوبل کی وصیت کی تشریح کرتے ہوئے اسے مسخ کرنے کا سبب بن رہی ہے۔ اس لئے ایسے لوگوں یا اداروں کو بھی انعام دیا جاتا ہے جو دراصل وصیت کے الفاظ کی روشنی میں اس کے مستحق نہیں ہوتے۔ وصیت میں جنگ کے خلاف کام کرنے کا خاص طور سے زکر موجود ہے۔ تاہم ہیفرمل نے ملالہ یوسف زئی کے تازہ بیان کو الفریڈ نوبل کے پیغام اور خواہش کے عین مطابق قرار دیتے ہوئے اس پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ملالہ کی طرف سے مسلمانوں کو جنگوں کے خلاف اکٹھے ہونے اور مل کر امن کے لئے کام کرنے کا مشورہ نہایت امید افزا ہے ۔ وہ اپنی ان کاوشوں سے نوبل کی وصیت کے عین مطابق دنیا میں امن کے لئے اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔

امن کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ملالہ نے واضح کیا ہے کہ دنیا میں اس وقت جنگوں میں زیادہ تر مسلمان ہی نشانہ بن رہے ہیں۔ اس لئے مسلمانوں کو ہر ملک اور خطے میں جنگ کے خلاف اور امن کے لئے آواز بلند کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ موصل میں پانچ لاکھ بچے ہیں۔ جنگ کی صورت میں داعش انہیں ڈھال کے طور پر استعمال کرسکتی ہے۔ میرا دل ان بچوں کی حالت پر خون کے آنسو روتا ہے۔ انہوں نے مسلمان لیڈروں پر زور دیا وہ نئی نسل کو اختیار دیں، تعلیم کو عام کریں، خواتین کو آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کئے جائیں اور امن کے لئے کوششوں کآغاز کیا جائے۔ یہ مقاصد حاصل کئے بغیر خوشحالی اور ترقی کا خواب پورا نہیں ہو سکتا۔

ملالہ یوسف زئی کا یہ پیغام جنگ اور بدحالی کی ابتر صورت حال میں امید کی کرن کی حیثیت رکھتا ہے۔ جنگ اور تشدد کے ذریعے مقاصد حاصل کرنے کی تبلیغ کرنے والے لوگ ملالہ کی باتوں کو اسلام اور اس کے پیغام کے خلاف قرار دینے کی کوشش کریں گے۔ اس لئے نوجوان نسل کو معروضی حالات کے تناظر میں ملالہ کے پیغام اور اسلام کی تعلیمات کو سمجھنے اور اس عقیدہ کی اصل روح کے مطابق امن کے لئے کام کا آغاز کرنے کی ضرورت ہے۔ تاکہ اسلام کے نام پر جنگ اور خوں ریزی کرنے والے عناصر کا راستہ روکا جا سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سید مجاہد علی

(بشکریہ کاروان ناروے)

syed-mujahid-ali has 2771 posts and counting.See all posts by syed-mujahid-ali

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments